پاک افغان دو طرفہ تجارت ،ایمپورٹ ایکسپورٹ پر ٹیکسز کم کیے جائیں،ضیاء سرحدی

لنڈی کوتل(باغی ٹی وی رپورٹ)پاک افغان دو طرفہ تجارت ،ایمپورٹ ایکسپورٹ پر ٹیکسز کم کیے جائیں،ضیاء سرحدی

تفصیل کے مطابق پاکستان اور افغانستان سرحد طورخم پر کسٹم حکام کی طرف سے امپورٹ ایکسپورٹ گاڑیوں پر TAD کا غذات شرط لاگو ہونے کے باعث دونوں جانب سینکڑوں کی تعداد سامان لے کر سرحد پار کرنے کے منتظر ہیں۔ افغان انتظامیہ نے بھی پاکستان آنے والی گاڑیوں کو روک دیا۔ اس حکومتی فیصلے کی وجہ سے پاک افغان سرحد طورخم پر سینکڑوں کی تعداد میں مال بردار ٹرک کھڑے ہیں، حکومت نے ڈرائیوروں کیلئے ویزے کی شرط رکھی جس کی وجہ سے کسٹم حکام نے انہیں طورخم پر روک دیا ہے۔ طور خم سرحد پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت اور آمدورفت کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ اسمگلنگ کے سلسلے کو روکنے کے لئے پاکستان نے پاک افغان سرحد پر 26000 کلومیٹر طویل باڑ نصب کی ہے جس کے بعد سمگلنگ اور دہشت گردی کے واقعات میں کسی حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ اگر صرف سمگلنگ کی مد میں دیکھا جائے تو دستیاب حقائق کے مطابق پاکستان کو 23 ارب ڈالر کا سالانہ نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے جبکہ پاکستان آئی ایم ایف سے چند ارب ڈالر قرض کے عوض پاکستانی عوام پر نہ جانے کتنے ٹیکس لگانے پر مجبور ہے۔

سرحدوں پر محفوظ تجارت اور سمگلنگ کے خاتمے اور دہشتگردی پر قابو پانے کے لئے حکومت نے ویزے کی شرط عائد کی ہے تاہم پاک افغان سرحد پر روکے گئے سامان کو قانون کے مطابق جلد از جلد کلیئر کیا جانا چاہیے تا کہ دونوں اطراف کے تاجروں کو بڑے مالی نقصان سے بچایا جاسکے۔
اس حوالے سے گزشتہ روز میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے فرنٹیئر کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن (FCAA) خیبرپختونخوا (رجسٹرڈ )کے صدر ضیاء الحق سرحدی نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان باڈرز کی آئے روز بندش کی وجہ سے دونوں ممالک کی تجارت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور اس وقت تازہ پھلوں اور سبزیوں کا سیزن ہے جبکہ حکومت پاکستان نے 18فیصد سیل ٹیکس بھی تازہ پھلوں پر عائد کر دیا جس کی وجہ سے سبزیو ں اور پھلوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور مارکیٹ میں طلب اور رسد کی جنگ جاری ہے جس کے اثرات غریب اور متوسط طبقہ کے عوام پرپڑرہے ہیں

جبکہ پڑوسی ملک سے آنے والی سبزیوں اور پھل کے کاروبار سے وابستہ تاجروں کا کاروبار بھی ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔ضیاء الحق سرحدی جو کہ پاک افغان جائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (PAJCCI)کے کوآرڈینیٹربھی ہیں نے مزید بتایا کہ طالبان حکومت نے بھی پاکستان سے جانے والی اشیاء جس میں سبزیاں تازہ پھل ودیگر سامان پر بھی مزید محصول (ٹیکس) لگایا دیا ہے جس سے افغانستان میں بھی تازہ پھل اور سبزیاں مزید مہنگی ہو گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ دونوں جانب کی حکومتیں باہمی تجارت کے فروغ کے راستے میں حائل رکاوٹوں کے خاتمے کے لئے جامع پالیسی مرتب کریں تاکہ یہ تجارت دوبارہ بحال ہو جائے۔

Leave a reply