لندن: برطانیہ میں پناہ لیے ہوئے ہزاروں غیر قانونی تارکین وطن اور انہیں ملازمتیں دینے والے کاروباری افراد کے خلاف حکام نے ایک بڑا کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔
برطانوی امیگریشن حکام نے بتایا کہ اس آپریشن کے دوران ملک کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے جا رہے ہیں تاکہ غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کا پتہ چلایا جا سکے اور ان کے مالکان کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔رپورٹ کے مطابق، غیر قانونی تارکین وطن کو ملازمت دینے والے کاروباری مالکان پر ایک ملازم کے بدلے 60 ہزار پاؤنڈ تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔ حکام نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ یہ افراد غیر قانونی طور پر کم اجرتوں پر کام کر رہے تھے، جس کے باعث ان کا استحصال ہو رہا تھا۔ اس کریک ڈاؤن کا مقصد نہ صرف غیر قانونی تارکین وطن کی شناخت کرنا ہے بلکہ ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے بھی اقدامات کرنا ہے۔
برطانوی حکام کے مطابق غیر قانونی تارکین وطن اکثر کم اجرت پر کام کرنے پر مجبور تھے، جس کا فائدہ کاروباری مالکان اٹھاتے تھے۔ یہ افراد عموماً ایسے حالات میں کام کرتے تھے جہاں ان کے حقوق کا تحفظ نہیں ہوتا تھا اور انہیں قانونی تحفظ بھی حاصل نہیں ہوتا تھا۔ برطانیہ میں پناہ کے متلاشی افراد کے لیے یہ ایک سنگین مسئلہ رہا ہے، اور حالیہ کریک ڈاؤن میں حکام نے واضح کیا ہے کہ غیر قانونی طور پر تارکین وطن کو ملازمت دینے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
برطانوی وزارت داخلہ کے ترجمان نے اس سلسلے میں کہا، "ہمیں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کو ملازمت دینے سے نہ صرف ملک کے معاشی نظام پر اثر پڑتا ہے بلکہ یہ ان افراد کے حقوق کی پامالی بھی ہے جو خود کو بہتر زندگی کے لیے برطانیہ لاتے ہیں۔ ہم ان حالات کا خاتمہ کرنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر رہے ہیں۔”یہ کریک ڈاؤن برطانوی حکام کے لیے ایک سنگین چیلنج ثابت ہو رہا ہے کیونکہ اس میں نہ صرف غیر قانونی تارکین وطن کو پناہ دینے والے افراد کی شناخت ضروری ہے بلکہ ان کے ساتھ کام کرنے والے کاروباروں کی نگرانی بھی کی جارہی ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس کریک ڈاؤن سے دیگر غیر قانونی تارکین وطن کو بھی پیغام جائے گا کہ برطانیہ میں غیر قانونی طور پر کام کرنا یا رہنا غیر قانونی ہے اور اس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔برطانوی حکومت نے واضح کیا ہے کہ اس کریک ڈاؤن کا مقصد نہ صرف تارکین وطن کی زندگی کو بہتر بنانا ہے بلکہ برطانیہ کی معیشت کو بھی محفوظ رکھنا ہے۔
موزمبیق ، متنازع انتخابات ،پُرتشدد واقعات، 21 افراد ہلاک
جسٹس منصور علی شاہ کی بطور انتظامی جج کے عہدے سے معذرت