افغانستان میں اقوام متحدہ کے نمائندہ کی تقرری،عرب امارات کی قراردادسلامتی کونسل میں منظور

0
126
un

اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان کی تقرری کیلئے سلامتی کونسل میں قرارداد منظور ہو گئی

افغانستان میں اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی کے لئے قرارداد کی امریکہ نے بھی حمایت کی،جب قرارداد پیش کی گئی تو اس وقت روس اور چین رائے شماری کے اجلاس میں نہیں تھے، 13 اراکین نے قرارداد کی حمایت میں ووٹ دیئے،

افغانستان کیلئے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی کی تقرری کا مقصد طالبان رہنماؤں سے رابطے بڑھانا ہے ،اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل سے افغانستان کیلئے خصوصی نمائندے کی تقرری کا مطالبہ کیا گیا تھا،جس کے بعد قرارداد سلامتی کونسل میں پیش کی گئی تھی جو منظور کر لی گئی ہے،قرارداد متحدہ عرب امارات اور جاپان کی جانب سے پیش کی گئی تھی،قرارداد میں اس بات کی توثیق کی گئی کہ افغانستان میں اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوص مقرر کرنے کا مقصدافغان خواتین کی محفوظ،مکمل،مساوی،اور بامعنی شرکت کے ساتھ پرامن افغانستان ہے جو بین الاقوامی برادری میں مکمل طور پر دوبارہ شامل ہو،

دوسری جانب طالبان حکومت کے افغانستان میں خواتین کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے،اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک کے مطابق افغانستان میں زچگی کے دوران ہر دو گھنٹے میں ایک خاتون کی موت ہوتی ہے ، ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کو عالمی سطح پر زچگی اور بچوں کی شرح اموات کا سامنا ہے جہاں 1 لاکھ بچوں کی پیدائش پر 638 خواتین کی موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں، اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ نے خبردار کیا کہ 51 ہزار اضافی زچگی اموات، 4.8 ملین غیر ارادی حمل، اور 2025 تک خاندانی منصوبہ بندی کے کلینک ختم ہو جائیں گے، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق افغانستان میں خواتین صحت کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں جس سے ماؤں اور بچوں کی شرح اموات میں اضافے کے خدشات بڑھ رہے ہیں،

میڈیا رپورٹس کے مطابق نابالغ بچیوں کی شادیوں سے بڑھتے ہوئے خطرات اور عسکریت پسندوں سے خواتین کی جبری شادیوں کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے ،خواتین کا معائنہ کرنے والے مرد ڈاکٹروں کے خلاف تشدد کے واقعات میں بتدریج اضافہ ہوا ہے،ہسپتالوں اور کلینکس کو حکم دیا جا رہا ہے کہ وہ صرف خواتین عملے کو ہی خواتین مریضوں کی دیکھ بھال کی اجازت دیں،ڈبلیو ایچ او کے مطابق افغانستان میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد کی شدید کمی ہے، 10 ہزار افغانیوں کے لیے صرف 4.6 ڈاکٹر، نرسیں اور دائیاں ہیں جو کہ معیاری سطح سے تقریباً پانچ گنا کم ہیں، اگست 2021 میں طالبان کی واپسی نے صحت کے بحران کو مزید بڑھا دیا، خواتین کا طبی شعبہ شدید متاثر ہوا جسکی وجہ سے خواتین کو بنیادی زندگی کے حقوق اور تعلیم میں پابندیوں کا شدید سامنا ہے، دور دراز علاقوں میں ہر 1 لاکھ بچوں کی پیدائش پر 5 ہزار زچگی کی اموات خطرناک حد تک بڑھی ہیں، خواتین کو ہسپتالوں تک پہنچنے کے لیے پہاڑی رستے کا استعمال کرنا پڑتا ہے جس سے وہ رستے میں ہی دم توڑ دیتیں ہیں،سرکاری ہسپتالوں تک رسائی ناممکن ہونے کی وجہ سے خواتین کو بچے کی پیدائش کے لیے اپنی ادویات خود لانے کی ضرورت ہوتی ہے، ایک ڈیلیوری کی لاگت تقریباً 2 ہزار افغانی ($29) روپے یے، جو کہ بہت سے خاندانوں کی استطاعت سے باہر ہیں، ڈلیوری کے چارجز زیادہ ہونے کی وجہ سے 40 فیصد افغان خواتین گھر پر اور 80 فیصد دور دراز علاقوں میں بچے پیدا کرتی ہیں،2021 میں طالبان کے قبضے سے پہلے افغانستان میں تشدد سے بچ جانے والی خواتین کے لیے 23 ریاستی سرپرستی کے مراکز تھے جو کہ موجودہ انتظامیہ کے تحت بند کر دیے گئے ہیں ،طالبان حکومت خواتین کی صحت کو غیر ضروری سمجھتے ہوئے اسے مغربی تصور قرار دیتے ہیں،

این اے 122،عمران خان کے کاغذات نامزدگی پر دائر اعتراضات پر فیصلہ محفوظ

تمام امیدواران کو الیکشن کا برابر موقع ملنا چاہئے

عام انتخابات کے دن قریب آئے تو تحریک انصاف کی مشکلات میں اضافہ 

 این اے 15سے نوازشریف کے کاغذات نامزدگی منظور

نواز شریف پر مقدر کی دیوی مہربان،راستہ صاف،الیکشن،عمران خان اور مخبریاں

الیکشن کمیشن کا فواد حسن فواد کو عہدے پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

Leave a reply