ماسکو کے ریازان اسکو پروسپیکٹ پر ایک دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں دو افراد کی ہلاکت کی اطلاع ملی ہے۔ روسی ٹیلی گرام چینلز کے مطابق یہ واقعہ صبح 6:11 بجے پیش آیا۔
گواہوں کے مطابق، دھماکے سے کچھ گھنٹے پہلے ایک نامعلوم شخص نے ایک الیکٹرک سکوٹر عمارت کے داخلی دروازے کے قریب پارک کیا تھا جس کے ہینڈل پر ایک نامعلوم مواد سے بنا ہینڈ میڈ بم (آئی ای ڈی) موجود تھا۔ دھماکے کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہو گئے، جن میں روسی فوج کے ریڈی ایشن، کیمیکل اور بایولوجیکل ڈیفنس فورسز کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایگور کرئیلوف بھی شامل ہیں۔ دوسری ہلاکت ان کے معاون کی ہو سکتی ہے۔مقامی ٹیلی گرام چینلز کے مطابق، دھماکے نے عمارت کے داخلی دروازوں کو اڑایا اور کھڑکیاں ٹوٹ گئیں۔ جنرل کی سرکاری گاڑی بھی اس دھماکے میں تباہ ہو گئی۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق، یہ دھماکہ دور سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کیا گیا تھا۔ یہ بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بمبار یا ان کے معاونین دھماکے کے مقام سے دور تھے اور شاید انہوں نے عمارت کے داخلی کیمرے تک رسائی حاصل کی، جو بہت سے رہائشیوں کے لیے دستیاب ہیں۔روس کے ٹیلی گرام چینل "ماش” کی رپورٹ کے مطابق، دھماکے میں مارے جانے والے دوسرے شخص کی شناخت لیفٹیننٹ جنرل کے ڈرائیور کے طور پر کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، وہ صبح 6 بجے جنرل کو لینے آیا تھا تاکہ انہیں کام پر لے جا سکے۔
رشوت لینے کے الزم میں پولیس کانسٹیبل گرفتار
فی الحال، بم ڈسپوزل ماہرین ریازان اسکو پروسپیکٹ پر واقع عمارت کے ارد گرد کی علاقے کا معائنہ کر رہے ہیں۔ سکوٹر، جس پر آئی ای ڈی منسلک تھا، کو فرانزک معائنہ کے لیے بھیجا جائے گا۔اس واقعے نے ماسکو میں سیکیورٹی خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے اور اس دھماکے کی نوعیت پر سوالات اٹھا دیے ہیں کہ آیا یہ حملہ کسی مخصوص مقصد کے تحت کیا گیا تھا یا یہ ایک وسیع تر دہشت گردانہ کارروائی کا حصہ تھا۔
شانگلہ: چکیسر میں پولیس چوکی پر دہشتگردوں کا حملہ، 2 اہلکار شہید