اگر ریاست کو نہ بچایا ہوتا تو کہاں کی سیاست اور کہاں کا بجٹ،وزیراعظم

0
107
uae

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے سیاست کو داؤ پر لگاکر ریاست کو بچایا، اگر ریاست کو نہ بچایا ہوتا تو کہاں کی سیاست اور کہاں کا بجٹ،

پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پیچھلی حکومت نے سیاست کو بچانے کے لیے معیشت کو داؤ پر لگایا،ہم نے اپنی سیاست کو قربان کرکے ریاست کو ڈیفالٹ سے بچایا،اللہ کا شکر ہے پاکستان ڈیفالٹ سے بچ گیا، تنخواہ دار طبقے کا ٹیکس لگنے پر احتجاج جائز ہے انکا کہنا درست ہے کہ کیا ہم ہی لوگ ٹیکس دینے کیلئے رہ گئے ہیں اور جن کے پاس بے پناہ وسائیل ہیں،وہ جو اربوں ڈالرز لے جاتے ہیں ان پر ٹیکس کیوں نہیں لگایا جاتا، رئیل اسٹیٹ کے کاروبار پر ٹیکس لگنا درست عمل ہے لیکن اس پر مزید ٹیکس لگنا چاہیے،

وزیراعظم شہباز شریف کی عمران خان پر کڑی تنقید
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نوے دن میں کرپشن کا خاتمہ کرنیوالوں کے اپنے کرپشن کے بڑے بڑے اسکینڈل سامنے آگئے۔ تین سو ارب ڈالر واپس لانے کا دعویٰ کرنیوالوں نے برطانوی کرائم ایجنسی کی مہربانی سے 190 ملین پاونڈز پر بھی ہیرا پھیری سے ہاتھ صاف کردیا گیا،وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بانی تحریک انصاف نے کہا تھا میں مرجاونگا لیکن آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاونگا۔ لیکن کئی ماہ کی تاخیر کے بعد آئی ایم ایف کے پاس وہ گئے ایک مہنگا پروگرام لیا اور پھر اپنی حکومت جاتے دیکھ کر اسی پروگرام کو سیاست کی نذر کردیا گیا،

وزیراعظم کا 200 یونٹ والے صارفین کو اگلے تین ماہ کے لئے رعایت دینے کا اعلان
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 200 یونٹ والے صارفین کو اگلے تین ماہ کے لئے رعایت دے رہے ہیں، 94 فیصد بجلی صارفین کو ریلیف دینے جارہے،اس پر حکومت کے 50 ارب خرچ ہونگے،بجلی کے 200 یونٹس استعمال کرنے والے اڑھائی کروڑ گھریلو صارفین کیلئے 3 ماہ کے الیکٹریسٹی بلز میں 4 سے 7 روپے فی یونٹ بجلی سستی کی جا رہی ہے جس کیلئے 50 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں یہ رقم ڈویلپمنٹ فنڈز سے نکالی جا رہی ہے۔

پاکستان کو اللہ نے سورج کی شعاعوں سے مالا مال کیا ہے، فائدہ نہ اٹھانا کفران نعمت ہے،وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ دنیا میں تیل کی قیمت اوپر جارہی تھی مگر عدم اعتماد سے بچنے کےلیے تیل کی قیمت کم کرکے معیشت کو نقصان پہنچایا گیا، آئی ایم ایف کے ساتھ 3 سالہ پروگرام کررہے اس میں کوئی راز نہیں ہے،ایک مقتدر ادارے نے بتایا کراچی بندرگاہ پر سالانہ 1200 ارب کی درآمدی ٹیکس کی چوری ہو رہی ہے،حکومت پاکستان صوبوں سے ملکر دن رات محنت کرے گی،ہم جلدازجلد10لاکھ ٹیوب ویل کوشمسی توانائی پرلائیں گے،آج دنیامیں سولرانرجی کم ترین قیمتوں پرمہیا ہے،پاکستان میں 10 لاکھ ٹیوب ویل بجلی پر چل رہے ہیں،ساڑھے تین ارب کے تیل کی لاگت سےیہ چل رہے، قومی خزانے پر یہ بہت بڑا بوجھ ہے، اس کو سولر پرلائیں گے، دوتین ماہ پہلے فیصلہ کر لیا تھا کہ تیل پر چلنے والے ٹیوب ویل کے لئے بزنس ماڈل بنانا ہے، کسانوں کو قرضے دیں گے اور جلد سے جلد دس لاکھ ٹیوب ویل کو شمسی توانائی پر لے کر آئیں گے،پاکستان کو اللہ نے سورج کی شعاعوں سے مالا مال کیا ہے، فائدہ نہ اٹھانا کفران نعمت ہے، اس بجٹ میں یقینا ٹیکسز لگے ہیں اور جو اشرافیہ ہے امرا ہیں ان کے اوپر ٹیکس بعض نئے ایریاز میں پہلی بار لگامثال کے طور پر زمین کاجو کام کرتے ہیں، سارا سال سرمایہ کاری رہتی ہے، زمین کی قیمتیں بڑھتی رہتی ہے، بیٹھے بٹھائے منافع ملتا ہے، پھر منافع کہاں لے جاتے تفصیل پر نہیں لے جاتا، اس پر ٹیکس لگایا، سو ارب آمدنی کی توقع ہے،

وزیرِاعظم سے برطانوی ایجوکیشنسٹ اور برطانوی وزیرِاعظم کے ڈیلیوری یونٹ کے سابق سربراہ سر مائیکل باربر کی زیرِ قیادت وفد کی ملاقات
قبل ازیں وزیرِاعظم محمد شہباز شریف سے برطانوی ایجوکیشنسٹ اور برطانوی وزیرِاعظم کے ڈیلیوری یونٹ کے سابق سربراہ سر مائیکل باربر کی زیرِ قیادت وفد کی ملاقات ہوئی ہے،وفد میں برطانوی فارن، ڈویلپمنٹ اور کامن ویلتھ آفس کی ڈائریکٹر جو موئیر، اور سینئر گورننس ایڈوائزرز نوید عزیز اور میٹ کلینسی شامل تھے۔وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور برطانیہ کے تاریخی دو طرفہ تعلقات ہیں جو کہ دہائیوں پر محیط ہیں اور وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔ پاکستان برطانیہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ برطانیہ پاکستان میں مختلف شعبوں میں معاونت فراہم کر رہا ہے اور پاکستان کا اہم شراکت دار ہے ہم برطانوی حکومت کے شکر گزار ہیں۔ دونوں ممالک کے عوام کے آپس کے روابط کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔حکومت پاکستان کی معاشی بحالی کے لئے مؤثر اقدامات اٹھا رہی ہے۔تمام ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری کی جا رہی ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو سمیت معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کے لیے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔حکومتی اخراجات میں کمی کے حوالے سے غیر فعال اداروں کو ختم کیا جا رہا ہے اور ڈاؤن سائیزنگ کی پالیسی پر عمل کیا جا رہا ہے۔ برآمدات اور ٹیکس بیس میں اضافے کے لئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔پاکستان سے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور زراعت سے متعلقہ برآمدات کے حوالے سے بے پناہ استعداد ہے۔

وفد کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ وفاقی وزارتوں کی کارکردگی جانچنے کے حوالے سے ٹاسک مینیجمنٹ سسٹم کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے۔سر مائیکل باربر نے حکومت کے معاشی بحالی کے پلان کی تعریف کی اور کہا کہ حکومت معاشی اصلاحات کے حوالے سے ٹھیک سمت میں جا رہی ہے۔امید ہے آپ کی موثر قیادت میں پاکستان جلد ہی معاشی مشکلات قابو پانے میں کامیاب ہو گا۔وفد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ پاکستان کو ہر شعبے میں بھرپور مدد اور تعاون فراہم کرے گا۔ پاکستان کی ترقی ہماری ترقی ہے۔ملاقات میں وفاقی وزیرِ اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیرِ خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب، وفاقی وزیرِ صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین، وزیرِ مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شزا فاطمہ، وزیرِاعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔

موسمیاتی شعبے میں سرمایہ کاری سے ماحولیات کے تحفظ میں مدد ملے گی، صدر مملکت

مارگلہ ہلز میں آتشزدگی،سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کانوٹس

موسمیاتی تبدیلی،پرواز میں ہچکولے،رخ موڈ دیا گیا، 30 مسافر زخمی

سپریم کورٹ، موسمیاتی تبدیلی کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات طلب

سابق سینیٹر جمال خان لغاری کی رومینہ خورشید عالم سے ملاقات

ہم ماحولیاتی تحفظ کے لیے اپنے عزم پر قائم ہیں،رومینہ خورشید عالم

امن کی فاختہ میڈیا ، چھوٹی سی خبر کسی کی زندگی تباہ بھی کر سکتی ، بچا بھی سکتی ، رومینہ خورشید عالم

موسمیاتی ایکشن میں صنفی شمولیت کیلیے پاکستان کا عزم غیر متزلزل ہے۔رومینہ خورشید عالم

موسمیاتی تبدیلی پردنیا سے امداد نہیں تجارت چاہیے،رومینہ خورشید عالم

گرمی کی لہر،مون سون کیوجہ سے سیلاب کے خطرات،عوامی آگاہی مہم شروع کرنیکا حکم

Leave a reply