ایران اور روس کے صدور کے مابین جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ معاہدے پر دستخط

iran

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے روس کے دارالحکومت ماسکو میں موجود کریملن میں ایک اہم اسٹریٹجک پارٹنرشپ معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ اس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنا اور عالمی سطح پر درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ اقدامات کرنا ہے۔

روسی صدر پیوٹن نے ایران میں دو نئے نیوکلیئر پاور پلانٹ بنانے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ایران کے لیے نئے جوہری ری ایکٹرز کی تعمیر میں کچھ تاخیر ہوئی ہے، تاہم وہ ایران کے لیے مزید جوہری منصوبے شروع کرنے کو تیار ہیں تاکہ دونوں ممالک کو توانائی کے بحران سے نجات مل سکے اور ان کی اقتصادی ترقی کو مزید فروغ ملے۔معاہدے کے تحت ایران اور روس کے درمیان فوجی تعاون کو مزید بڑھایا جائے گا۔ پیوٹن نے واضح طور پر کہا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کو لاحق فوجی خطرات کا مشترکہ طور پر مقابلہ کریں گے۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران یا روس پر حملہ کرنے والے کسی بھی ملک کو فوجی امداد فراہم نہیں کی جائے گی۔ اس معاہدے میں سیکیورٹی سروسز کے درمیان تعاون، فوجی مشقوں اور افسران کی تربیت کا تبادلہ بھی شامل ہے۔

اس موقع پر ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے یوکرین کی جنگ کے حوالے سے اپنے موقف کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کا مؤقف ہمیشہ سے یہ رہا ہے کہ یوکرین جنگ کو مذاکرات کے ذریعے ختم کیا جائے اور امن قائم کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران اس بات کا خیرمقدم کرے گا کہ دونوں فریقین مذاکرات کی میز پر آ کر امن کے حصول کی کوشش کریں۔ روسی صدر پیوٹن نے اس بات پر زور دیا کہ اس معاہدے کی بدولت دونوں ممالک عالمی سطح پر درپیش مسائل کا مقابلہ کرنے میں زیادہ طاقتور ہوں گے اور دنیا میں امن و استحکام کے لیے مل کر کام کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ روس اور ایران کے درمیان یہ شراکت داری نہ صرف ان دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہوگی بلکہ عالمی سطح پر توازن کو بھی بہتر کرے گی۔

یہ معاہدہ دونوں ممالک کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور اس سے دونوں کے درمیان اقتصادی، فوجی اور سیاسی تعلقات میں مزید گہرائی آئے گی۔ ایران اور روس کی اس اسٹریٹجک شراکت داری کا اثر عالمی سیاست پر بھی پڑے گا، خاص طور پر ان معاملات میں جہاں مغربی ممالک اور عالمی طاقتوں کی پالیسیاں ایران اور روس کے مفادات کے خلاف ہو سکتی ہیں۔

علیمہ خان عدالت پیش،آج فیصلہ کروں گا، جج

سیف علی خان حملہ،پولیس کی کسی بھی گرفتاری کی تردید،ملاقاتوں پر پابندی عائد

Comments are closed.