اسلام آباد: وزارت داخلہ نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت پاکستان کے فوجی دستوں کی تعیناتی کے احکامات جاری کیے ہیں، جس کے بعد پاک فوج نے اسلام آباد اور اس کے گرد و نواح میں سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ یہ اقدام شہریوں کے جان و مال کے تحفظ اور امن و امان کی بحالی کے لیے کیا گیا ہے، خصوصاً شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) سمٹ کے قریب آنے کی وجہ سے۔ذرائع کے مطابق، پاک فوج کے دستوں کی تعیناتی کا عمل مکمل ہو چکا ہے اور اب فوج کے جوان شہر بھر میں گشت کر رہے ہیں۔ یہ گشت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے کہ کسی بھی شرپسند کو امن و امان کے حالات کو بگاڑنے کی اجازت نہ دی جائے۔
ایس سی او سمٹ کے انعقاد کی تیاریوں کے سلسلے میں وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، یہ تعیناتی 17 اکتوبر تک برقرار رہے گی۔ اس وقت اسلام آباد میں مختلف ممالک کے رہنما اور نمائندے اس سمٹ میں شرکت کے لیے آئیں گے، اور حکومت اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ تمام شرکاء کی سیکیورٹی کو اعلیٰ درجے پر برقرار رکھا جائے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے احکامات کے مطابق، پاک فوج کی موجودگی شہر میں امن و امان کی صورتحال کو مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ شہریوں کی حفاظت کے لیے بھی ضروری ہے۔ حکام نے اس بات پر زور دیا ہے کہ عوام کی حفاظت اولین ترجیح ہے، اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔حکومت کی جانب سے یہ اقدام ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال کا سامنا ہے، اور عوامی تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔ وزارت داخلہ نے شہریوں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ قانون کی پاسداری کریں اور کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوراً متعلقہ حکام کو دیں۔اس طرح، اسلام آباد میں پاک فوج کی تعیناتی ایک اہم قدم ہے جو کہ نہ صرف شہریوں کی حفاظت کو یقینی بناتا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر ہونے والے اہم اجلاس کے دوران امن و امان کی صورتحال کو بھی مستحکم کرتا ہے۔








