پاکستان کے معروف پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کی رقم کی خورد برد کے کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے ملک ریاض کی حوالگی کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) سے باضابطہ طور پر رابطہ کر لیا ہے، جس کے بعد انٹرپول کے ذریعے انہیں پاکستان لانے کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔نیب ذرائع کے مطابق، ملک ریاض پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طور پر 190 ملین پاؤنڈ کی رقم حاصل کی اور اسے ذاتی مفاد کے لیے استعمال کیا۔ یہ رقم مختلف کاروباری اور پراپرٹی معاہدوں کے ذریعے منی لانڈرنگ اور مالی بے ضابطگیوں کے طور پر چھپائی گئی تھی۔ایف آئی اے نے اس کیس کی تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے ملک ریاض کے خلاف موجود تمام شواہد کو انٹرپول کے حوالے کیا ہے تاکہ وہ انہیں عالمی سطح پر مطلوب قرار دلوائیں اور پاکستان واپس لایا جا سکے۔

ملک ریاض کا نام اس وقت مختلف قانونی تنازعات میں گھرا ہوا ہے اور اس پیشرفت کو اہمیت دی جارہی ہے۔ نیب کی جانب سے ان کی حوالگی کے لیے کی جانے والی کوششوں کا مقصد انہیں پاکستانی عدالتوں میں پیش کرکے کرپشن اور مالی بے ضابطگیوں کے الزامات کا سامنا کرانا ہے۔

ملک ریاض، جو پاکستان کے امیر ترین اور بااثر کاروباری شخصیات میں شمار ہوتے ہیں، پر القادر ٹرسٹ کیس میں مبینہ بدعنوانی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اس کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی شریک ملزم ہیں اور ان دونوں کو اس کیس میں سزا ہو چکی ہے، نیب (قومی احتساب بیورو) کے ترجمان نے عرب نیوز کو بتایا کہ نیب نے ملک ریاض کی حوالگی کے لیے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو خط لکھا ہے، اور نیب کی منظوری کے بعد ایف آئی اے اس کیس کو بین الاقوامی سطح پر، بشمول انٹرپول کے ذریعے آگے بڑھائے گی۔

ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ نیب ملک ریاض کی حوالگی کا مطالبہ القادر ٹرسٹ کیس کے سلسلے میں کر رہا ہے، جس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ شریک ملزم ہیں۔ اس سے پہلے، وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی یہ تصدیق کی تھی کہ پاکستان متحدہ عرب امارات کے ساتھ مجرموں کی حوالگی کے معاہدے کے تحت ملک ریاض کو واپس لانے کے لیے اقدامات کرے گا۔

رواں ماہ کے آغاز میں نیب نے عوام کو خبردار کیا تھا کہ وہ دبئی میں ملک ریاض کے نئے لگژری اپارٹمنٹ منصوبے میں سرمایہ کاری نہ کریں، کیونکہ یہ منی لانڈرنگ کے زمرے میں آ سکتا ہے۔ نیب نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اگر عوام اس منصوبے میں سرمایہ کاری کرتے ہیں تو وہ مجرمانہ اور قانونی کارروائی کا سامنا کر سکتے ہیں۔

ملک ریاض نے نیب کے اس اقدام پر ایکس پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ’’جعلی مقدمات، بلیک میلنگ اور افسران کی لالچ نے مجھے ملک چھوڑنے پر مجبور کیا کیونکہ میں سیاسی مہرہ بننے کے لیے تیار نہیں تھا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ میرا فیصلہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے۔ چاہے جتنا بھی دباؤ ڈالا جائے، ملک ریاض گواہی نہیں دے گا! پاکستان میں کاروبار کرنا آسان نہیں، ہر قدم پر رکاوٹوں کے باوجود، 40 سال کی محنت اور اللہ کے فضل سے پہلا عالمی معیار کا ہاؤسنگ پروجیکٹ پروان چڑھا۔‘‘

القادر ٹرسٹ کیس کا پس منظر
القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ پر الزام ہے کہ انہوں نے 2018 سے 2022 کے دوران اپنی وزارت عظمیٰ کے دوران ملک ریاض سے رشوت کے طور پر زمین حاصل کی اور اس کے بدلے میں غیر قانونی فوائد حاصل کیے۔ اس مقدمے میں عمران خان کا موقف ہے کہ وہ اور ان کی اہلیہ صرف اس زمین کے ٹرسٹی تھے اور انہیں اس لین دین سے کوئی ذاتی فائدہ نہیں ہوا۔

ملک ریاض نے اس مقدمے میں کسی بھی قسم کی بدعنوانی سے انکار کیا ہے۔ اس کیس کے حوالے سے مزید اہم تفصیلات یہ ہیں کہ 2019 میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے اعلان کیا تھا کہ ملک ریاض نے 190 ملین پاؤنڈ حکومت پاکستان کو واپس کرنے پر اتفاق کیا تھا، جو برطانیہ میں منجمد کیے گئے تھے اور یہ رقم غیر قانونی ذرائع سے حاصل کی گئی تھی۔ پاکستان میں ملک ریاض اور عمران خان کے درمیان اس کیس کے حوالے سے یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ عمران خان کی حکومت نے 190 ملین پاؤنڈ کی رقم کو پاکستان کے قومی خزانے میں جمع کرانے کے بجائے ملک ریاض پر عائد غیر قانونی جرمانے کی ادائیگی کے لیے استعمال کیا۔ ان جرمانوں کا تعلق کراچی میں زمینوں کی خریداری سے تھا، جو کم قیمتوں پر حاصل کی گئی تھیں۔اس کیس میں ملک ریاض اور عمران خان دونوں ہی اپنے آپ کو بے گناہ قرار دیتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس میں کسی بھی قسم کی بدعنوانی نہیں ہوئی۔ تاہم، نیب اور دیگر اداروں کی تحقیقات جاری ہیں اور ملک ریاض کی حوالگی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔کیس میں عمران، بشریٰ کو سزا ہو چکی ہے اور وہ اڈیالہ جیل میں ہیں، دونوں نےسزا کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل بھی دائر کر رکھی ہے

جیل میں قید”مرشد”،ملک ریاض کی پارسائی،حقیقت یا فریب؟.تجزیہ:شہزاد قریشی

اب ریاست سے ملک ریاض کا گریبان کوئی نہیں چھڑا سکتا۔خواجہ آصف

صحافت اس وقت ملک ریاض کے ہاتھوں یرغمال بن چکی،خواجہ آصف

30 سال کے راز ثبوتوں کے ساتھ محفوظ ہیں، گواہی نہیں دوں گا،ملک ریاض

30 سال کے راز ثبوتوں کے ساتھ محفوظ ہیں، گواہی نہیں دوں گا،ملک ریاض

ملک ریاض کا دبئی میں بحریہ ٹاؤن کے ہیڈ آفس کا افتتاح

عمران،بشریٰ نے ملک ریاض سے غیر قانونی مالی فوائد حاصل کئے

ملک ریاض اور انکے بیٹے علی ریاض ملک کے اثاثے اور بنک اکاؤنٹس منجمد

Shares: