اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ لیڈر جیل میں ہے مگر ہم آگے بڑھ رہے ہیں، قومی اسمبلی میں امتیازی سلوک کیا جارہا ہے۔
باغی ٹی وی : پارلیمنٹ ہاؤس کے گیٹ نمبر ایک پر سنی اتحاد کونسل کی جانب سے وزارت عظمیٰ کے انتخاب میں حصہ لینے والے پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ قومی اسمبلی کی کارروائی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر دوبارہ بھی ایسا ہوا تو یہاں چلنا بہت مشکل ہو جائے گا، ہم ہر ظلم کے باوجود پارلیمنٹ ہاؤس میں موجود ہیں، ہم جمہوری عمل میں حصہ لے رہے ہیں، ہمارا لیڈر اور کارکنان جیلوں میں ہیں، جن کو کسی صورت جیل میں نہیں ہونا چاہیے تھا-
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو پی ٹی وی پر براہ راست دکھا گیا دکھایا گیا لیکن عمر ایوب کو کوریج نہیں دی گئی پیر کے اجلاس میں ہمیں لائیو دکھایا جائے، ورنہ ہم اجلاس کابائیکاٹ کریں گے،اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا احترام کرتے ہیں، لیکن یہ لوگ ہمیں بھی عزت دیں،ڈپٹی اسپیکر نے عمر ایوب کے کسی لفظ کو حذف نہیں کیا، فارم 47 بنانا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری تھی-
یوسف رضا گیلانی کا سینیٹ الیکشن لڑنےکا فیصلہ
اس موقع پر عمر ایوب نے کہا کہ شہباز شریف کے مطابق ملک پر قرضہ 80 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے، ہمارے خزانے میں ریزرو اور معیشت کا بیڑا عرق ہو گیا ہے، ملک کی معیشت کا حجم سکڑ گیا ہے، آج بجلی کا یونٹ 85 سے اوپر جا پہنچا ہے، اپوزیشن لیڈر کا انتخاب ہمارے قائد کریں گے، مسلم لیگ ن کے چہروں سے صاف دکھائی دے رہا ہےکہ یہ چور ہیں-
نامورادیبہ،شاعرہ،عالمہ ، ڈرامہ رائٹر، براڈ کاسٹر اور ریڈیو کمپیئر افروز رضوی
انہوں نے کہا کہ ملک میں قانون کی بالادستی کے ذریعے ہی معیشت چل سکتی ہے، یہاں آئین اور قانون اور پیسے کا کوئی تحفظ نہیں ہے اس ماحول میں کوئی سرمایہ کار نہیں آئے گا، عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کو بھی بتایا پاکستان تحریک انصاف کے بانی ملک کی بہتری کے لیے سوچتے ہیں، ہماری جماعت ملک میں بہتری اور نظام تبدیل کرنے کی خواہش مند ہے، ہم چاہتے ہیں فارم 47 کے رچائے گئے ڈرامے کی تہہ تک پہنچایا جائے۔
تعلیمی ترقی ضامن معاشی ترقی
واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اتحادی جماعتوں کے نامزد کردہ امیدوار شہباز شریف دوسری بار اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہوگئے ہیں، قائد ایوان کی نشست سنبھالنے والے شہباز شریف نے 201 ووٹ لیے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے حمایت یافتہ امیدوار عمر ایوب کو 92 ووٹ ملے جبکہ کارروائی کے دوران ایوان گھڑی چور اور ووٹ چور کے نعروں سے گونجتا رہا۔








