کیا کروں، انڈیا پر حملہ کر دوں،عمران خان کا بھارتی پر حملے پر ردعمل اور آج ایران کو ملا جواب

0
150
imrankhan01

ایران نے پاکستان میں خود مختاری کی خلاف ورزی کی اور میزائل حملے کئے، پاکستان نے جوابی کاروائی میں احتیاط سے کام لیا، پہلے سفارتی تعلقات ختم کئے، ایران کے سفیر کو واپس بھیجا، اپنا سفیر واپس بلایا ،اسکے بعد اگلے ہی روز ایران میں گھس کر کاروائی کی اور ایران میں دہشت گردوں کے سات ٹھکانوں‌پر پاک فضائیہ نے حملہ کیا

ایران نے ایسے وقت میں پاکستان پر حملے کئے جب بھارتی وزیر خارجہ ایران کے دورے پر تھا، پاکستان میں نگران حکومت ہے اور الیکشن ہونے کو ہیں، پاکستان بھر میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہیں، انتخابی مہم چل رہی ہے، ایران نے سوچا ہو گا کہ پاکستان خاموش ہو جائے گا لیکن پاکستان نے نہ صرف کاروائی کی بلکہ ایران میں گھس کر کی اور ایران میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا

انڈیا نے بھی ایک ایسی ہی کاروائی بالاکوٹ میں کی تھی، اس وقت تحریک انصاف کی حکومت تھی، عمران خان جو اسوقت اڈیالہ جیل میں ہیں اسوقت وزیراعظم تھے ، بھارتی حملے کے بعد پاکستان نے انڈیا کو بھی بھر پور جواب دیا اور نہ صرف بھارتی طیارے گرائے بلکہ بھارتی پائلٹ ابھینندن کو بھی گرفتار کیا تھا،جسے بعد ازاں رہا کر دیا گیا تھا، اسوقت پارلیمنٹ کا اجلاس ہوا تھا جس میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ "یہ جہاں باتوں سے نظر آ رہا ہے کہ انہوں نے للکارا ہے، حملہ کر دوں ہندوستان پر، کیا کروں، بتائیں یہ کیا کریں،پلیز جواب دیں”،

عمران خان کے پارلیمنٹ سے خطاب کی ویڈیو آج بھی وائرل ہو رہی ہے، جب بھارت نے حملہ کر دیا تھا تو پاکستان کیوں نہ جوابی کاروائی کرے ، عمران خان کے اس بیان پر کیا میں بھارت پر حملہ کر دوں، انڈیا نے شدید مذاق اڑایا اور کہا کہ پاکستانی وزیراعظم بھارت پر حملہ کرنے کی اجازت مانگ رہا ہے،اب ایران نے کاروائی کی تو نگران حکومت ہے تا ہم کسی وزیراعظم نے یہ سوال نہیں کیا کہ کیا میں ایران پر حملہ کر دوں بلکہ ایران کو منہ توڑ جواب دیا گیا، اگر آج عمران خان وزیراعظم ہوتے تو پھر عمران خان نے یہی سوال کرنا تھا کہ کیا کروں ایران پر حملہ کر دوں،جب کوئی ملک پر حملہ کر دے، خود مختاری کو چیلنج کر دے تو پھر سوال نہیں کئے جاتے بلکہ منہ توڑ جواب دیا جاتا ہے، پاکستان نے آج بھی ایسے ہی کیا ہے.

اب بھی جب ایرانی حملہ ہوا تو پاکستان کے اندر تحریک انصاف نے پاکستانی سالمیت و خود مختاری کی خلاف ورزی پر حملے پر بھی سیاست کی، تحریک انصاف کے کارکنان نے سوشل میڈیا پر وہ زہر اگلا جو دشمن نے بھی نہ اگلا ہو گا، پی ٹی آئی اکاؤنٹس نے پاکستانی اداروں کیخلاف آسمان سر پر اٹھا لیا۔ پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم نے جس طرح کا افواج پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا شروع کیا ہے یہ بتاتا ہے کہ یہ اٹیک پاکستان کی تمام دشمن قوتوں نے مل کر پوری پلاننگ سے کیا ہے۔ جس میں ملک دشمن سوشل میڈیا سیلز اپنی مذموم پروپیگنڈا مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایران سرحدوں پر چھیڑ چھاڑ کررہا ہے جبکہ بھارت اس سلسلے میں عالمی سطح پر پروپیگینڈا کرنے میں مصروف ہے۔ اور پاکستان کو دھمکیاں دینے میں مصروف ہے۔ اور پی ٹی آئی اندرون ملک فوج کے خلاف پروپیگنڈا کررہی ہے یہ تین طرفہ حملہ ہے۔ ایسے میں محب وطن پاکستانیوں کو ہر اس اکاؤنٹ پر نظر رکھنی چاہیے جو پاکستان کو جنگ کی طرف دھکیلنے کی کوششیں کرے ۔ کیونکہ اس کاروائی کا مقصد گوادر پورٹ کو غیر فعال کرنا اور پاکستان کو کمزور کرنا ہے۔ پاکستان کے سبھی دشمنوں کی چالوں کو ناکام بنائیے اپنے ملک اپنے اداروں پر پورا بھروسہ رکھیں۔ بھارت واسرائیل اور ایران کی اس مشترکہ کاوش کو ہم نے مکمل ناکام بنانا ہے.

پاکستان کا جوابی وار، ایران میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا،

واضح رہے کہ ایران نے بلوچستان پر میزائل حملہ کیا جس کے بعد پاکستان نے فوری مذمت کی، اب پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو بلانے اور ایرانی سفیر کو واپس بھیجنے کا اعلان کیا ہے,پاکستان نے ایران سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے، ایرانی سفیر کو واپس جانے کا کہہ دیا ہے،پاکستانی حکام کے ایران کے تمام دورے ملتوی کر دیئے گئے،یہ ردعمل ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر دیا گیا ہے۔پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ غیر قانونی ایرانی قدم کے جواب کا حق رکھتے ہیں ساری زمہ داری ایران کی ہو گی

 پاکستانی خود مختاری کی خلاف ورزی تعلقات، اعتماد اور تجارتی روابط کو نقصان پہنچاتی ہے

شہباز شریف نے ملکی فضائی حدود میں ایرانی دراندازی کی مذمت کی

پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت پر یہ حملہ ایران کی طرف سے جارحیت کا کھلا ثبوت

پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو بلانے اور ایرانی سفیر کو واپس بھیجنے کا اعلان کیا 

نئی عالمی سازش،ایران کا پاکستان پر حملہ،جوابی وار تیار،تحریک انصاف کا گھناؤنا کھیل

پاکستان میں ہمارا ہدف دہشت گرد تھے ، پاکستانی شہری نہیں

ایران کے پاس اب آپشن ہے کہ یا تو خاموش ہو جائے یا پھر جنگ کے طویل سفر کے لئے تیار ہو جائے

Leave a reply