اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا

قومی اسمبلی اجلاس میں پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نےپوائنٹ آف آرڈر پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں اسپیکر بھی رہا ہوں مجھے بزرگوں نے اخلاق کے اندر رہتے ہوئے بات کرنے کا کہا ہے، خواجہ آصف نہیں ہیں ایوان میں پھربھی میں خواجہ آصف کی دو باتوں کا جواب دینا چاہتا ہوں،خواجہ آصف نے کہا کہ میں تمباکو مافیا کا نمائندہ ہوں،صوابی میں 55 فیصد علاقے پر تمباکو کی کاشت کی جاتی ہے،جب سے پاکستان بنا ہے یہاں‌پر ہمارے لوگوں کی اکانومی، روزگار تمباکو ہی ہے، میرا تمباکو کے ساتھ ذاتی طور پر کوئی تعلق نہیں، نہ میرا کاروبار ہے، کوئی بتائے کہ میرا کہاں کاروبار ہے تمباکو کا؟ میری ذمہ داری ہے کہ میں اپنے علاقے کی نمائندگی کروں، اور عوام کی آواز بنوں، جب میں اسپیکر تھا تو ہم نے ایک کمیٹی بنائی تھی، ہم نے شبر زیدی کو بلایا اور کہا کہ بتایا، تشبر زیدی کی سربراہی میں تمباکو کی کاشت پر ایک کمیٹی بنائی گئی، کمیٹی نے تمباکو کے خام مال پر 300 فیصد ٹیکس کااضافہ کیا، ہم نے اس پر وضاحت مانگی کہ یہ جو ٹیکس پر اضافہ ہوا اس سے ٹیکس ریونیو میں کوئی خاطر خواہ اضافہ ہوا یا نہیں، خام مال پر ٹیکس لگانے سے کسان کے نقصان ہوا، ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ خام مال کی بجائے سیگریٹ پر ٹیکس لگایا جائے، بڑی کمپنیاں اپنی اجارہ داری قائم کرتی ہیں،ٹیکس چوری کا خاتمہ ہونا چاہیے،ایف بی آر کے اعدادوشمار دیکھیں کہ ٹیکس میں کتنا اضافہ ہوا، ہم نے مطالبہ کیا کہ را میٹریل کی بجائے سگریٹ پر ٹیکس لگائیں، سگریٹ پر ٹیکس لگانے کی بجائے کسان کو متاثر کرتے ہیں، ہم نے مطالبہ کیا کہ سگریٹ کے اوپر جتنا ٹیکس لگا سکتے ہیں لگائیں لیکن کسان کو خوار نہ کریں، کے پی اسمبلی میں متفقہ قرارداد پاس کی گئی تھی کہ تمباکو کو زراعت میں شامل کیا جائے،

اسد قیصر کا مزید کہنا تھا کہ ہماری تقریروں کو سینسر کر دیا جاتا ہے، خیبر اور وزیرستان میں دھرنے بیٹھے ہیں، حکومت نے ان لوگوں سے وعدہ کیا تھا کہ نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا،اسد قیصر نے فاٹا اور وزیرستان سے متعلق خصوصی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کر دیا،کہا کہ بلوچستان میں بہت سنجیدہ واقعات ہوئے ہیں، فوجی اور مزدور شہید ہوئے ہمیں اس کا افسوس ہے، حکومت بلوچستان کے حوالے سے مکمل خاموش ہے،

ماضی میں ازخود نوٹس کے ذریعے سیاسی لوگوں کو نشانہ بنایا گیا،نورعالم خان
قومی اسمبلی اجلاس:عدلیہ کے ازخود نوٹس کے اختیار سے متعلق آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا، اسپیکر ایاز صادق نے بل قائمہ کمیٹی انصاف میں بھیج دیا،بل جے یو آئی ف کے رکن قومی اسمبلی نور عالم خان نے پیش کیا۔نور عالم خان کا کہنا تھا کہ میرا بل ازخود نوٹس کے متعلق ہے، ازخود نوٹس کا ماضی میں بہت غلط استعمال ہوا ہے، ماضی میں ازخود نوٹس کے ذریعے سیاسی لوگوں کو نشانہ بنایا گیا، 9 ججز بیٹھ کر ازخود نوٹس لینے کا فیصلہ کریں گے، ازخود نوٹس کے فیصلوں کی اپیل کا حق بھی دیا جائے گا،اگر سیاستدان دوہری شہریت کے حامل ہوں تو وہ ممبر اسمبلی، سینیٹر، وزیر، وزیراعظم نہیں بن سکتے تو پھر عدلیہ میں بیٹھ کر فیصلے کرنیوالے ججز جو دوہری شہریت کے حامل ہوں وہ کیسے جج بن کر بیٹھ سکتے ہیں؟وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 2023 میں اسی ایوان نے پریکٹس اینڈ پراسیجر ایکٹ بنایا، پریکٹس اینڈ پراسیجر ایکٹ پر فل کورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا، سپریم کورٹ نے پارلیمان کے قانون سازی کے اختیار کو تسلیم کیا،پریکٹس اینڈ پراسیجر ایکٹ میں مزید ترمیم کی جا سکتی ہے،آرٹیکل 184 میں مزید ترمیم کا آئینی ترمیمی بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا

نعرہ انصاف کا،رہائی ایک بندے کی چاہئے،54 ہزار مقدمات کا کیا کریں، بیرسٹر دانیال چوہدری
سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے کا بل موخر کر دیا ،بل مسلم لیگ ن رکن قومی اسمبلی بیرسٹر دانیال چوہدری نے پیش کیا،اور کہا کہ ہمارے اپوزیشن کے دوست یہاں ایک بندے کی رہائی کی بات تو کرتے ہیں لیکن ان 54 ہزار کیسز کی بات نہیں کرتے جو سپریم کورٹ میں پینڈنگ پڑے ہوئے ہیں،کافی دنوں سے کافی بحث اس بل پر ہو رہی تھی، روز نئی بات سامنے آتی تھی، ہماری آبادی بڑھ چکی ہے، 25 کروڑ سے تجاوز کر چکی، سپریم کورٹ میں پینڈنگ کیسز ہیں، ہمارے بھائی انصاف کی بات کرتے ہیں لیکن ان پینڈنگ کیسز بارے بات نہیں کرتے، 54 ہزار بندوں کی رہائی کی بات نہیں ہوتی جن کے مقدمے پھنسے ہوئے ہیں،یہاں وکیل بھائی بھی بیٹھے ہیں، پچھلے دنوں ایک کیس سامنے آیا ایک بندے کی سزا 25 سال تھی اور اس کی اپیل کی باری 34 سال بعد آئی، یہ باری 34 سال بعد کیوں آئی، کیونکہ کیس پینڈنگ ہیں، ججز کی تعداد کم ہے

فاقی وزیر مصدق ملک نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گرین پاکستان انیشی ایٹو کے تحت بنجر علاقے کو زیر کاشت لایا جاتا ہے،پروگرام کے لیے 4.8 ملین ایکڑ زمین کی نشاندہی کی گئی ہے، 8 لاکھ 12ہزار ایکڑ زمین 2 صوبوں میں ایکوائر کی گئی ہے، پنجاب اور سندھ نے کانٹریکٹ کے تحت زمین ٹرانسفر کر دی ہے جبکہ باقی دو صوبوں خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے بات چیت جاری ہے، گلگت بلتستان سے بھی گفتگو جاری ہے، منصوبے کے تحت صوبوں اور انویسٹرز کے درمیان شراکت داری ہو گی، صوبوں کو 40 فیصد اور انویسٹرز یا کمپنیوں کو 40 فیصد ملے گا، بنجر علاقوں میں تحقیق کے لیے 20 فیصد رقم آر اینڈ ڈی کے لیے مختص ہو گی، نگرانی کے لیے ایک کمپنی رجسٹرڈ کی گئی ہے، کسی صوبے میں درکار پانی اس صوبے کے حصے سے دیا جائے گا،اس سلسلے میں پہلی اسکیم چولستان کینال کی زمین ہے، ارسا اور وفاقی حکومت کا اصرار ہے کہ صوبہ اپنے حصے سے پانی دے گا، کسی دوسرے صوبے کا پانی نہیں لیا جائے گا۔

بجٹ میں تمباکو پر ٹیکس بڑھایا جاتا تو معیشت بہتر ہوتی، شارق خان

تمباکو پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح میں 30 فیصد اضافہ کیا جائے، ملک عمران

حکومت بچوں کو سگریٹ نوشی سے بچانے کیلئے ٹھوس اقدامات کرے، شارق خان

تمباکو جیسی مصنوعات صحت کی خرابی اور پیداواری نقصان کا سبب بنتی ہیں

تمباکو سے پاک پاکستان…اک امید

تمباکو سے پاک پاکستان، آئیے،سگریٹ نوشی ترک کریں

تمباکو نشہ نہیں موت کی گولی، بس میں ہوتا تو پابندی لگا دیتا، مرتضیٰ سولنگی

ماہرین صحت اور سماجی کارکنوں کا ماڈرن تمباکو مصنوعات پر پابندی کا مطالبہ

تمباکو نوشی کے خلاف مہم کا دائرہ وسیع کریں گے،شارق خان

Shares: