گولڈ میڈل جیتنے کی خوشی ہے کھیلوں کے لئے مزید سہولتیں فراہم کی جائے، معید بلوچ

0
56

ورلڈ ملٹری گیمز کے گولڈ میڈلسٹ، معید بلوچ، نے کراچی میں ایک پریس کانفرنس میں اپنی کامیابی کا جشن منایا اور کھیلوں کے شعبے میں سہولتوں کی کمی پر افسوس کا اظہار کیا۔ معید بلوچ، جو اس وقت اسپیڈ اسٹار ٹریک اینڈ فیلڈ کلب کی نمائندگی کر رہے ہیں، نے اپنی نو سالہ محنت اور کامیابیوں کا ذکر کیا۔معید بلوچ نے کہا، "نو سال سے محنت کر رہا ہوں، اور اس دوران کئی غلطیاں بھی ہوئیں جن سے میں نے سیکھا۔ میری کامیابی کے پیچھے کئی لوگوں کی محنت شامل ہے۔ ہم پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کر رہے ہیں۔” انہوں نے ارشد ندیم کی کامیابی کو بھی سراہا اور کہا کہ ان جیسی کامیابی سو سال میں بھی مشکل ہوتی۔بلوچ نے گورنر سندھ، کامران ٹیسوری، سے درخواست کی کہ وہ ایتھلیٹس کی مدد کریں۔ انہوں نے کہا، "چار سو میٹر کا مقابلہ آسان نہیں ہوتا، اور میں گولڈ میڈل جیت کر بہت خوش ہوں۔” ان کے شوق اور خواب کے حوالے سے، معید نے اولمپک میں پاکستان کا پرچم بلند کرنے کی خواہش کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کا پسندیدہ ایتھلیٹ یوسین بولٹ ہیں۔
mueed
اس موقع پر معید بلوچ کے کوچ، روما الطاف، نے معید کی محنت اور کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا، "معید بلوچ 2015 سے ہمارے کلب سے وابستہ ہیں اور قومی چیمپئن ہیں۔ انہوں نے اپنی محنت کی بدولت ورلڈ ملٹری گیمز میں گولڈ میڈل جیتا ہے۔” انہوں نے پاکستان میں ایتھلیٹس کے لیے بنیادی سہولتوں کی کمی کا بھی ذکر کیا اور افسوس کا اظہار کیا کہ سندھ کے بچوں کو سندھ کی جانب سے مناسب توجہ نہیں مل رہی۔روما الطاف نے مزید کہا، "میری درخواست ہے کہ ایتھلیٹس کو بھی سپورٹ کریں۔ معید بلوچ کا ٹیلنٹ کم عمری میں ہی نظر آرہا تھا، اور کرکٹ کو بہت زیادہ ہائپ دی جا رہی ہے۔ ایک ادارہ ایسا ہونا چاہیے جہاں ایتھلیٹس کو تمام سہولیات مل سکیں۔”معید بلوچ کی اس کامیابی اور ان کی جانب سے دی گئی درخواستوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ کھیلوں کی دنیا میں پاکستان کی کامیابیوں کو مزید فروغ دینے کے لیے مناسب سہولتیں فراہم کرنا ضروری ہے۔

Leave a reply