ننکانہ صاحب (باغی ٹی وی نامہ نگار احسان اللہ ایاز) بابا گورونانک یونیورسٹی ننکانہ صاحب کے زیراہتمام منعقد ہونے والی پہلی انٹرنیشنل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کانفرنس اختتام پذیر ہوگئی۔ دو روزہ کانفرنس میں 27 ملکی اور 21 غیر ملکی یونیورسٹیوں سے 1200 سے زائد محققین، سائنسدانوں اور ماہرین تعلیم نے شرکت کی۔ اس موقع پر شرکاء نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں اپنے تجربات اور تحقیقی کام پیش کیا، جسے مقامی و بین الاقوامی ماہرین نے سراہا۔

کانفرنس کے دوران انڈونیشیا، ملائیشیا، ترکیہ اور دیگر ممالک سے آئے مندوبین نے خصوصی طور پر شرکت کی اور بابا گورونانک یونیورسٹی کی جانب سے دی گئی مہمان نوازی پر پاکستان اور یونیورسٹی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔

اختتامی تقریب میں وائس چانسلر بابا گورونانک یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد افضل اور دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور ہے اور ان شعبوں میں مہارت کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد طلبہ کو ملکی و غیر ملکی محققین اور ماہرین تعلیم سے براہِ راست رابطے میں لانا تھا تاکہ وہ جدید تحقیق اور ٹیکنالوجی سے آگاہ ہو سکیں اور اپنے تحقیقی کام کو بہتر بنا سکیں۔

پروفیسر ڈاکٹر محمد افضل نے کہا کہ یونیورسٹی آئندہ بھی ایسے پروگرام منعقد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ طلبہ کو سیکھنے کے مزید مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی ہمارے مستقبل کی ضامن ہے اور اس کانفرنس کے ذریعے ہمارے طلبہ نے دنیا بھر کے ماہرین سے سیکھنے کا موقع حاصل کیا ہے۔

کانفرنس کے اختتام پر ملکی و غیر ملکی مہمانوں اور منتظمین کو یادگاری شیلڈز پیش کی گئیں جبکہ مختلف نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلبہ و طالبات کو اعزازی سرٹیفکیٹس دیے گئے۔ اسی طرح صحافیوں کو بھی ان کی بہترین صحافتی خدمات پر سرٹیفکیٹس سے نوازا گیا۔

اس کانفرنس کا کامیاب انعقاد نہ صرف بابا گورونانک یونیورسٹی کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوا ہے بلکہ پاکستان کے تعلیمی و تحقیقی میدان میں بھی اسے ایک اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ شرکاء نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں بھی ایسی کانفرنسز کا انعقاد جاری رکھا جائے گا تاکہ جدید علوم کی روشنی میں ملکی ترقی کی راہیں ہموار کی جا سکیں۔

Shares: