چترال،باغی ٹی وی (گل حماد فاروقی کی رپورٹ) سرحدی علاقے” ارندو” کی سڑک دو دن کھلنے کے بعد برساتی نالہ میں طغیانی کی وجہ سے دوبارہ بند
چترال میں بارشوں اور ندی نالوں میں طغیانی کی وجہ سے پاک افغان سرحدی علاقہ ارندو میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی مچ گئی ہ، میر کھنی سے ارندو، لنگوربٹ، دامیل نثار، کوتائی اور رام رام سڑک پر جگہ بھاری پتھر اور پہاڑی تودے گرنے اور اس سڑک پر موجود مختلف ندی نالوں میں طغیانی کی وجہ سے یہ سڑک ہر قسم کے ٹریفک کیلئے بند ہو گئی تھی۔ تاہم ڈپٹی کمشنر چترال اے سی دروش، ایگزیکٹیو انجنئیر محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس ( سی اینڈ ڈبلیو) انجنیر طارق مرتضے کی ہدایت پر شاہ محمد ٹھیکیدار نے فوری ان سڑکوں کی صفائی پر بھای مشینری لگاکر ان کی صفائی کا کام شروع کروایا۔
مسلسل محنت کے بعد ان سڑکوں کو ہر قسم کے ٹریفک کیلیے کھول دیاگیا تھا جبکہ لنگور بٹ سڑک پر بھی صفائی کی کام کا آغاز آج ہونا تھا، تاہم جمعرات کے شب سے چترال میں ایک بار پھر بارشوں کا سلسلہ جاری ہوا جس کی وجہ سے مختلف ندی نالوں میں طغیانی آگئی۔
لنگور بٹ کے مقام پر برساتی نالے میں طغیانی کی وجہ سے ارندو کی سڑک ایک بار پھر بند ہوگئی،جس کی وجہ سے مسافروں کو کئی گھنٹے انتظار کرنا پڑا اور کئی مسافر گاڑیاں سڑک کے کنارے کھڑی رہیں جن میں خواتین اور بچے بھِی موجود تھے۔ تاہم محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے ہدایت پر ٹھیکیدار کی مشینری سٹینڈ بائی کھڑی ہے اور بارش رکنے کی انتظار میں ہے جونہی سیلاب کا سلسلہ بند ہوگا اس سڑک کو دوبارہ ٹریفک کیلئے کھول دیا جایے گا۔
اس کے علاوہ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو نے دروش گول کے برساتی نالے میں بھی بلڈوزر اور ایکسیویٹر مشین لگاکر اس کی بھل صفائی کا کام شروع کروایا دیا ہےاور اس نالے کے بیچ میں سے ملبہ کناروں پر ڈالتے ہوئے اس کی صفائی کا کام شروع کردیاگیاہے تاکہ پانی کی سطح بلند ہونے کی صورت مِیں اس نالے کے کنارے آباد دکانوں اور مکانوں کو نقصان نہ پہنچے۔ ان ندی، نالوں کی صفائی کے ساتھ ساتھ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو نے بیوڑی سڑک، جنجیریت، ارسون، سویر، شیشی مڈگلشٹ اور کوتائی کی سڑکوں کو بھی صاف کرکے ان کو ہر قسم کے ٹریفک کیلیے کھول دیا۔
گذشتہ روز محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے سپرنٹنڈنٹ انجنیر منیر احمد اور ایگزیکٹیو انجنیر طارق مرتضے نے خود ہی ارندو سڑک کا معائنہ کیا اور اپنے عملہ کے ساتھ ساتھ متعلقہ ٹھیکیدار کو بھی ہدایت کی کہ وہ اپنی مشینری تیار رکھے جب بھی یہ سڑکیں بند ہوتی ہیں انہیں فوری طور پر کھول دیا کرے۔
دروش کے ایک بزرگ شہری عبد الرحمان بابا نے کہا کہ دروش گول نالہ کی وجہ سے ہمیں بار بار نقصان کا سامنا کرنا پڑتا تھا ،انہوں نے کہا کہ محکمہ آبپاشی (ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ) اس نالے کی بھل صفائی نہیں کرتے اور کئی سالوں سے اس میں ملبہ جمع ہوتا رہہاے جس کی وجہ سے جب بھی معمولی سا سیلاب آتا ہے تو پانی ہماری کھیتوں، گھروں، اور دکانوں کو تباہ کردیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے پہلے اس نالے کی بھل صفائی کرکے اس سے ملبہ صاف کرنا چاہیے تاکہ یہ علاقے کے لوگوں کیلئے مصیبت کا باعث نہ بنے۔
کورو سے تعلق رکھنے والے محمد شعیب نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ جب بھی اس نالے مِیں سیلاب آتا ہے تو ہم لوگ ڈر کی وجہ سے سو نہیں سکتے کہ کہیں سوتے وقت سیلاب آکر ہمیں بہاکر نہ لے جائے اب جب سے اس نالے میں صفائی کا کام شروع ہوا ہے تو ہم سکون کی نیند سوتے ہیں۔
ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر دروش محمد علی نے بتایا کہ مسلسل بارشوں کے بعد دروش گول نالے میں سیلاب آتا رہتا ہے اور اس کے کنارے آباد لوگوں کو شدید خطرہ لاحق ہے اب ہم نے ٹھیکیدار کے ذریعے اس کی صفائی کا کام شروع کروایا ہے، جس سے کافی حد تک خطرہ ٹل جائے گا۔ انہوں نے تصدیق کرلی کہ سیلاب سے پہلے اس نالے نے ملبہ ہٹانا چاہیے تاکہ طغیانی کی صورت میں لوگوں کیلئے جانی اور مالی نقصان کا باعث نہ بنے۔
ارندو سے تعلق رکھنے والے حاجی سلطان نے بتایا کہ ارندو وہ بدقسمت علاقہ ہے کہ کچھ تو سرکار کی عدم توجہ کی وجہ سے پسماندہ ترین علاقوں میں شمار ہوتا ہے، جہاں اس جدید دور میں بھی سرکاری بجلی، موبائل فون، انٹرنیٹ ، ڈی ایس ایل ، ڈاکٹر وغیرہ نہیں ہے اور کچھ قدرتی آفات کی وجہ سے یہ علاقہ بری طرح متاثر ہورہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ارندو کی اس خوبصورت مگر پسماندہ علاقے پر توجہ دینا چاہیے اور مستقل بنیادوں پر یہاں ترقیاتی کاموں کا آغاز کرناچاہیے تاکہ ان لوگوں کی زندگی مِیں آسانیاں پیدا ہوسکیں۔
شہزادہ جان اس علاقے کا باشندہ ہے اس نے کہا کہ یہ سڑک دس دنوں سے بند پڑی تھی کل محکمہ سی اینڈ ڈبلیو نے اسے ٹریفک کیلئے کھول دیا تھا مگر آج پھر بارش کے بعد طغیانی آئی اور ایک بار پھر سے یہ سڑک بند ہوگئی ہے.
حبیب اللہ بھی ارندو کا باسی ہے جو سیلابی پانی میں جان جوکھوں میں ڈال کر اسے پیدل عبور کیا ان کا کہنا ہے کہ وہ صبح بھی اسی برساتی نالے میں پیدل گیا تھا اور واپس اس میں اندر داخل ہوکر پیدل اسے عبور کرکے گھر جارہا ہے، جس مِیں اس کی جان بھی جاسکتی ہے، مگر کیا کرے مجبوری ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بد قسمتی سے اس علاقے میں نہ تو موبائل فون ہے اور نہ انٹرنیٹ کی سہولت تاکہ ہم کسی بھی ہنگامی صورت حال میں ریسکیو 1122ا،فائربریگیڈ یا ایمبولنیس والوں کو اطلاع دے سکیں یا مصیبت کے گھڑی میں اپنے رشتہ داروں کی خیر خیریت دریافت کرسکیں۔
واضح رہے کہ چترال کے دیگر علاقوں کی طرح پاک افغان سرحد پر واقع ارندو کے علاقے میں بھِی بڑے پیمانے پر سیلاب نے تباہی مچائی ہے جہاں سڑکوں، آبپاشی کی ندیوں،پینے کے پانی کی پائپ لائن کے ساتھ ساتھ لوگوں کے مکانات، دکانیں بھی گرچکے ہیں مگر ابھی تک یہ متاثرین حکومتی امداد کی راہ تک رہے ہیں۔
متاثرہ لوگوں نے صوبائی اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جن کا نقصان ہوا ہے ان کی مالی امداد کی جائے اور جہاں سڑکیں، راستے، پل وغیرہ سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوچکے ہیں انہیں جلد دوبارہ بحال کیا جائے تاکہ ان لوگوں کی مشکلات میں کمی لائی جاسکے۔