کراچی کے علاقے لیاری میں گرنے والی پانچ منزلہ عمارت کے ملبے تلے دبے افراد کی تلاش جاری ہے، لواحقین ملبے کے قریب اپنے پیاروں کے زندہ نکلنے کی امید لیے بے قرار ہیں۔
ریسکیو ٹیموں کی جانب سے ملبے تلے زندگی کی تلاش کے لیے لائف ڈیٹیکٹرز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ حکام کے مطابق یہ حساس آلے دل کی دھڑکن کو محسوس کر کے زندہ افراد کا سراغ لگاتے ہیں، تاہم ان کے درست استعمال کے لیے مکمل خاموشی ضروری ہوتی ہے۔ گزشتہ روز جائے حادثہ پر شور کے باعث یہ آلہ مؤثر طور پر استعمال نہیں کیا جا سکا تھا۔
واقعے میں اب تک 22 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے، جبکہ مزید 10 سے 12 افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ ڈی سی ساؤتھ جاوید کھوسو کے مطابق ریسکیو آپریشن مکمل ہونے میں مزید 8 سے 10 گھنٹے لگ سکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ مخدوش عمارتوں میں رہائش پذیر افراد کے لیے متبادل آبادکاری کی پالیسی تیار کی جا رہی ہے اور حکومت متاثرین کو دوبارہ بسانے میں تعاون کرے گی۔ لیاری میں موجود انتہائی خطرناک قرار دی گئی 22 عمارتوں میں سے 14 کو خالی کرا لیا گیا ہے۔
کراچی میں بار بار عمارتیں گرنے کے واقعات نے انتظامیہ کی کارکردگی پر سنجیدہ سوالات اٹھا دیے ہیں۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ مخدوش عمارتوں کی فوری نشاندہی اور انخلا کو یقینی بنایا جائے تاکہ مزید قیمتی جانوں کا ضیاع نہ ہو۔
ایبٹ آباد میں 13 سالہ ملازمہ سے مبینہ زیادتی و قتل، ملزم گرفتار
نئے مالی سال میں متوسط طبقے کی گاڑیاں مہنگی، لگژری گاڑیاں سستی
فضائی نگرانی کی صلاحیت ، پاکستان کا چین سے KJ-500 طیارہ خریدنے کا فیصلہ
روسی تیل بھارت کے لیے اب سستا سودا نہیں رہا، رعایتیں کم ہونے لگیں
مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں ہرن ذبح کرنے کا واقعہ، ملزمان کے خلاف مقدمہ درج
مائیکروسافٹ پاکستان سے انخلا نہیں کر رہا، شراکت داری کی طرف منتقلی کا فیصلہ
Ask ChatGPT