پاکستانی فوج کے ایک سینئر افسر، سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف 12 اگست 2024 کو فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے کی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔ انہیں پاکستان آرمی ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت کئی سنگین الزامات کا سامنا ہے، جن میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، ریاست کے مفاد اور سلامتی کے لیے نقصان دہ اقدامات، اختیارات کا ناجائز استعمال، اور حکومت کے وسائل کا غلط استعمال شامل ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید پر یہ الزامات عائد کیے گئے ہیں کہ انہوں نے اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہو کر ریاست کے مفاد کو نقصان پہنچایا۔ نہوں نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا اور مختلف سیاسی مقاصد کے لیے حکومتی وسائل کا استعمال کیا۔فیض حمید کے خلاف 9 مئی 2023 کے واقعات میں ملوث ہونے کی تحقیقات بھی جاری ہیں۔فیض حمید نے سیاسی مفادات کے لیے احتجاج اور انتشار کو ہوا دی، جس میں مختلف سیاسی عناصر کے ساتھ ملی بھگت شامل ہے۔ خاص طور پر، 9 مئی کے واقعات اور اس سے پہلے ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں ان کا کردار شامل ہے، جن میں 2022 کے دوران ہونے والے مظاہرے اور نومبر 2022 میں آرمی چیف کی تعیناتی کے دوران ہونے والے احتجاج شامل ہیں۔
چارج شیٹ کا مطلب ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف مکمل شواہد موجود ہیں اور ان پر باضابطہ الزامات عائد کیے گئے ہیں۔سب سے اہم اور سنگین الزام لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کا سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد سیاسی مقاصد کے لیے اپنی خدمات پیش کیں۔ اس اعلامیہ سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید نے 9 مئی 2023 کے واقعات اور اس سے پہلے کے مظاہروں میں اہم کردار ادا کیا۔ ان مظاہروں میں 2022 کے احتجاجی مظاہرے اور نومبر 2022 میں آرمی چیف کی تعیناتی کے دوران ہونے والے مظاہرے شامل ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید نے یہ تمام اقدامات سابق وزیراعظم عمران خان کے حکم پر کیے، جو سیاسی جماعت پی ٹی آئی کے سربراہ ہیں۔ اصل مجرم پی ٹی آئی کی سیاسی قیادت ہے جس نے اس افسر کو اپنے سیاسی مفادات کے لیے استعمال کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو قانون کے تحت تمام قانونی حقوق فراہم کیے جا رہے ہیں اور ان کی مکمل تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ اس مقدمے کی کارروائی کے دوران انہیں اپنا دفاع کرنے کا پورا موقع دیا جائے گا۔
پاکستانی فوج نے یہ واضح کر دیا ہے کہ کسی بھی افسر کو فوجی ضوابط اور ریاست کے مفادات سے متصادم کارروائیوں میں ملوث ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس مقدمے کی کارروائی سے یہ پیغام ملتا ہے کہ ریاست کے مفاد میں کسی بھی شخص یا ادارے کو قانون کے دائرے میں لایا جائے گا،
فیض حمید کے بغیر عمران خان کی سیاسی پیدائش نہیں ہو سکتی تھی،خواجہ آصف
طاقتوروں کا وار کامیاب،یحییٰ آفریدی چیف جسٹس،فیض حمید کا فیصلہ چند دن میں
ہوسکتا ہے جنرل فیض حمید اندر یہ گانا گا رہے ہوں کہ آ جا بالما تیرا انتظار ہے، خواجہ آصف
کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں،فیض حمید کیخلاف ثبوتوں پر کاروائی ہو رہی، ترجمان پاک فوج
فوج میں کڑے احتسابی نظام پر عملدرآمد استحکام کیلئے لازم ہے،آرمی چیف
فیض حمید جیو نیوز کو بند کرنا چاہتے تھے،پی ٹی آئی ٹوٹ پھوٹ کا شکار،اگلا چیئرمین کون
جنرل عاصم منیرنے ڈنڈا اٹھا لیا، فیض حمید گواہ،اب باری خان کی
شکریہ جنرل باجوہ،اہم معلومات ہاتھ لگ گئی،فیض ،عمران ،بشریٰ کا گٹھ جوڑ
فیض حمید کو میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنائیں گے،عمران خان
فیض حمید عبرت کا نشان،عمران کا نشہ بند، بشریٰ پر فیض کا فیض
فیض حمید کے بارے مبشر لقمان کے پروگرام کھرا سچ میں محسن بیگ کے چشم کشا انکشافات
فیض حمید کی گرفتاری پر نہ ڈرا ہوں نہ گھبرایا ہوں،عمران خان
جنرل فیض حمید کا 30 سال تک قبضے کا منصوبہ،بغاوت ثابت؟
فیض نیازی گٹھ جوڑ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے کیسے توڑا تھا؟ اہم انکشافات
فیض حمید کی گرفتاری پر خلیل قمر،عمر عادل خوش،اڈیالہ جیل سے جاسوس گرفتار
گرفتاری کا خوف،سابق چیف جسٹس ثاقب نثار بیرون ملک فرار
فیض حمید کا نواز،شہباز کو پیغام،مزید گرفتاریاں متوقع
فیض حمید پر ڈی ایچ اے پشاور کو 72 کروڑ کا نقصان کا الزام،تحقیقات
قوم کا پاک فوج پر غیر متزلزل اعتماد ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہے،آرمی چیف
فیض حمید "تو توگیا”،ایک ایک پائی کا حساب دینا پڑے گا، مبشر لقمان
فیض حمید کی گرفتاری،مبشر لقمان نے کیا کئے تھے تہلکہ خیز انکشافات
بریکنگ،فیض حمید گرفتار،کورٹ مارشل کی کاروائی شروع
فیض حمید ہمارا اثاثہ تھا جسے ضائع کر دیا گیا ،عمران خان
فیض حمید کے مسئلے پر بات نہیں کرنا چاہتا یہ فوج کا اندورنی معاملہ ہے ، حافظ نعیم