خیبرپختونخوا اسمبلی میں مالی سال 2024-25 کا بجٹ پیش کر دیا گیا۔

0
77
budget

بجٹ اجلاس 2 گھنٹے 15 منٹ تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس کی صدارت اسپیکر بابر سلیم سواتی کر رہے تھے۔وزیرخزانہ خیبر پختونخوا آفتاب عالم نے بجٹ پیش کیا، اس موقع پر وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور ایوان بھی میں موجود تھے۔وزیرخزانہ خیبرپختونخوا آفتاب عالم نے بتایا کہ کل محصولات 1754 ارب روپے ہیں جبکہ کل اخراجات 1654ارب روپے ہیں، بجٹ 100 ارب روپے سرپلس ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ 30 ڈگری کالجز کرائے کی عمارتوں میں قائم کرنے کا منصوبہ ہے، وفاقی ٹیکس محصولات 902 ارب51 کروڑ روپے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ کیلئے قابل تقسیم محاصل کا 1 فیصد 108 ارب 44 کروڑ روپے ہے، تیل و گیس کی رائیلٹیز اور سرچارج کی مد میں براہ راست منتقلی 42 ارب96 کروڑ روپے ہے، ونڈ فال لیوی آن آئل 46ارب83 کروڑ روپے ہے جبکہ پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں محصولات ” موجودہ سال” 33 ارب 10 کروڑ روپے ہیں۔
وزیرخزانہ کے مطابق تعلیم کے لیے کل 362 ارب 68 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں ، تعلیم کے اخراجات گزشتہ سال کے مقابلے میں 13 فیصد زیادہ ہیں، اعلیٰ تعلیم کیلئے 35 ارب 82 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔آفتاب عالم نے بتایا کہ پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں محصولات ” بقایاجات”78 ارب 21 کروڑ روپے ہے، مجموعی طور پر محصولات 1212 ارب 40 لاکھ روپے ہیں۔
وزیرخزانہ خیبرپختونخوا آفتاب عالم نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت ضم اضلاع کا سالانہ حصہ 262 ارب روپے بنتا ہے، صوبے کو 262 میں سے صرف 123 ارب روپے ملے ہیں، خیبرپختونخوا کو 139 ارب روپے کے سالانہ خسارے کا سامنا ہے، ہر سال صوبہ کو واجب الادا رقم اپنے حصہ کے مقابلہ میں کم ملتی ہے۔وزیرخزانہ خیبر پختونخوا نے کہا کہ ہوٹلوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 6 فیصد کر دی گئی ہے، ریسٹورنٹ انوائس منیجمنٹ سسٹم کا استعمال تمام ہوٹلوں کیلئے لازمی قرار دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ شادی ہالوں کے لیے فکسڈ سیلز ٹیکس ریٹ متعارف کرنے کی تجویز ہے جبکہ پراپرٹی ٹیکس کی مد میں بڑا ریلیف دیا جا رہا ہے، کارخانوں پر پراپرٹی ٹیکس 2.5 روپے فی مربع فٹ ہے جو 10 ہزار 600 روپے فی کنال بنتا ہے۔اس ٹیکس کم کو کم کر کے 10 ہزار روپے فی کنال کرنے کی تجویز ہے۔
وزیرخزانہ خیبرپختونخوا آفتاب عالم نے بتایا کہ کمرشل پراپرٹی پر ٹیکس ماہانہ کرایہ کا 16 فیصد سےکم کرکے 10 فیصد کرنے کی تجویز ہے جبکہ شعبہ صحت سے منسلک کاروباروں پر ٹیکس 16 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کیا جارہا ہےوزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ریونیو موبیلائزیشن پلان کے تحت 93.50 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، آمدن بڑھانے کیلئے ٹیکس نیٹ بڑھانے پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں، ٹیکس کی مد میں کئی اصلاحاتی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ بھاری وفاقی ٹیکس کے باعث لوگ جائیداد کی منتقلی کیلئے اسٹامپ پیپر استعمال کرتے ہیں، جائیداد منتقلی پر صوبائی ٹیکسز کو 6.5 فیصد سے کم کرکے 3.5 فیصد کرنے کی تجویز ہے عوام کو جائیداد کی منتقلی پر 3 فیصد ٹیکس ریلیف ملے گا۔
بجٹ دستاویز کے مطابق ضم شدہ اضلاع کےلیے 259 ارب 91 کروڑ ملنےکی توقع ہے، وفاق سے ضم شدہ اضلاع کے لیے 72 ارب 60 کروڑ ملنےکا امکان ہے، اضافی گرانٹ کی مد میں وفاق سے55 ارب روپے ملنےکی توقع ہے جب کہ ضم شدہ اضلاع کےلیے76 ارب کا ترقیاتی فنڈ وفاق سے ملےگا۔بجٹ دستاویزات کے مطابق بےگھر افراد کی مد میں 17 ارب وفاق سے ملنے کی توقع ہے۔بجٹ دستاویز کے مطابق صحت سہولت کارڈ کے لیے 34 ارب مختص کرنےکی تجویز ہے، صحت کارڈ میں 28 ارب بندوبستی اضلاع اور 6 ارب قبائلی اضلاع کے لیے ہوں گے۔
خیبرپختونخوا کا آئندہ مالی سال کا بجٹ 100 ارب سرپلس ہے۔دستاویز کے مطابق صوبائی حکومت کو وفاق سےایک ہزار 212 ارب سے زائد ملنےکا امکان ہے، دہشتگردی کےخلاف جنگ کے ایک فیصدکی مد میں 108 ارب 44 کروڑ روپے ملنےکا امکان ہے جب کہ پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں 33 ارب 10 کروڑ ملنے کی توقع ہے، پن بجلی کے بقایاجات کی مد میں 78 ارب 21 کروڑ روپے ملنے کا امکان ہے۔دستاویز کے مطابق صوبائی حکومت 93 ارب 50 کروڑ روپے اپنے وسائل سے اکٹھے کرے گی، ٹیکسیشن کی مد میں صوبائی حکومت کا 63 ارب 19کروڑکا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔دستاویز کے مطابق 10 ارب 97 کروڑ ادویات کی خریداری کے لیے مختص کرنےکی تجویز اور 26 ارب 70 کروڑ گندم کی سبسڈی کے لیے رکھنے کی تجویز ہے، طلبہ کو مفت کتب کی فراہمی کے لیے 9 ارب مختص کرنےکی تجویز ہے، بی آر ٹی کی سبسڈی کےلیے 3 ارب رکھنےکی تجویز ہے۔
دستاویز کے مطابق نجی شعبےکے تعاون سے 4 بڑے منصوبے شروع کیےجائیں گے، منصوبوں میں دیر موٹروے، ڈی آئی خان موٹروے، بنوں لنک روڈ اور ہکلہ یارک موٹروے بھی شامل ہے۔دستاویز کے مطابق بجٹ میں تعلیم کے لیے 362 ارب 68 کروڑ روپے مختص کرنےکی تجویز ہے، بجٹ میں صحت کے لیے 232 ارب روپے رکھنےکی تجویز ہے۔دستاویز کے مطابق خیبرپختونخوا میں ائیر ایمبولینس سروس کا آغاز کیا جائےگا اور پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا جنوبی اضلاع میں سیٹلائٹ مرکز قائم کیا جائےگا۔دستاویز کے مطابق ریلیف اور امدادی سرگرمیوں کے لیے ڈھائی ارب روپے رکھنے، پناہ گاہوں کے لیے 90 کروڑ مختص کرنے، احساس روزگار، نوجوان پروگرام، ہنرمند پروگرام کے لیے 12 ارب مختص کرنے اور احساس اپنا پروگرام کے لیے 3 ارب روپے مختص اور 5 ہزارگھر تعمیرکیےجائیں گے، سی آر بی سی پروجیکٹ کے لیے 10 ارب مختص کیے جائیں گے جس سے 3لاکھ ایکڑ اراضی سیراب ہوگی۔بجٹ دستاویز کے مطابق امن و امان کے لیے 140 ارب 62 کروڑ روپے مختص کرنے، سماجی بہبود کے لیے 8 ارب 11 کروڑ رکھنے کی تجویز ہے۔صنعت کے لیے7 ارب 53 کروڑ مختص کرنے اور سیاحت کے لیے9 ارب 66 کروڑ رکھنے کی تجویز ہے۔

Leave a reply