دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل کو فرانس میں جی میل پر ذاتی نوعیت کے اشتہارات دکھانے پر 525 ملین یوروز کے ممکنہ بھاری جرمانے کا سامنا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کی ڈیٹا پروٹیکشن اتھارٹی (CNIL) نے الزام عائد کیا ہے کہ گوگل نے فرانسیسی پرائیویسی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صارفین کی رضامندی کے بغیر جی میل میں ٹریکنگ کوکیز اور ذاتی نوعیت کے اشتہارات کا استعمال کیا۔یہ جرمانہ اگر عائد ہو جاتا ہے تو یہ کمیشن نیشنل ڈی ایل انفارمیٹیک ایٹ ڈیس لبرٹیس کی جانب سے اب تک کا سب سے بڑا جرمانہ شمار کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق فرانس میں جی میل استعمال کرنے والے صارفین طویل عرصے سے ان اشتہارات پر شکایات کرتے رہے ہیں جو ای میلز کی طرز پر ظاہر ہوتے ہیں اور صارفین کو کنفیوژن میں مبتلا کرتے ہیں۔گوگل کا مؤقف ہے کہ یہ اشتہارات جی میل کے مفت ماڈل کا حصہ ہیں، تاہم فرانسیسی ادارہ یہ تحقیقات کر رہا ہے کہ آیا یہ عمل صارف کی پیشگی منظوری کے بغیر کیا جا رہا ہے۔
ڈیٹا پرائیویسی قوانین کے مطابق ای میلز کی طرح نظر آنے والے اشتہارات صارفین کے اعتماد کو مجروح کرتے ہیں اور پرائیویسی کے حوالے سے تشویش پیدا کرتے ہیں۔دوسری جانب گوگل کے خلاف گوگل پلے اسٹور پر موجود کچھ ایپس کے ذریعے صارفین کا ڈیٹا چوری کیے جانے کا معاملہ بھی سامنے آیا ہے، جس نے کمپنی کے ڈیٹا سیکیورٹی اقدامات پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
گوگل کو اب یورپی پرائیویسی قوانین کی پاسداری اور صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ کے لیے سخت اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ مستقبل میں اس نوعیت کی قانونی کارروائی سے بچا جا سکے۔
وفاقی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کا نوٹیفکیشن جاری
محمد حفیظ پاکستان چیمپئنز کے نئے کپتان مقرر
بھارت کے ہمالیائی خطے میں مون سون کی تباہ کاریاں، 69 افراد ہلاک، 110 زخمی
ایئر انڈیا کا پائلٹ پرواز سے قبل بے ہوش، فوری اسپتال منتقل
شام کا اسرائیل سے 1974 کے علیحدگی معاہدے کی بحالی پر آمادگی کا اظہار