پاکستان تحریک انصاف کے خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے سابق رکن اسمبلی بلدیو کمار نے انڈیا میں نریندر مودی حکومت سے سیاسی پناہ کی درخواست دی ہے،

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے سابق رکن اسمبلی پر رکن اسمبلی سردار سورن سنگھ کے قتل کا الزام تھا جو کہ ان کے گھر والوں نے لگایا تھا تاہم عدالت میں‌ ثبوت کمزور ہونے کی بنیاد پر اسے رہا کر دیا گیا تھا جس کے بعد وہ اپنی فیملی کے تین افراد کے ہمراہ انڈیا چلے گئے اور اب انہوں نے سیاسی پناہ کیلئے مودی حکومت کو درخواست دے دی ہے، بلدیو کمار نے بھارتی شہریت حاصل کرنے کیلئے پاکستان میں اقلیتوں کے غیر محفوظ ہونے کا زہریلا پروپیگنڈا شروع کر رکھا ہے،

بلدیو کمار نے زہر اگلتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستانی حکومت پاکستان میں‌ بسنے والی اقلیتوں خاص طور پر ہندوؤں اور سکھوں کیلئے پیکج کا اعلان کرے تاکہ وہ یہاں انڈیا میں آ کر رہ سکیں، پی ٹی آئی کے سابق رکن اسمبلی نے بھارت میں سیاسی پناہ کی درخواست دی ہے تاہم سوشل میڈیا پر بھارتی شہریوں‌ کا کہنا ہے کہ حکومت چھان پھٹک کر سیاسی پناہ دے کہیں یہ شخص پاکستان کا ایجنٹ ہی نہ ہو، ادھر خیبر پی کے کے وزیر اطلاعات شوکت یوسف زئی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے بلدیو کمار کی ممبر شپ معطل کر دی تھی وہ پی ٹی آئی کے رکن نہیں ہیں، بلدیو کمار کی جانب سے پاکستانی اقلیتوں کو آزادی نہ ہونے کا الزام شرمناک ہے، دنیا جانتی ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل طور پر آزادی ہے، پاکستان تحریک انصاف کا جرائم پیشہ لوگوں سے کوئی تعلق نہیں ہے، کسی پر قتل کا الزام ہوتو اس کے ساتھ نہ تو پی ٹی آئی کا کام ہے او رنہ ہی حکومت کا ،

واضح‌ رہے کہ 22 اپریل 2016 کو خیبر پی کے میں بونیر ضلع میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے مشیر برائے اقلیتی امور اور رکن اسمبلی سورن سنگھ کو قتل کر دیا گیا تھا جس کا الزام ان کے سیاسی حریف بلدیو کمار پر لگا اور اسے گرفتار بھی کیا گیا تاہم 26 اپریل 2018 کو انسداد دہشتگردی کی عدالت نے بلدیو کمار کو شک کی بنیاد پر باعزت بری کرنے کے احکامات جاری کیے تھے، بلدیو کما رکے کئی رشتہ دار خیبر پی کے میں مقیم ہیں، ان کا کہنا ہے کہ بلدیو کمار سے ان کا کوئی رابطہ نہیں‌ ہے،

Shares: