مزید دیکھیں

مقبول

ایلون مسک کے روبوٹس کے متعلق نئے دعوے نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے سربراہ ایلون مسک...

مولانا فضل الرحمان کا فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ملین مارچ کا اعلان

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان...

مریم نواز سے ورلڈ لبرٹی آرگنائزیشن کے وفد کی ملاقات

لاہور:وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے امریکی صدر ڈونلڈ...

پہلگام فالس فلیگ،مودی حکومت کا جھوٹ بے نقاب ،تحریر:شاہد نسیم چوہدری

سری نگر, پہلگام حملے کے بارے میں ایک مقامی...

بھارت،درجنوں خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا کر ویڈیو بنانے والا گینگ گرفتار

بھوپال میں خواتین کالج طلبہ کے ساتھ جنسی زیادتی، ان کی ویڈیوز بنانا، زبردستی نشہ آور اشیاء کا استعمال کرانا، بلیک میلنگ اور مذہب تبدیلی کی کوشش جیسے لرزہ خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔ یہ کیس حیران کن حد تک 1992 کے مشہور اجمیر جنسی اسکینڈل سے مشابہت رکھتا ہے، جس میں تقریباً 100 اسکول کی طالبات متاثر ہوئی تھیں اور کئی خاندان اجڑ گئے تھے۔

بھوپال جنسی زیادتی کیس کیا ہے؟
تحقیقات کے مطابق، اس بھیانک واقعے میں ملوث افراد کا تعلق ایک منظم گینگ سے ہے جس کی قیادت فرحان خان کر رہا تھا۔ یہ گینگ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کالج طالبات کو نشانہ بناتا تھا۔ کیس کا انکشاف اس وقت ہوا جب دو بہنوں، جو بھوپال کے ایک کالج میں بی ٹیک کی تعلیم حاصل کر رہی تھیں، نے پولیس کو اپنی دل دہلا دینے والی کہانی سنائی۔بیان کے مطابق، بڑی بہن کو 2022 میں جہانگیرآباد کے ایک مکان میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، جبکہ چھوٹی بہن کو دھمکیوں کے ذریعے جنسی زیادتی کا سامنا کرنا پڑا۔ دونوں بہنوں پر شادی کے لیے دباؤ ڈالا گیا، اور انکار پر بدنام کرنے کی دھمکیاں دی گئیں۔مزید تفتیش سے پتا چلا کہ فرحان نے چھوٹی بہن کا تعارف اپنے ساتھی عدیل خان سے کرایا، جس نے پہلے اسے ہراساں کیا اور پھر زیادتی کی۔ اس دوران واقعات کی ویڈیوز بنا کر متاثرہ لڑکی کو بار بار بلیک میل اور زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا رہا، اور اکثر اسے زبردستی نشہ آور اشیاء دی جاتیں تاکہ وہ مزاحمت نہ کر سکے۔فرحان کے موبائل فون سے پولیس کو متعدد فحش ویڈیوز برآمد ہوئیں، جن میں متاثرہ بہنوں کی ویڈیوز بھی شامل تھیں۔ ویڈیوز میں ایک متاثرہ کو سگریٹ سے جلانے جیسے بھیانک مناظر بھی شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق، فرحان نے اپنے موبائل میں مخصوص فولڈرز میں یہ ویڈیوز ترتیب دے کر رکھی تھیں،بعض متاثرہ لڑکیوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ انہیں اسلحہ کے زور پر چلتی گاڑیوں میں زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور انہیں زبردستی نشہ آور اشیاء دے کر مدہوش کر دیا جاتا تھا۔

فرحان کے علاوہ ایک اور مرکزی ملزم، ساحل خان، مدھیہ پردیش کے ضلع پنّا کا رہائشی ہے، جو بھوپال میں ڈانس کلاسز چلاتا تھا۔ ساحل نے دیہی علاقوں سے تعلیم حاصل کرنے آئی غریب لڑکیوں کو نشانہ بنایا۔ وہ انہیں لاؤنجز اور پبز لے جاتا اور پھر ایک کرائے کے کمرے میں لے جا کر ان کے مشروبات میں نشہ آور مواد ملا کر زیادتی کرتا اور خفیہ طور پر ویڈیوز بناتا تھا۔ ان ویڈیوز کے ذریعے متاثرہ لڑکیوں کو بلیک میل کر کے بار بار جنسی استحصال کیا جاتا تھا۔ کبھی کبھار فرحان بھی ان جرائم میں شامل ہوتا تھا۔ساحل کے موبائل فون سے براہ راست کوئی فحش ویڈیو نہیں ملی، تاہم اسے فارنزک تجزیے کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔دیگر ملزمان میں علی خان، جو ایک اور کالج طالبہ کے ساتھ زیادتی میں ملوث ہے، مکینک سعد، جو لڑکیوں کو 500 سے 700 روپے کے عوض لے جایا کرتا تھا، اور ابرار اور نبیل شامل ہیں۔

اب تک پولیس نے تین الگ الگ ایف آئی آرز درج کی ہیں، جن میں ریپ، اغواء، مذہبی آزادی ایکٹ اور پاکسو ایکٹ کی دفعات کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق، دورانِ تفتیش فرحان نے اپنے اعمال پر کسی قسم کی ندامت کا اظہار نہیں کیا۔پولیس کو شبہ ہے کہ بھوپال کے علاوہ اس گینگ نے اندور میں بھی خواتین کو نشانہ بنایا ہے۔ فرحان، ساحل اور سعد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ علی، ابرار اور نبیل فرار ہیں۔

1992 کا اجمیر اسکینڈل کیا تھا؟
1992 میں راجستھان کے شہر اجمیر میں ایک بدنام زمانہ جنسی اسکینڈل سامنے آیا تھا، جس میں اجمیر شریف درگاہ سے وابستہ بااثر شخصیات، فاروق اور نفیس چشتی سمیت کئی افراد ملوث پائے گئے تھے۔ ایک مقامی فوٹو لیب کے ذریعے اسکول کی طالبات کی برہنہ تصاویر چھاپ کر انہیں بلیک میل کیا گیا تھا۔اس اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد اجمیر میں شدید مذہبی کشیدگی پھیل گئی تھی اور شہر میں مکمل ہڑتال ہو گئی تھی۔ متاثرین کو گزشتہ 30 سالوں سے عدالتی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ سے ان کے زخم کبھی بھر نہ سکے۔32 سال بعد، 2024 میں، ایک پاکسو عدالت نے چھ مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی، جبکہ نو دیگر افراد پہلے ہی عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ اس کیس پر 2023 میں ایک ہندی فلم "اجمیر 92” بھی بنائی گئی تھی۔

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan