ڈیووس: سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ مسئلہ فلسطین حل ہوجائے تو سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کرسکتا ہے۔

باغی ٹی وی: ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں پینل ڈسکشن میں سعودی وزیر خارجہ سے سوال ہوا کہ مسئلہ فلسطین حل ہونےکے بعد سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کرسکتاہے؟ اس پر سعودی وزیرخارجہ نے کہا کہ’یقیناً‘،سعودی عرب کی اولین ترجیح غزہ میں جنگ بندی ہے، بحیرہ احمر میں حوثیوں کے حملوں کا تعلق غزہ جنگ سے ہے، غزہ میں فوری جنگ بندی ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھاکہ غزہ کے مصائب جاری رہےتو تنازعات کا چکر چلتا رہےگا، اسرائیلی کارروائیوں سے خطے کی امن وسلامتی خطرے میں پڑگئی ہے، فلسطینی ریاست کے قیام سے ہی علاقائی امن قائم ہوسکتا ہے، غزہ میں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

مقدمے کیلئے درخواست نہیں،، پولیس کی ہیلپ لائن 15 پر کال کو ہی ای …

دوسری جانب امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب سے تعلقات کیلئے اسرائیل کو اب بھاری قیمت چکانی پڑے گی، غزہ جنگ کے بعد سعودی عرب اب زیادہ مطالبات منوانے کی کوشش کرسکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں سعودی عرب کے سفیر نے منگل کے روز بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ تعلقات کو معمول پر لانے میں ”قطعی دلچسپی“ ہے شہزادہ خالد بن بندر کا مزید کہنا تھا کہ ’1982 سے اس میں دلچسپی پائی جاتی ہے‘۔

سی این این کی رپورٹ میں کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے سے چند ہفتے قبل سعودی عرب نے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات معمول پر لانے کے قریب پہنچ رہا ہےتین ماہ سے جاری غزہ جنگ اور 23 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی اموات کے باوجود عرب دنیا حیران ہے کہ سعودی عرب اس بات کا اشارہ دے رہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات شاید اب بھی ممکن ہے۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن کا استعفی منظور

سعودی عرب اور اسرائیل سمیت مشرق وسطیٰ میں شٹل ڈپلومیسی کے ایک اور دورے کے دوران امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ نارملائزیشن مذاکرات جاری ہیں اور ’خطے میں اس کے حصول میں واضح دلچسپی ہےاسرائیل روانگی سے قبل بلنکن نے سعودی عرب میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ جہاں تک انضمام اور نارملائزیشن کا تعلق ہے تو ہم نے اس بارے میں ہر اسٹاپ پر بات کی ہے، جس میں سعودی عرب بھی شامل ہے۔

امریکی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ میں آپ کو یہ بتا سکتا ہوں، یہاں اس کی پیروی کرنے میں ایک واضح دلچسپی ہے،یہ دلچسپی موجود ہے، یہ حقیقی ہے، اور اس سے تبدیلی آسکتی ہےسعودی عرب اور اسرائیل کے تعلقات کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ تعلقات معمول پر لانے کے بدلے سعودی عرب جس قیمت کا مطالبہ کرے گا وہ غزہ جنگ سے پہلے کے مقابلے میں اب زیادہ ہو گی۔

فلسطینی بچوں کی مدد کیلئےعثمان خواجہ نے ملبوسات بنانے والی کمپنی کے ساتھ معاہدہ …

اس حوالے سے امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے سعودی وزارت خارجہ سے رابطہ کر کے تبصرہ کیا ہے سعودی مصنف اور تجزیہ کار علی شہابی نے سی این این کو بتایا کہ سعودی حکومت اب بھی اس شرط پر (تعلقات)معمول پر لانے کے لیے تیار ہے کہ اسرائیل دو ریاستی حل کی بنیاد یں بنانے کے لیے زمین پر ٹھوس اقدامات کرے، مثال کے طور پر غزہ سے ناکہ بندی کو مکمل طور پر ختم کرنا، غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کو مکمل طور پر بااختیار بنانا، مغربی کنارے کے اہم علاقوں سے دستبرداری وغیرہ۔

مقامی انتظامیہ الیکشن کمیشن اور انتخابی عملے کو ہر ممکن تعاون کی فراہمی یقینی بنائے،نگران …

شہابی نے کہا کہ یہ اقدامات ٹھوس ہونے چاہئیں نہ کہ کھوکھلے وعدے جن کے بارے میں اسرائیل نارملائزیشن کے بعد بھول سکتا ہے جیسا کہ اس نے (اسرائیل کے ساتھ) نارملائزیشن کرنے والے دیگر ممالک کے ساتھ کیا تھا،اگرچہ امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ نہیں کیا ، لیکن انہوں نے مزید کہا کہ مشرق وسطی میں اسرائیل کے مزید انضمام کے لئے ضروری ہے کہ ”غزہ میں تنازعہ ختم ہو“ اور ساتھ ہی فلسطینی ریاست کے لئے ”عملی راستہ“ کی راہ ہموار ہو۔

دوسری جانب مغربی طاقتوں کی ایما پر اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطین کے علاقے غزہ پر بمباری جاری ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں اسرائیلی بمباری سے 150 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے۔ اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد24 ہزار285 ہوگئی جبکہ 61 ہزار سے فلسطینی زخمی ہوچکےہیں۔

بیرون ملک سے کراچی پہنچنے والے مزید 2 مسافروں میں کورونا کی تشخیص

Shares: