غیرقانونی تارکین وطن کی افغانستان منتقلی سے متعلق7 نومبر کی رپورٹ جاری

0
181
pakistan

محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا نےغیرقانونی تارکین وطن کی افغانستان منتقلی سے متعلق7 نومبر کی رپورٹ جاری کر دی

رپورٹ میں کہا گیا کہ خیبرپختونخوا سمیت ملک بھر سے غیر قانونی غیر ملکیوں کی رضاکارانہ واپسی و جلاوطنی کا عمل جاری ہے ،منگل کے روزبراستہ طور خم بارڈرمزید 5085 غیر ملکیوں کی انخلا کاعمل مکمل ہوگیاہے،طور خم بارڈرکے راستے 829 خاندان جس میں 1403 مرد، 1394 خواتین اور 2122 بچے شامل تھے افغانستان بھیجے گئے، طورخم بارڈر ،کے راستے166 جلاوطنوں کو بھی سرحد پارافغانستان بھجوا دیا گیا، خیبرپختونخوا سمیت ملک بھر سے اب تک طورخم بارڈر کے ذریعے ایک لاکھ 90 ہزار418 افراد افغانستان داخل ہوئے، 31اکتوبرسے 7نومبر تک 13327 خاندان، 53327 مرد، 40976 خواتین اور94956 بچے براستہ طور خم واپس بھیجے گئے، پشاورٹرانزٹ سنٹرسے گزشتہ روز دوقافلوں میں 147 افرادکو طورخم بارڈر بھجوایا گیا ،پہلے قافلے میں86 اوردوسرے قافلے میں 61 افرادتھے جن میں 46 مرد،29خواتین اور64بچے شامل تھے،

غیر قانونی طور پر رہائش پزیر افغان مہاجرین کو ہر صورت واپس اپنے وطن جانا ہوگا، نگراں وزیر اطلاعات

پاکستان میں غیر قانونی مقیم تمام غیر ملکی شہریوں کو 31 اکتوبر 2023 تک پاکستان چھوڑنے کا حکم

ہوشیار۔! آدھی رات 3 بڑی خبریں آگئی

حکومت کا پیغام پاکستان میں مقیم تمام غیرقانونی مقیم افراد کے لیے ہے 

افغان باشندوں کا انخلا،ڈیڈ لائن تک پاکستان چھوڑنا ہی ہو گا

ویزا مدت ختم ہونے پر کوئی پاکستانی سعودی عرب یا کسی اور ملک میں رہ سکتا ہے؟ عدالت
دوسری جانب غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی بے دخلی سے متعلق سماجی کارکن شیما کرمانی سمیت دیگر نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی،سندھ ہائیکورٹ نے درخواست پر وفاقی اور صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کرنے سے انکار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے اور کہا کہ غیر قانونی مقیم افراد کی بے دخلی رہاست کی پالیسی ہے، عدالت اس معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتی، دوران سماعت سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پہلے درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل دیے جائیں درخواست گزار حکومت کے اس فیصلے سے کیسے متاثر ہے؟درخواست گزار کے وکیل نے کہا یہ مفاد عامہ کا مسئلہ ہے،جسٹس امجد علی سہتو نے استفسار کیا کہ ریاست کی پالیسی اور فیصلے میں عدالت کیسے مداخلت کر سکتی ہے؟ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے کہا ہم کسی بھی صورت ریاست کی پالیسی میں مداخلت نہیں کر سکتے،وکیل درخواست گزار نے کہا کہ افغان مہاجرین کو سننے کا حق نہیں دیا جا رہا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ ویزا مدت ختم ہونے پر کوئی پاکستانی سعودی عرب یا کسی اور ملک میں رہ سکتا ہے؟ ویزا ختم ہونے کے بعد ایک دن بھی کسی ملک میں نہیں رہ سکتے

Leave a reply