کراچی: کراچی ایئرپورٹ پر آوارہ کتوں کا آزادانہ گھومنا روزانہ کا معمول بن چکا ہے، جس سے نہ صرف ایئرپورٹ کی صفائی متاثر ہو رہی ہے بلکہ یہ کتوں کی موجودگی مسافروں اور طیاروں کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے۔ پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی (پی اے اے) ان کتوں کو ایئرپورٹ سے دور رکھنے میں ناکام نظر آ رہی ہے، حالانکہ کتوں کی موجودگی ایئرپورٹ کی فلائٹ سیفٹی کو بھی متاثر کر رہی ہے۔
اتھارٹی کا موقف یہ ہے کہ صوبائی حکومت کے قوانین کے مطابق آوارہ کتوں کو تحفظ فراہم کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے ان کتوں کو مارنے کی اجازت نہیں۔ اس صورتحال کی وجہ سے ایئرپورٹ کے مختلف حصوں میں کتوں کی آمدورفت جاری ہے، خاص طور پر جناح ٹرمینل کی پارکنگ میں جہاں ریسٹورنٹس کے قریب کتوں کا آنا جانا رہتا ہے۔ اس کے علاوہ ایئرپورٹ کے جنرل ایوی ایشن ایریا میں بھی یہ کتوں کی موجودگی خطرے کی گھنٹی بن چکی ہے، جہاں یہ طیاروں کے قریب گھومتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔
فلائٹ سیفٹی کے ماہرین نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ایئرپورٹ کے علاقے میں آوارہ کتوں کی موجودگی طیاروں کی حفاظت کے لیے سنگین خطرہ ہو سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ کتوں کی تعداد اور موجودگی مزید بڑھتی ہے تو کسی بڑے حادثے کا خدشہ بھی ہو سکتا ہے۔
پی اے اے کے ترجمان نے بتایا کہ ایئرپورٹ کے لینڈ سائیڈ ایریا میں آوارہ کتوں کی موجودگی کا نوٹس لیا گیا ہے اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایدھی فاؤنڈیشن سے مدد طلب کی گئی ہے تاکہ ان کتوں کو پکڑا جا سکے۔پی اے اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کراچی ایئرپورٹ 3700 ایکڑ پر مشتمل ہے اور یہ گنجان آباد علاقوں سے گھرا ہوا ہے، جس کی وجہ سے آوارہ کتوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی اے اے نے اپنی حدود میں صفائی کے لیے خصوصی انتظامات کر رکھے ہیں اور ضلعی انتظامیہ سے بھی آوارہ کتوں کی روک تھام کے لیے تعاون جاری ہے۔ تاہم، صوبائی قانون آوارہ کتوں کو مارنے کی اجازت نہیں دیتا، جس سے ان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
کراچی ایئرپورٹ پر آوارہ کتوں کے بڑھتے ہوئے مسئلے کو حل کرنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ ایئرپورٹ کی صفائی اور مسافروں کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔
سپریم کورٹ ، ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نے توہین عدالت کا شوکاز نوٹس چیلنج کر دیا