9 مئی کے واقعات کی تحقیقات صرف جنرل فیض حمید تک محدود نہیں رہیں گی. وزیر دفاع خواجہ آصف

0
180
khwaja asif

اسلام آباد: پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے سابق آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے آغاز پر اہم تبصرہ کیا ہے۔ نجی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ "جو لوگ اقتدار کے پیچھے اندھا دھند بھاگتے ہیں، اُن کے ساتھ یہی ہوتا ہے۔”وزیر دفاع نے مزید کہا کہ 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات صرف جنرل فیض حمید تک محدود نہیں رہیں گی، جو کہ ملک میں حالیہ سیاسی ہلچل کی طرف اشارہ ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے حال ہی میں تصدیق کی ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا ہے اور ان کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق، فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کی متعدد دفعات کی خلاف ورزیوں کے الزامات ثابت ہوئے ہیں۔ یہ خلاف ورزیاں ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد کی گئی تھیں۔اس کارروائی کی تفصیلات میں، آئی ایس پی آر نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر ٹاپ سٹی کیس میں ایک تفصیلی کورٹ آف انکوائری کی گئی۔ یہ انکوائری فیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں لگائے گئے الزامات کی تصدیق کے لیے کی گئی تھی۔قابل ذکر ہے کہ فیض حمید پر ہاؤسنگ سوسائٹی کیس کے حوالے سے بھی الزامات عائد کیے گئے تھے، جس کا ذکر نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں کیا گیا تھا۔
اس پورے معاملے نے پاکستان کی سیاسی اور فوجی حلقوں میں کافی ہلچل مچا دی ہے۔ بہت سے مبصرین کا خیال ہے کہ یہ کارروائی صرف ایک فرد تک محدود نہیں رہے گی بلکہ اس کے وسیع تر اثرات ہو سکتے ہیں۔وزیر دفاع کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ ان کے الفاظ "اقتدار کے پیچھے اندھا دھند بھاگنے” کے حوالے سے، ملک میں سیاسی اور فوجی اقتدار کے استعمال پر بحث کو مزید ہوا مل سکتی ہے۔آنے والے دنوں میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ فیض حمید کے خلاف یہ کارروائی کس سمت اختیار کرتی ہے اور اس کے پاکستان کی سیاسی صورتحال پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس دوران، ملک کے سیاسی اور فوجی حلقوں میں اس معاملے پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔

Leave a reply