بیروت: لبنان کے وزیرِاعظم نجیب میکاتی نے عالمی برادری سے اسرائیلی جارحیت کے خلاف فوری اقدامات اٹھانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ محض خاموش تماشائی بننے کے بجائے اسرائیل کو لگام ڈالنا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لبنان کے عوام کے درمیان اتحاد و یگانگت ملک کو اس مشکل وقت میں بچانے کی بنیادی شرط ہے، اور موجودہ صورتحال میں ہر شہری کو ایک دوسرے کی مدد کے لیے تیار رہنا چاہیے۔وزیرِاعظم نجیب میکاتی نے ایک سرکاری بریفنگ میں واضح کیا کہ ملک بھر میں ہنگامی حالت نافذ ہے اور لوگوں کو باہمی تعاون اور اتحاد کے ذریعے اس بحران کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت کو روکنے میں لبنان کی اخلاقی مدد کرے۔ انہوں نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ جان بوجھ کر لڑائی کو طول دے رہا ہے، جسے فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔
نجیب میکاتی کا یہ بیان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکا، فرانس، یورپی یونین، جاپان، سعودی عرب، قطر، جرمنی، آسٹریلیا، کینیڈا اور اٹلی کے اہم اجلاس کے بعد سامنے آیا ہے۔ وزیرِاعظم نے لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبی بیری اور پروگریسیو سوشلسٹ پارٹی کے سابق لیڈر ولید جنبلات سے ملاقات کے بعد عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کی جارحیت کو کنٹرول کرے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں لبنان کے نمائندے السید ہادی ہاشم نے کہا کہ اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ لبنان میں محدود پیمانے پر زمینی کارروائی کرے گا، لیکن حقیقت میں اسرائیلی فوج زیادہ وسیع کارروائی کی تیاری میں مصروف ہے۔ ہادی ہاشم نے عالمی برادری کو متنبہ کیا کہ اسرائیل کے ارادے خطرناک ہیں اور فوری طور پر عالمی طاقتوں کو اس پر قابو پانے کے لیے اقدام کرنا چاہیے۔لبنان میں سیکیورٹی فورسز کو مکمل طور پر الرٹ کر دیا گیا ہے کیونکہ اسرائیلی فوج کی کارروائیاں حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ تاہم، ابھی تک اسرائیلی فوج اور لبنانی فوج کے درمیان براہ راست کوئی جھڑپ نہیں ہوئی، اور اسرائیلی فورسز نے لبنانی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے سے گریز کیا ہے۔لبنانی حکومت کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے بین الاقوامی رابطے تیز کر دیے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں بھی لبنانی سفارتی مشن اپنی کوششیں تیز کر رہا ہے تاکہ اسرائیل کے خلاف فوری اور موثر اقدامات کیے جا سکیں۔

لبنان کی سفارتی کوششیں تیز، اسرائیل کو لگام ڈالنے کی عالمی اپیل
Shares:







