عالمی عدالت انصاف نے جنوبی افریقا کی جانب سے رفح میں اسرائیلی فوجی آپریشن رکوانے کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن سے قیمتی جانوں کا نقصان ہوا 8 لاکھ افراد بے گھر ہوئے۔عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو رفح میں آپریشن فوری روکنے کا حکم دیتے ہوئے غزہ میں نسل کشی کے الزامات کی تحقیقات کی اجازت دے دی۔عالمی عدالت نے کہا کہ اسرائیل فیکٹ فائنڈنگ مشن کو تحقیق کی اجازت دے، ایک ماہ میں اسرائیل رپورٹ پیش کرے۔29 دسمبر 2023 کو جمع کرائی گئی اپنی درخواست میں جنوبی افریقہ نے اسرائیل پر سنہ 1948 کے اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نسل کشی کا دعویٰ کیا ہے جس میں جنوبی افریقہ اور اسرائیل دونوں فریق ہیں۔ معاہدے کے فریق ممالک کو جرم کو روکنے کا اجتماعی حق حاصل ہے۔
اپنی درخواست میں جنوبی افریقہ نے اسرائیلی جارحیت کی جو نشاندہی کی ان میں بڑی تعداد میں عام شہریوں خصوصاً بچوں کا قتل، فلسطینیوں کی اجتماعی بے دخلی، انہیں بے گھر کرنا، ان کے گھر تباہ کرنا، اسرائیلی حکام کے اشتعال انگیز بیانات جن میں فلسطینیوں کو انسانوں سے کم سمجھا جانا بھی شامل ہیں۔ جنوبی افریقہ کا کہنا ہے کہ یہ تمام عوامل نسل کشی کے مترادف ہیں اور اسرائیل کی نیت ظاہر کرتے ہیں۔درخواست کی سماعت کے دوران روز جنوبی افریقا کی جانب سے دلائل دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ رفح میں فوجی آپریشن غزہ میں جاری فلسطینیوں کی نسل کشی کا آخری مرحلہ ہے، دفاع کا حق نسل کشی کا جواز فراہم نہیں کرتا، فلسطینیوں کو بچانے کے لیے اضافی اقدامات کی ضرورت ہے۔جنوبی افریقا کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے، اسرائیل کے حملے رُکوائے جائیں۔

اسرائیلی فوجی آپریشن فی الفور روکا جائے عالمی عدالت انصاف
Shares: