غلط معلومات پھیلا کر برطانوی فسادات کو ہوا دینے والا لاہوری صحافی گرفتار

0
181
farhan ali

برطانیہ میں غلط معلومات پھیلا کر فسادات کو ہوا دینے والےلاہور ی صحافی کو گرفتار کر لیا گیا

ویب سائٹ کے لئے کام کرنے والے لاہوری صحافی جس کی شناخت فرحان آصف کے نام سے ہوئی ہے، کو پولیس نے ڈیفنس سے گرفتار کیا ہے، پولیس افسران نےفرحان آصف سے تحقیقات کی بیان قلمبند کیا بعد ازاں مزید تحقیقات کے لئے ملزم کو ایف آئی اے کے حوالے کر دیا گیا، کیس میں مزید تفتیش اور حقائق سامنے لانے کے لیے ایف آئی اے ازسر نو تفتیش کرے گی۔

خبر رساں ادارے کے مطابق تفتیش کار چاہتے ہیں کہ حکومت برطانیہ کے نشریاتی ادارے آئی ٹی وی نیوز کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے، جس نے لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک فری لانسر پر الزام لگایا تھا ،پیش رفت سے باخبر افسران نے ڈان کو بتایا کہ ان کی اپنی تحقیقات نے انہیں اس نتیجے پر پہنچایا کہ فرحان آصف ، جو چینل تھری ناؤ پلیٹ فارم سے وابستہ ایک فری لانس ویب ڈویلپر ہے جس پر غلط معلومات پوسٹ کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے، اس جعلی خبر کا ذریعہ نہیں تھا، بلکہ سوشل میڈیا سے پوسٹ کاپی پیسٹ کی گئی تھی، پولیس افسر کا یہ بھی کہنا تھا کہ "الزامات کو ہلکے سے نہیں لیا جانا چاہیے کیونکہ یہ برطانیہ میں پاکستانی کمیونٹی بالخصوص اور عام طور پر مسلمانوں پر دور رس اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔”

تفتیش کار چاہتے ہیں کہ جے آئی ٹی ‘سنگین’ الزامات کی تحقیقات کرے۔ کہتے ہیں کہ چینل تھری ناؤفری لانس جعلی دعووں کا ‘بنیادی ذریعہ’ نہیں تھا۔فتیش کاروں کا خیال ہے کہ یہ غلط معلومات سب سے پہلے 29 جولائی کو ایک غیر معروف ٹیبلوئڈ kossyderrickent.com نے شائع کی تھی۔ٹیبلوئڈ جنوبی افریقہ، نائیجیریا، کینیا، یوگنڈا، امریکہ، زمبابوے اور ہندوستان میں مشہور شخصیات اور رجحان ساز موضوعات کے بارے میں رپورٹس شائع کرتا ہے۔ہ اس کے بعد یہ غلط معلومات برطانیہ میں مقیم ایک خاتون نے شیئر کی، جو اس سے قبل ایکس پر کرونا اور موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے میں ملوث رہی ہے۔زیربحث خاتون کا ایکس اکاؤنٹ بھی غیر فعال لگتا ہے، آخری پوسٹ 7 اگست کو کی گئی تھی۔

فرحان آصف کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اب غیر فعال کر دیے گئے ہیں، اس کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ یا مشتبہ لین دین کی تاریخ نہیں ہے۔فرحان آصف نے غلطی کا احساس کرتے ہوئے معافی نامہ جاری کیا اور تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے پوسٹ کو ڈیلیٹ کر دیا تھا

farhan

قبل ازیں برطانوی قصبوں اور شہروں میں نسلی فسادات کو ہوا دینے کا الزام لگانے والی ایک ویب سائٹ کو بند کر دیا گیا ہے،ویب سائٹ کو منگل کی سہ پہر کو آف لائن لیا گیا تھا، پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے شہری فرحان آصف نے گزشتہ ماہ ساؤتھ پورٹ میں اسکول کی تین لڑکیوں کے قتل کے جھوٹے دعووں کے بعد پھوٹنے والے تشدد کے ذمہ دار ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا: "مجھے نہیں معلوم کہ اس طرح کا ایک چھوٹا سا مضمون یا معمولی ٹویٹر اکاؤنٹ کس طرح وسیع الجھن کا باعث بن سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے آئی ٹی وی نیوز کے ساتھ دو بات چیت میں، فرحان آصف نے کئی بار ایک آزاد مصنف ہونے کا دعویٰ کیا او ر کہا کہ مضمون سے کوئی تعلق نہیں تھا،لیکن آئی ٹی وی نیوز کے ذریعے دریافت کیے گئے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ وہ جھوٹی خبروں کو فروغ دینے والی نیوز ویب سائٹس کے نیٹ ورک میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔یہ بتانا ممکن نہیں ہے کہ چینل تھری ناؤ ویب سائٹ کس کے پاس رجسٹرڈ ہے کیونکہ اس کے ڈومین کی معلومات کو گمنام رکھا گیا ہے – لیکن یہ متعدد دیگر ‘نیوز’ ویب سائٹس کے ساتھ ایک مشترکہ اشتہاری اکاؤنٹ شیئر کرتی ہے، جن میں دو Fox3Now اور Fox7Now نامی ہیں۔ان دیگر سائٹوں کے ملکیتی ریکارڈ عوامی رہے ہیں ، دونوں فرحان آصف کے نام پر رجسٹرڈ ہیں۔

برطانیہ میں فسادات کو ہوا دینے والےلاہوری فرحان آصف کے خلاف کاروائی کا مطالبہ
برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف فسادات کا باعث بننے والی غلط معلومات کا مرکزی مصنف لاہور کی ایک کمپنی تھی جس کی ملکیت فرحان آصف کے پاس ہے۔ یہ انتہائی افسوسناک خبر ہے،فرحان آصف کے لالچی اور گھٹیا حرکتوں پر نہ تو مجھے ،نہ ہی کسی اور کو مورد الزام ٹھہرایا جا سکتا ہے تاہم یہ تمام پاکستانیوں کے لیے انتہائی شرمناک ہے۔ اس آدمی اور اس کی لاہور میں قائم ‘چینل 3 ناؤ’ کمپنی کو جان کر بہت مایوسی ہوئی ہے کہ ہم نے اس کے مکروہ کلک بٹ کے ذریعے وہ خوفناک مناظر تخلیق کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا۔ پاکستان کے میڈیا ریگولیٹر اور نظام انصاف کو اس کے ساتھ سختی سے نمٹا جانا چاہیے۔ اگرچہ اس نے اس کلک بٹ کی غلط معلومات سے لاکھوں کمائے ہیں، اس نے لاکھوں برطانوی مسلمانوں اور خاص طور پر مہاجرین اور پناہ کے متلاشیوں میں خوف پیدا کیا ہے

برطانوی فسادات میں لاہوری نوجوان بھی ملوث نکلا
برطانیہ میں فسادات کے بعد ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، عدالتیں ملزمان کو سزائیں سنا رہی ہیں اورجیل بھجوا رہی ہیں ایسے میں برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی نے دعویٰ کیا ہے کہ برطانیہ میں ہونے والے حالیہ فسادات میں لاہور کا ایک نوجوان بھی ملوث ہے، بی بی سی کے مطابق نووا سکوٹیا کا ایک ہاکی پلئیراور امریکا، ٹیکساس کا ایک شہری بھی برطانوی فسادات میں ملوث ہے، ان ملزمان کا تعلق چینل 3 ناؤ نامی ویب سائٹ سے ہے جس میں خبر شائع ہونے کے بعد برطانیہ میں فسادات کا آغاز ہوا تھا، ملزمان نے خبر میں ساؤتھ پورٹ شہر میں تین بچیوں کے 17 سالہ قاتل کا جھوٹا نام لکھا اور اسے سوشل میڈیا پر پھیلایا، اسی ویب سائٹ نے یہ دعوی بھی کیا تھا کہ حملہ آور پناہ گزین ہے جو ایک سال قبل غیر قانونی طریقے سے کشتی کے ذریعے برطانیہ پہنچا تھا جو کہ غلط دعویٰ تھا،اس ویب سائٹ پر ملزمان کی جانب سے خبر شائع کر کے سوشل میڈیا پر پھیلانے کے بعد مسلمانوں کی آبادی اور مساجد کو نشانہ بنایا گیا اور حملے کئے گئے

بی بی سی نے چینل 3 ناؤ نامی ویب سائٹ سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد کی نشان دہی کرنے کے بعد ان کے دوستوں اور ساتھیوں سے بات کی اور اس بات کی تصدیق کی کہ یہ افراد حقیقت میں وجود رکھتے ہیں،چینل 3 ناؤ نامی ویب سائٹ دراصل سوشل میڈیا پر جرائم کی خبریں شائع کرکے پیسے بنا رہی ہے

لاہوری نوجوان جس کی شناخت فرحان کے طور پر ہوئی ہے وہ چینل 3 ناؤ نامی ویب سائٹ سے وابستہ تھا،بی بی سی کے مطابق تحقیقاتی صحافی کا کہنا ہے کہ ” انہیں نووا سکوٹیا کے ہاکی کھلاڑی جیمز کا نام اور تصویر ملی جس کے بعد فیس بک پر ان کا اکاؤنٹ تلاش کیا گیا جہاں ان کے چار آن لائن دوستوں میں سے ایک کا نام فرحان تھا، فرحان کے فیس بک اکاؤنٹ سے پتہ چلا کہ وہ چینل 3 ناؤ نامی ویب سائٹ کے لئے بطور صحافی کام کرتا ہے اور لاہور کا رہائشی ہے

فرحان، جو پاکستان میں مقیم ہیں، کی تصدیق سابق ساتھیوں نے کی اور سوشل میڈیا پر اس کے اسلامی عقیدے اور بچوں کے بارے میں پوسٹ موجود ہیں۔ اس کا نام جھوٹے مضمون سے منسلک نہیں ہے تاہم وہ اس ویب سائٹ کے لیے کام کرتا ہے، فرحان نے رابطہ کیے جانے کے فوراً بعد بی بی سی کے تحقیقاتی صحافی کو انسٹاگرام پر بلاک کر دیا۔

برطانیہ،تیز تر انصاف،عدالتوں میں ویڈیو چل گئیں،فسادات میں ملوث ملزمان کو سزائیں

فسادات مجھے برطانیہ چھوڑنے پر مجبور کر سکتے ہیں،حمزہ یوسف

برطانیہ میں نسل پرستی کی لہر: اقلیتوں پر حملوں میں اضافہ

برطانیہ میں دوبارہ ہنگامہ: فاشسٹ گروپوں کی جانب سے عمارتوں کو نذر آتش ، لوٹ مار کی گئی

برطانیہ کے شہر لیڈز میں ہنگامہ آرائی میں ملوث متعدد افراد گرفتار

Leave a reply