ملیالم فلم انڈسٹری مالی ووڈ میں "می ٹو” کے چرچے،جنسی استحصال کے 17 واقعات رپورٹ

0
68
metoo

ملیالم فلم انڈسٹری مالی ووڈ میں اس وقت "می ٹو” کی تحریک زور پکڑ چکی ہے، "می ٹو” کولے کر جنسی استحصال کے کئی پرانے واقعات بھی سامنے آ رہے ہیں، اب تک 17 جنسی استحصال کے واقعات سامنے آ چکے ہیں، اس ہنگامہ خیزی کے درمیان ملیالم مووی آرٹسٹ ایسو سی ایشن”امّا” کو تحلیل کر دیا گیا ہے،پولیس نے بھی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور جنسی استحصال کے الزامات پر فلمی ستاروں سے تحقیقات کر رہی ہے

فلم اداکارہ سونیا ملہاربھی "می ٹو” میں شامل ہو گئیں، انہوں نے الزام عائد کیا کہ 2013 میں ایک فلم کے سیٹ پر انکے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی ،انکا جنسی استحصال کرنے کی کوشش کی گئی تھی، اداکارہ نے مقدمہ درج کروایا ہے،جس پر کیرالہ کی پولیس نے تحقیقات کے لئے خصوصی ٹیم تشکیل دی ہے،سونیا ملہار سے قبل فلم اداکارہ مینو منیر نے بھی جنسی استحصال سے متعلق الزام عائد کیا تھا، ملیالم فلم انڈسٹری کی اداکارہ مینو منیر نے الزام عائد کیا کہ انڈسٹری کے معروف اداکاروں ایم مکیش اور جے سوریا نے ان کے ساتھ جنسی ہراسانی کی ہے،اداکارہ مینو منیر نے فیس بک پوسٹ میں انکشاف کیا کہ 2013 کی ایک فلم کی شوٹنگ کے دوران چار اداکاروں مکیش، منیام پیلا راجو، ایڈویلا بابو، اور جے سوریا نے ان کے ساتھ جسمانی اور زبانی بدسلوکی کی، ایک موقع پر جب وہ واش روم سے باہر آئیں تو جے سوریا نے انہیں پیچھے سے گلے لگا کر بغیر اجازت بوسہ دیا اداکارہ نے "اما:کے سیکریٹری ایڈویلا بابو سے رکنیت کے لیے درخواست کی، لیکن انہوں نے انہیں اپنے فلیٹ پر بلایا اور وہاں ان کے ساتھ جسمانی بدسلوکی کی،انہوں نے ان بدسلوکیوں کے خلاف آواز اٹھائی، لیکن انہیں انڈسٹری چھوڑ کر چنئی منتقل ہونا پڑا،وہ انصاف کی طلبگار ہیں اور چاہتی ہیں کہ ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے خلاف کارروائی کی جائے، مینو منیر کا دعویٰ ہے کہ اب انھیں دھمکی بھرے پیغامات موصول ہو رہے ہیں، اس سے قبل فلم اداکار صدیقی پر بھی جنسی استحصال کا الزام لگایا گیا تھا، ان پر ایک فلم اداکارہ نے 2016 میں جنسی استحصال کا الزام عائد کیا تھا،پولیس نے اس الزام پر اداکار کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے

ملیالم فلم انڈسٹری کے کچھ سرکردہ لوگوں کے خلاف الزامات کا سیلاب گزشتہ ہفتہ جسٹس ہیما کمیٹی کی رپورٹ برسرعام ہونے کے بعد شروع ہوئی ہے۔ 235 صفحات کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملیالم فلم صنعت پر 15-10 مرد فلمسازوں، ہدایت کاروں اور اداکاروں کا کنٹرول ہے، تین رکنی جسٹس ہیما کمیٹی کی تشکیل ریاستی حکومت نے 2017 میں کی تھی اور اس نے 2019 میں اپنی رپورٹ پیش کی تھی، رپورٹ کو اب تک عام نہیں کیا گیا تھا، کیونکہ اسے جاری کرنے میں قانونی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا،

جسٹس ہیما کمیٹی کی رپورٹ کے بعد بہت سے اداکاروں نے انڈسٹری میں اپنے تجربات کے بارے میں بات کی ہے، جس کی وجہ سے کیرالہ میں کھلبلی مچ گئی۔ رپورٹ اور الزامات ملک میں شدید کشیدگی کے درمیان بھی آئے ہیں کیونکہ لوگ اس ماہ کے شروع میں کولکتہ میں عصمت دری اور قتل کیس میں احتساب اور انصاف کے خواہاں ہیں۔ کیرالہ حکومت نے اس رپورٹ کے ترمیم شدہ ورژن کو سامنے لے کر آئی جس میں ملیالم زبان کی فلم انڈسٹری میں خواتین پیشہ ور افراد کے دردناک تجربات کو بے نقاب کیا گیا، جسے ‘مولی وڈ’ بھی کہا جاتا ہے۔یہ رپورٹ کیرالہ حکومت نے 2017 میں بنائی تھی، جب اداکارہ بھاونا مینن، جو کہ جنوبی ہندوستانی فلمی صنعت کی ایک اہم شخصیت ہیں، کو سفر کے دوران مردوں کے ایک گروپ نے وحشیانہ طور پر مارا تھا۔ اس واقعے نے انڈسٹری کو ہلا کر رکھ دیا اور اداکار دلیپ کی گرفتاری کا باعث بنا، جن پر مجرمانہ سازش کا الزام لگایا گیا تھا۔ ملیالم سنیما کے سب سے بڑے ستاروں میں سے ایک، دلیپ نے الزامات سے انکار کیا، مقدمہ عدالت میں جاری ہے۔

ہیما کمیٹی کی رپورٹ کے نتائج کیا تھے؟
رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ کیرالہ میں فلم انڈسٹری پر مرد اداکاروں، پروڈیوسروں اور ہدایت کاروں کے ایک چھوٹے سے طاقتور گروپ کا غلبہ ہے جو بہت زیادہ اثر و رسوخ رکھتے ہیں، جو خواتین سے جنسی خواہشات کے لیے کھلے عام مطالبات کرتے ہیں۔ جو لوگ انکار کرتے ہیں وہ اکثر شدید پیشہ ورانہ اثرات کا سامنا کرتے ہیں، مؤثر طریقے سے اپنے کیریئر کو شروع کرنے سے پہلے ہی ختم کر دیتے ہیں۔ خواتین کے حقوق کی وکالت کے لیے صنعت کے اندرونی ذرائع کے ذریعے تشکیل دی گئی ایک تنظیم دی وومن ان سنیما کلیکٹو (WCC) نے کمیٹی کو بتایا کہ فلمی صنعت کے وقار کے تحفظ کے لیے خواتین کو اکثر خاموش کر دیا جاتا ہے۔ پینل کی تحقیقات نے ان دعوؤں کی حمایت کرتے ہوئے ویڈیو اور آڈیو کلپس اور واٹس ایپ پیغامات سمیت کافی ثبوت اکٹھے کیے ہیں۔رپورٹ کے مطابق جنسی طور پر ہراساں کرنا انڈسٹری کو متاثر کرنے والی ‘بدترین برائی’ ہے، اور یہ اب بھی وسیع اور بے قابو ہے۔ ان نتائج کی تصدیق کئی درجن صنعتی پیشہ ور افراد کی شہادتوں سے ہوئی ہے، حالانکہ بہت سے لوگ ابتدائی طور پر اپنی ملازمتوں اور ذاتی حفاظت کے خوف سے آگے آنے سے ہچکچا رہے تھے۔

رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں آئی ٹی برآمدات میں اضافہ ہوا، شزہ فاطمہ

وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ نے انٹرنیٹ کی سست روی کا زمہ دار وی پی این کو قرار دے دیا

عظمیٰ بخاری کی جعلی ویڈیو بنانے والے ہر کردار کو بے نقاب کرینگے،شزہ فاطمہ

وزیر مملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ کی سعودی سفیر نواف سے ملاقات

خواہش ہے پاکستان اور امریکہ کے آئی ٹی و ٹیلی کام سیکٹر میں تعلقات مزید مستحکم ہوں۔ شزہ فاطمہ

وزارت آئی ٹی نوجوانوں کی ترقی کے لئے کوشاں ہے،شزہ فاطمہ خواجہ

وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ سے سی ای او تاون، وطین کی ملاقات

سیکرٹری آئی ٹی قائمہ کمیٹی سے گئے تو کل تبادلہ کر دیا گیا،امین الحق

قومی خزانے کو 42 ارب سے زیادہ کا نقصان ، وزارت آئی ٹی سےرپورٹ طلب

انٹرنیٹ سروس سب میرین کیبل میں فالٹ کی وجہ سے متاثر ہے، چیئرمین پی ٹی اے

انٹرنیٹ کی سست رفتاری پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے خطرہ: اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس کی وارننگ

انٹرنیٹ فائروال کے نفاذ سے پاکستانی معیشت کو 30 کروڑ ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے: پی ایس ایچ اے

انٹرنیٹ کی سست روی ناقابل برداشت، 5G کی نیلامی کے لیے کوششیں جاری، شزہ فاطمہ

حساس ڈیٹا گوگل پر عام مل جاتا ہے، اسے کیسے روکا جائے،سینیٹر پلوشہ خان

فائر وال منصوبہ کی پی ٹی آئی حکومت نے منظوری دی تھی،چیئرمین پی ٹی اے

Leave a reply