ننکانہ میں سکھ لڑکی سے شادی کرنے والے جوڑے نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جسٹس سید شہباز علی رضوی نے عائشہ اور حسن کی درخواست پر سماعت کی ، درخواست گزار حسن علی عدالت میں پیش ہوا ۔عدالت نے پنجاب حکومت اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ننکانہ کی سکھ لڑکی عائشہ کو مسلمان کر کے لاہور میں اس سےشادی کی ،شادی کرنے پر سکھوں کی جانب سے دھمکیاں اور ہراساں کیا جا رہا ہے ،گورنر پنجاب نے صلح بھی کروائی لیکن اس کے بعد پھر مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے
سکھوں نے کشمیر پر دلیرانہ موقف اپنا کر کشمیریوں کو حوصلہ دیا ، عثمان بزدار
درخواست میں مزید کہا گیا کہ دارالامان لاہور میں مقیم ہیں ۔سکھ ملاقاتوں میں مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں،عدالت ہمیں تحفظ اور سیکورٹی فراہم کرنے کا حکم دے
یاد رہے کہ ننکانہ صاحب کے سکھ خاندان نے ویڈیو بیان میں الزام عائد کیا تھا کہ لڑکی کو اغواء کے بعد زبردستی مذہب تبدیل کروا کر شادی کی گئی ہے۔ متاثرہ خاندان نے حکام سے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔