مبارک ثانی کیس،وفاق کی درخواست منظور،فیصلے کے پیرا گراف حذف

پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے فیصلے کالعدم قرار دے سکتی ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
0
178
supreme

مبارک ثانی کیس،پنجاب حکومت کی جانب سے دائر نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی

سُپریم کورٹ نے وفاق کی نظرثانی درخواست منظور کرلی،فیصلے کے پیرا گراف 42 ،7 سمیت 49 سی کو حذف کردیا،6 اور 24 جولائی کے فیصلوں سے متنازع پیراگراف حذف کر دیئے گئے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم کسی غلطی سے بالاتر نہیں ہیں، ہم سے غلطی ہو تو انا کا مسئلہ بنانے کی بجائے اصلاح ہونی چاہئے، سپریم کورٹ میں وفاقی حکومت کی جانب سے فیصلے میں درستگی کیلئے رجوع کیا گیا،عدالت نے اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے بھیجی گئی سفارشات کا بھی جائزہ لیا، سپریم کورٹ نے علماء کرام کی تجاویز منظور کرلی،سپریم کورٹ نے کہا کہ مبارک ثانی نظرثانی فیصلے کے خذف شدہ پیراگراف کو عدالتی نظیر کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا،نظرثانی فیصلے کے حذف کردہ پیراگرافس میں قادیانیوں کی ممنوعہ کتاب، قادیانیوں کی تبلیغ سے متعلق زکر کیا گیا تھا،مولانا فضل الرحمان نے عدالت میں رائے دی تھی کہ سپریم کورٹ صرف خود کو ضمانت تک محدود رکھے

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نےکیس کی سماعت کی،جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان بھی بینچ کا حصہ ہیں،پنجاب حکومت نے نظرثانی فیصلے میں درستگی کیلئے متفرق درخواست دائر کی تھی،سپریم کورٹ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کیا تھا،پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے 24 جولائی کے فیصلے میں ترمیم کی استدعا کر رکھی ہے

سماعت کے آغاز پر ریاض حنیف راہی روسٹرم پر آگئے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کہنا تو نہیں چاہیے لیکن مجبور ہوں ،میں ہر نماز میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ مجھ سے کوئی غلط فیصلہ نہ کروائے، انسان اپنے قول فعل سے پہچانا جاتا ہے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ نظر ثانی میں جب آپ نے فیصلہ دیا تو پارلیمنٹ اور علما کرام نے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا،سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے خط ملا تھا اور وزیراعظم کی جانب سے بھی ہدایات کی گئیں تھی، کیونکہ معاملہ مذہبی ہے تو علمائے کرام کو سن لیا جائے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ‏کبھی کوئی غلطی ہو تو انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہیے ، جنہوں نے نظرثانی درخواست دائرکی انکا شکریہ ادا کیا ،اگرہم سے کوئی غلطی ہوجائے تواس کی اصلاح بھی ہونی چاہے ، پارلیمان کی بات سر آنکھوں پر ہے،50 ویں سالگرہ پر میں خود پارلیمنٹ میں گیا،میری ہر نماز کے بعد ایک ہی دعا ہوتی ہے کہ کوئی غلط فیصلہ نہ ہو،

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ ‏کون کون صاحب علم عدالت میں موجود ہیں مولانا فضل الرحمن عدالت کے سامنے پیش ہو گئے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مولانا فضل الرحمان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے میں کوئی غلطی یا اعتراض ہے تو ہمیں بتائیں،دیگر اکابرین کو بھی سنیں گے،ہم چاہتے ہیں کہ جو بھی یہاں پر آئے غلطیوں کی نشاندہی کریں،ہم تمام لوگوں کو موقع دینگے بات کرنے کا،مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں مختصر سی بات کرونگا،متنازع فیصلہ کسی صورت قبول نہیں،فیصلہ آئین اور اسلام کی روح کے منافی ہے،ختم نبوت کے دفاع پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے،

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کچھ عدالتی فیصلوں سے ابہام پیدا ہوا ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ فیصلوں کہہ رہے کیا اور بھی کوئی فیصلے ہیں،مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جیسے آپ نے کہا غلطیاں ہوجاتی ہیں اس لیے میری فیصلوں کی بات کو بھی نظرانداز کیا جائے،72 سال کا ہوگیا ہوں پہلی بار کسی عدالت میں پیش ہورہا ہوں،عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے آئے ہیں،میرے والد مفتی محمود نے قادیانیوں کے سربراہ سے مباحثہ کیا تھا،مرزا غلام احمد کے مطابق جو ان پر ایمان نہیں لاتا وہ کافر ہے،مرزا غلام احمد نے کہا تھا صحابہ کرام بھی ان پر ایمان نہ لاتے تو نعوذبااللہ کافر ہوتے،قادیانی ایک فتنہ ہے جس کا حل نکالنا چاہیے،قادیانی خود کو مسلمان کہتے ہیں باقی سب کو کافر کہتے ہیں،

مولانا فضل الرحمان نے عدالت میں کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی تجاویز آئی تھیں انکو بھی مدنظر رکھنا چاہیے، مولانا تقی عثمانی کے اعتراضات سے اتفاق کرتا ہوں،جس شخص کو ضمانت دی گئی اس کو انڈر ٹرائل رکھا جائے،
حکومت کو نظرثانی دائر کرتے ہوئے علما کو بھی ساتھ رکھنا چاہیے تھا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ حکومت کی درخواست میں آپکا بھی ذکر ہے،آپ پورے کیس میں عدالت موجود رہیے گا،مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جی میں انشاءاللہ موجود رہوں گا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ماضی میں لوگ قاضی یا جج بننا ہی نہیں چاہتے تھے کیونکہ یہ مشکل ہے،مجھے بھی قاضی بننے کا کوئی شوق نہیں تھا،آپ نے نظرثانی کی درخواست دی ہم نے فوری لگا دی کوئی بات نہیں چھپائی،مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مجھے اللہ نے عدالت سے بچائے رکھا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم اتنے برے نہیں ہیں،مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قادیانی مرتد ہیں تو ہم نے انہیں غیر مسلم کا نام کیوں دیا یہ سوال بھی ہے،ہم پاکستان میں غیر مسلموں کیلئے کوئی مسئلہ پیدا نہیں کرنا چاہتے،

میں کوئی غلطی سے بالاتر نہیں ہوں، غلطی ہوئی ہےتو ہم مانیں گے، چیف جسٹس
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں بطور چیف جسٹس بلوچستان سے اپنے فیصلوں میں قرآنی آیات کا ذکر کرتا ہوں، اِس کی وجہ ہے کہ ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان میں رہتے ہیں،عدالتی فیصلے میں جو غلطیاں اور اعتراض ہے ہمیں نشاندہی کریں،اگر کوئی بات سمجھ نہیں آئی تو ہم سوال کریں گے، ہمارا ملک اسلامی ریاست ہے اسلئے عدالتی فیصلوں میں قرآن و حدیث کے حوالے دیتے ہیں،میں کوئی غلطی سے بالاتر نہیں ہوں، غلطی ہوئی ہےتو ہم مانیں گے،

سپریم کورٹ نے مولانا فضل الرحمان ،مفتی شیر محمد اور کمرہ عدالت میں موجود علماء سے معاونت لینے کا فیصلہ کرلیا ،ڈاکٹرابو الخیر، محمد زبیر ،جماعت اسلامی کے فرید پراچہ بھی عدالت کی معاونت کریں گے،مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ 6 فروری کے فیصلے اور نظرثانی پر بھی تبصرہ بھیجا، مجھے نہیں معلوم آپ تک میری رائے پہنچی یا نہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم وہ منگوالیں گے لیکن زبانی طور پر بھی آپ کو سننا چاہتے ہیں ،میں قرآن مجید ،احادیث اور فقہ کا حوالہ دیتا ہوں مگر شاید میری کم علمی ہے نظر ثانی فیصلے میں بتائیں کون سے پیراگراف غلط ہیں،مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ نظرثانی فیصلہ میں شروع کے پیراگراف درست ہیں اور یہ طے شدہ ہیں ،آپ نے فیصلہ میں لکھا کہ احمدی نجی تعلیمی ادارے میں تعلیم دے رہا تھا،تاثر مل رہا ہے کہ وہ نجی تعلیمی اداروں میں تعلیم دے سکتے ہیں ،آپ نے صفحہ نمبر 42 پر قادیانی کیلئے تبلیغ کا لفظ استعمال کیا،298 سی ضابطہ فوجداری کے تحت وہ تبلیغ نہیں کرسکتے

مفتی تقی عثمانی نے ویڈیو لنک پر دلائل دیئے،اور کہ ہم نےجورائےدی شاید نظراندازکیاگیا،فیصلے میں کچھ قرآنی آیات کاحوالہ دیاگیا،اچھی بات ہے چیف جسٹس فیصلوں میں آیات کاحوالہ دیتےہیں،اگرایسی آیات لکھ دی جائیں جن کامعاملے سے تعلق ہی نہ تومسائل پیدا ہوتے ہیں،چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ تقی عثمانی صاحب میں معذرت چاہتا ہوں، وضاحت کرنا چاہتا ہوں جنہیں نوٹس کیا تھا ان کی جانب سے ہمیں بہت سارے دستاویزات ملے،اگر ان سب کا بغور جائزہ لیتے تو شاید فیصلے کی پوری کتابیں جاتی، ان تمام دستاویزات کو دیکھ نہیں سکا وہ میری کوتاہی ہے.

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سیکشن 298 سی پڑھ کر سنایا،سیکشن کے مطابق غیر مسلم کو مسلمان ظاہر کرتے ہوئے تبلغ کی اجازت نہیں،مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ قادیانی اقلیت میں ہیں لیکن خود کو غیر مسلم نہیں تسلیم کرتے،علامہ تقی عثمانی نے 29 مئی کے فیصلے سے دو پیراگراف حذف کرنے کا مطالبہ کر دیا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ ہمارے استاد ہیں، ہم آپ کی عزت کرتے ہیں، آپ ہمارے شریعت اپلیٹ بینچ کا بھی حصہ رہے ہیں،مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ آپ کو چاہئے تھا تمام نکات کو زیر بحث لاتے، کبھی کبھار بڑے فیصلے بھی لکھنا پڑتے ہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ فیصلے کرتے ہوئے ہم سے بھی بہت ساری غلطیاں ہوتی ہیں، جو کام نہیں کرتا، وہ غلطی بھی نہیں کرتا،

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل لطیف کھوسہ اور سربراہ سنی اتحاد حامد رضا کو عدالت میں بات کرنے سے روک دیا
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کسی وکیل کونہیں سنیں گے یہ واضح کررہے ہیں،وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ صاحبزادہ حامد رضا کے نکتہ اعتراض پرہی سارا معاملہ شروع ہوا تھا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا آپ دیگرعلماء سے بڑے ہیں؟ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ درس نظامی کا فاضل ہوں کسی سے بڑے ہونے یابرابری کا دعویٰ نہیں کرتا،چیف جسٹس نے کہا کہ آپ بیٹھ جائیں اور عدالتی کارروائی چلنے دیں،صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ عدالت کا پورا فیصلہ ہی غلط ہے،ہم چاہتے ہیں پوراعدالتی فیصلہ ہی واپس لیا جائے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل لطیف کھوسہ اور سربراہ سنی اتحاد حامد رضا کو عدالت میں بات کرنے سے روک دیا ،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سربراہ سنی اتحاد کونسل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ دیگر علما کرام سے بڑے ہیں ،عدالت میں مولانا فضل الرحمن اور مفتی تقی عثمانی ویڈیو لنک کے ذریعے موجود ہیں

مفتی حنیف قریشی روسٹرم پر آئے تو چیف جسٹس نے انہیں کہا کہ بیٹھ جائیں ،مفتی حنیف قریشی نے کہا مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے آپ کے فیصلے سے، چیف جسٹس بولے آپ تشریف رکھیں مفتی حنیف قریشی چیف جسٹس کے کہنے پر نہیں بیٹھے، جسٹس نعیم نے کہا آپ کون ہیں بیٹھ جائیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مولانا فضل الرحمان کو بلایا کہ انہیں سمجھائیں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ آپ کی عدالت ہے آپ کو حکم چلتا ہے میں کیا کر سکتا ہوں۔

میرے والد نے ایک پین تک نہ لیا،جائیداد لٹا دی، میں نے بھی کچھ نہیں لیا، پھر بھی الزامات، چیف جسٹس
دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میرے والد پاکستان کی جنگ لڑ رہے تھے، انہوں نے پاکستان سے کبھی ایک پین بھی نہیں لیا، میرے والد نے کہا اس کے باوجود میں نے اپنی ساری جائیداد لٹا دی، میں نے بھی یہاں سے کبھی کچھ نہیں لیا، لیکن ہم پر بنا کسی وجہ کے الزامات لگائے جاتے ہیں۔ پارلیمنٹ بڑی با اختیار ہے،پارلیمنٹ تو سُپریم کورٹ کے فیصلہ کو بھی ختم کر سکتی ہے،
جس دن مجھے لگے میں دباؤ میں آکر فیصلے کررہا ہوں اُس دن گھر چلا جاؤں گا،

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے مولانا فضل الرحمن کو Good To See You کردیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مولانا صاحب آپکے آنے کا شکریہ،عدالتی فیصلے پر مذہبی جماعتوں، علماء اکرام نے آرا دی ہیں، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ تحفظات ہیں سب آپ کے سامنے ہیں، مولانا فضل الرحمن ایک دفعہ پھر سیٹ پر کھڑےہوگئے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ تشریف رکھیں ،مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کیس کو صرف مبارک ثانی کی ضمانت تک محدود کریں اور مزید فیصلہ واپس لیں،

مفتی شیر محمد خان کے دلائل شروع ہو گئے، مفتی شیر محمد نے کہا کہ میں سرزمین مقدس پر خصوصی دعا کر کے واپس آیا ہوں کہ یہ مسئلہ حل ہوجائے۔مسلمہ کذاب کو حضرت ابوبکر صدیق نے مکمل روک دیا تھا۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم نے فیصلے میں لکھا ہے کہ قانون کے خلاف کچھ نہیں ہوسکتا، 295c بھی قانون کے تابع ہے،مفتی شیر محمد نے کہا کہ پیراگراف 27,28,29,33,39پر بھی غور کرنا ہوگا، قادیانیوں کو باقی اقلیتوں سے الگ کردیا جائے گا تو ان پیراگراف پر بھی غور کرنا ہوگا،قانون میں کہیں نہیں لکھا کہ نجی مقامات پر قادیانی اپنی تعلیمات کا پرچار کریں گے، قانون کے تابع کرنے سے انہیں نجی مقامات پر بھی اجازت ختم ہوگی، عدالت واضح کرے کہ قانون کے مطابق قادیانی نجی مقامات پر بھی تبلیغ نہیں کرسکتے،پیراگراف 7اور42 کو مکمل حذف کرنا ہوگا، قرآن میں تحریف کرنا بھی توہین ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ایک شکوہ مجھے بھی ہے، ہم کتنے تحمل سے سب کو سن رہے ہیں مگر نوجوان وکلا کو دیکھیں، ریاض حنیف راہی اور ملک تیمور پھر نشستوں سے کھڑے ہوگئے ،ریاض حنیف راہی نے کہا کہ ہمیں اخلاقیات کا اچھے سے علم ہے

صاحبزادہ ابو الخیر زبیر نے کہا کہ ہم حیدر آباد سے آئے ہیں آپ نے عدالت آنے والے تمام تمام راستے بند کرائے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ الزام مجھ پر مت لگائیں اس سے میرا تعلق نہیں، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مناسب یہی ہے کہ عدالت مبارک ثانی کیس میں دونوں فیصلے کالعدم قرار دے، نہیں چاہتے کہ عدالت کے فیصلے میں ابہام کا کوئی فائدہ اٹھائے، سب ہی علماء اس تجویز سے متفق ہوں گے،

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سردار لطیف کھوسہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمان سپریم کورٹ کے فیصلے کو UNDO کر سکتا ہے، پارلیمان اپنا کام کرے سپریم کورٹ کو اپنا کام کرنے دیں،

مبارک ثانی کیس ،جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سپریم کورٹ پہنچ گئے ۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ متنازعہ فیصلہ کسی صورت قبول نہیں ۔فیصلہ آئین اور اسلام کی روح کے منافی ہے ۔ختم نبوت کے دفاع پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے ۔قوم تحفظ ختم نبوت کے متفق ،متحد اور ہر قسم کی قربانی کے لئے تیار ہے ۔

پیسے پکڑ کر ججز کو گالیاں اور ان کے خلاف پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے،چیف جسٹس

پہلے چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ کو ہٹایا پھر ممبران کو، کیا گڈگورننس یہ ہوتی ہے؟چیف جسٹس برہم

چائے ضروری ہے یا پاکستان؟ چائے پینا کم ہو جائیں تو ملک کا کتنا فائدہ ہوگا؟ چیف جسٹس

چیف جسٹس کے سر کی قیمت لگانیوالا ایک اور ملزم گرفتار

کسی کو مارنے کے فتوے دینے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔وزیر قانون

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو دھمکی ،پیر ظہیر الحسن شاہ پر مقدمہ درج

چیف جسٹس کیخلاف شرانگیز گفتگو ،قانون پوری قوت سے حرکت میں آئے گا: وزیر دفاع

Leave a reply