اوچ شریف باغی ٹی وی (نامہ نگار حبیب خان) سانحہ اے پی ایس کی دلخراش یادیں آج بھی ہمارے ذہنوں پر نقش ہیں، اس سانحے میں معصوم طلبہ، اساتذہ اور عملے کو دہشت گردوں نے بربریت کا نشانہ بنایا۔ علم کے چراغ روشن کرتے ہوئے قربان ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
اوچ شریف میں تعلیم سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات نے سانحہ اے پی ایس کی دسویں برسی کے موقع پر ایک سروے میں اظہار خیال کیا۔ ڈاکٹر محمد اجمل بھٹی نے کہا کہ ہم سانحہ اے پی ایس کے شہداء کے خاندانوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور ملک کو امن کا گہوارہ بنانے کی جدوجہد میں شہداء کا بلند مقام ہے۔
محمد اکمل شیخ نے کہا کہ ہم اس دن کے موقع پر عہد کرتے ہیں کہ اے پی ایس کے شہداء کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ محمد اسحاق جوئیہ نے کہا کہ پاکستانی قوم نے ثابت کیا ہے کہ ہم متحد ہو کر ہر چیلنج کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قومی یکجہتی اور جوانوں کی قربانیاں ہماری کامیابی کی ضمانت ہیں۔
ڈاکٹر فرحت عباس محسن نے کہا کہ 16 دسمبر 2014ء کا سانحہ آج بھی ترو تازہ ہے اور سید احمر رضا گیلانی نے اس دن کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ 16 دسمبر 2014ء کو آرمی پبلک اسکول پشاور میں دہشت گردوں کے حملے میں تقریباً 149 افراد شہید ہوئے۔
زوار حسین بھٹہ نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس پاکستان کی تاریخ کی سب سے بربریت بھری دہشت گردی کی کارروائیوں میں سے تھا۔ محمد اعجاز خان پٹھان، ملک ذوالفقار علی مکول، پروین عطا ملک (ایڈووکیٹ)، خواجہ نثار علی صدیقی، ارشاد احمد شاد، محمد عدنان تاتاری، جنید سیال، عمر خورشید سہمن، حبیب اللہ خان، ساجد بنوں اور دیگر شخصیات نے کہا کہ اے پی ایس پر حملہ پاک فوج کے آپریشن ضرب عضب کا ردعمل تھا، جو دہشت گردوں کے خلاف شروع کیا گیا تھا۔
یہ سانحہ نہ صرف قوم کو سوگوار کرتا ہے بلکہ ایک نیا عزم بھی دیتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مزید استحکام اور عزم کے ساتھ لڑنا ہوگا۔ سانحہ اے پی ایس پاکستان کی قوم کو دہشت گردی کے خلاف یکجہتی کا پیغام دیتا ہے۔