آم :پھلوں کا بادشاہ اور میرپورخاص کی پہچان
تحریر: سید شاہزیب شاہ
پاکستان کی سرزمین قدرتی نعمتوں سے مالا مال ہے، اور انہی میں ایک انمول نعمت "آم” ہے، جسے بجا طور پر پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔ آم صرف ایک خوش ذائقہ پھل نہیں، بلکہ یہ ہماری ثقافت، زراعت اور معیشت کا اہم ستون بھی ہے۔ پاکستان آم کی پیداوار میں دنیا کے صفِ اول کے ممالک میں شامل ہے، اور جب آم کی بات ہو تو سندھ کا شہر میرپورخاص اپنے منفرد ذائقے، اعلیٰ اقسام اور تاریخی روایت کے باعث سرفہرست آتا ہے۔
ضلع میرپورخاص، اپنی زرخیز زمین، خوشگوار آب و ہوا اور محنتی کسانوں کی بدولت آم کی کاشت میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ یہاں آم کی کاشت ایک صدی سے زائد پرانی روایت ہے، جو وقت کے ساتھ جدید زرعی تکنیکوں سے مزید ترقی پا چکی ہے۔ یہ علاقہ آم کی متعدد اعلیٰ اقسام کے لیے دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے۔
میرپورخاص میں پیدا ہونے والی آم کی مشہور اقسام میں سندھڑی، چونسہ، لنگڑا، انور رٹول، دوسہری اور بیگن پالی شامل ہیں۔ ان میں سے سندھڑی کو مٹھاس، خوشبو اور رس کی فراوانی کے باعث آم کا بادشاہ کہا جاتا ہے، جبکہ چونسہ گرمیوں کے اختتام پر آنے والا دیرپا ذائقہ رکھنے والا آم ہے، جو اپنی لاجواب لذت کے باعث ہر سال مقبولیت میں اضافہ کرتا ہے۔
میرپورخاص سے ہر سال لاکھوں من آم اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک برآمد کیے جاتے ہیں۔ اس برآمدی عمل سے جہاں کسانوں کو روزگار اور منافع حاصل ہوتا ہے، وہیں ملک کو قیمتی زرمبادلہ بھی حاصل ہوتا ہے۔ پاکستانی آم بالخصوص مشرقِ وسطیٰ، یورپ، اور امریکہ کی منڈیوں میں انتہائی پسند کیے جاتے ہیں۔ آم کی تجارت صرف زرعی شعبے تک محدود نہیں بلکہ یہ ملکی معیشت کا فعال کردار بن چکی ہے۔
میرپورخاص میں ہر سال آم میلہ (مینگو فیسٹیول) منعقد کیا جاتا ہے، جہاں آم کی درجنوں اقسام کی نمائش ہوتی ہے۔ یہ میلہ کسانوں اور تاجروں کے لیے نہ صرف معاشی فوائد کا ذریعہ بنتا ہے بلکہ عوام اور سیاحوں کے لیے تفریح، ثقافت اور ذائقے کا حسین امتزاج پیش کرتا ہے۔ آم میلہ اس علاقے کی زراعت، روایت اور تہذیب کی جھلک بھی پیش کرتا ہے، جہاں نہ صرف خرید و فروخت ہوتی ہے بلکہ کسانوں کو ان کی محنت کا اعتراف بھی ملتا ہے۔
اگرچہ میرپورخاص آم کی کاشت میں ایک روشن مقام رکھتا ہے، مگر یہاں کے کسان بعض سنجیدہ مسائل کا سامنا بھی کر رہے ہیں، جن میں پانی کی قلت، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات، کیڑوں اور بیماریوں کا پھیلاؤ اور جدید زرعی تحقیق تک محدود رسائی شامل ہیں۔ اگر حکومت، زرعی ادارے، میڈیا اور نجی شعبے اس شعبے کو جدید سہولیات، تحقیق اور مالی معاونت فراہم کریں، تو آم کی صنعت نہ صرف مقامی سطح پر ترقی کرے گی بلکہ عالمی منڈیوں میں بھی پاکستان کا مقام مزید مستحکم ہوگا۔
آم صرف ایک پھل نہیں بلکہ پاکستانی زراعت کی شان اور میرپورخاص کی پہچان ہے۔ ضروری ہے کہ ہم اس قیمتی اثاثے کو قومی سرمایہ سمجھ کر اس کی حفاظت اور ترقی کے لیے عملی اقدامات کریں تاکہ کسان خوشحال ہوں، معیشت مضبوط ہو، اور پاکستان کا نام دنیا میں مزید روشن ہو۔