پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کوشش ہے کہ آئینی ترامیم پر سب کا اتفاق رائے ہو جائے
بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیم پر مزید اتفاق رائے کی ضرورت ہے، مولانا کافی چیزوں پر رضامند ہیں ان کی کوشش ہے کہ 18 ویں ترمیم کی طرح یہ ترمیم بھی متفقہ ہو،جمہوری اتفاق رائے کے لئے یہ سب چلتا ہے ،مولانا فضل الرحمان چاہتے ہیں متفقہ آئینی ترمیم ہو 18 وی ترمیم کی طرح ، اگر ایک دن مزید تاخیر ہوجائے توکوئی حرج نہیں،ہم نے پارلیمنٹ میں ماحول سازگار بنانے کیلئے خصوصی کمیٹی 2روز پہلے تشکیل دی، ہم تو 2006ء سے کوشش کر رہے ہیں کہ میثاق جمہوریت پر مکمل عمل درآ مد ہو،مولانا صاحب کافی چیزوں پر راضی ہیں، اگر آئینی ترمیم کیلئے ایک دن اور انتظار کرنا پڑا تو کر لیں گے، ہماری کوشش ہے کہ آئینی ترامیم پر اکثریت کا اتفاق رائے ہو،اسمبلی میں ماحول خراب تھا ہم نے اس کو بہتر کیا، ایک سیاسی جماعت کے قائد نے عدلیہ اور آرمی چیف پر حملہ کیا، ان کو جواب دینا ہو گا، ادارے کے ہیڈ کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی، ہم میثاق جمہوریت کو مکمل کرنا چاہتےہیں ایک دن اور انتظار کرنا پڑا تو کوئی بڑی بات نہیں.
عمران خان نے اشارہ کیا تو بنگلہ دیش کو بھول جاؤ گے،بیرسٹر گوہر کی دھمکی
ہوسکتا ہے جنرل فیض حمید اندر یہ گانا گا رہے ہوں کہ آ جا بالما تیرا انتظار ہے، خواجہ آصف
آئینی ترمیم کے لیے نمبر پورے نہیں، مخالفت کریں گے،عمر ایوب
قومی اسمبلی اجلاس شروع،بلاول کا خطاب،اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی
بل پیش کرنے سے پہلے کابینہ سے منظوری لازمی ہے،بیرسٹر گوہر
دوسری جانب مجوزہ آئینی ترامیم کے حوالے سے قومی اسمبلی، سینیٹ اور وفاقی کابینہ کا اجلاس آج ہو گا،گزشتہ روز قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے کے فوری بعد ہی ملتوی کر دیا گیا تھا،اب قومی اسمبلی کا اجلاس آج دن ساڑھے 12 بجے دوبارہ طلب کیا گیا ہے سینیٹ کا اجلاس بھی آج ساڑھے 12 بجے تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا تھا، مجوزہ آئینی ترامیم کے حوالے سے ایوان بالا کا اجلاس آج دن ساڑھے 12 بجے دوبارہ شروع ہو گا
دوسری جانب پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں اپوزیشن اور حکومتی جماعتوں نے آئینی عدالت کی مشروط حمایت کردی،ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی، جے یو آئی اور حکومتی اتحاد کی جماعتیں آئینی عدالت پر مشروط رضامند ہیں،اجلاس میں بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر حکومت کا ساتھ نہیں دے سکتے،ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے بل پر مزید مشاورت کرنے کی تجویز دی جبکہ پی ٹی آئی نے مؤقف اپنایا کہ جلد بازی میں قانون سازی نہ کی جائے۔
آئینی ترمیم کی قومی اسمبلی سے منظوری کے لیے جمعیت علماء اسلام ف کا کردار اہمیت اختیار کر گیا ہے، چند روز کے دوران وزیراعظم شہباز شریف دو مرتبہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کر چکے ہیں جبکہ صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے بھی سربراہ جے یو آئی سے ملاقات کر کے آئینی ترمیم میں ساتھ دینے کی درخواست کی تھی، گزشتہ رات پاکستان تحریک انصاف کے وفد نے بھی مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائشگاہ پر جا کر ملاقات کی تھی،بعد ازاں بلاول زرداری نے بھی مولانا سے ملاقات کی تھی اور واپسی پر وکٹری کا نشان بنایا تھا،سابق وزیراعظم نواز شریف کی بھی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہوئی ہے،