عید الفطر خالق کائنات کی طرف سے اہل ایمان کی مہمان نوازی اور گناہ گاروں کی مغفرت وبخشش کا دن ہے ۔یہ دعاﺅں کی قبولیت کا دن ہے آئیں ہم اپنی دعاﺅں میں پیارے وطن پاکستان ، عالم اسلام اور خصوصاََ فلسطینی بھائیوں کو یاد رکھیں۔ان خیالات کااظہار سیاسی سماجی رہنما ڈاکٹر سبیل اکرام نے کیا ۔ انھوں نے کہا اب جبکہ رمضان المبارک ختم ہوچکا ہے ہمیں چاہئے کہ ہم مساجد اور قرآن مجید کے ساتھ اپنا تعلق بدستور قائم رکھیں ۔خود بھی نمازوں کی پابندی کریں اور اپنے اہل خانہ کو بھی نماز کی تاکید کریں ، خاص کر عید کا دن رب کی رضا کے مطابق بسر کریں ۔ انھوں نے کہا یہ عید اس حال میں آئی ہے کہ فلسطین لہولہان ہے فلسطینی بھائی صحیح طریقے سے افطاری کرسکے نہ سحری کرسکے ، ان کے سامنے بچوں کی بے گوروکفن لاشیں ہیں جبکہ سارا عالم اسلام خاموش تماشائی ہے ان حالات میں ہم کم از کم یہ تو کرسکتے ہیں کہ عید سادگی سے منائیں اور اپنی دعاﺅں میں فلسطینی بھائیوں کو یاد رکھیں ۔انھوں نے کہا کہ عیدمحبت اور خوشیاں بانٹنے نفرتیں اور عداوتیں ختم کرنے کا دن ہے ۔اصل عید ان اہل ایمان کی ہے جنھوں نے راتوں کو قیام کیا ، قرآن مجید پڑھا اس پر عمل کیا اور اللہ کی رضا کیلئے رمضان کے مہینے میں محنت ومشقت کی۔ ایسے خوش قسمت اہل ایمان کےلئے عید الفطر اعزازات وانعامات پانے کا دن ہے۔ عید کی خوشیوں میں ان کا کوئی حصہ نہیں جنہوں نے محض عمدہ اور مہنگے لباس زیب تن کر لئے، خود کو خوشبو میں مہکا لیا عید تو ان کی ہے جو اللہ کی وعید سے ڈر گئے، گناہوں سے توبہ کی اور اس پر قائم رہے۔

Shares: