امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کو روسی علاقے میں حملے کرنے کی ترغیب دی ہے-
روئٹرز کے مطابق فنانشل ٹائمز نے منگل کو رپورٹ کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نجی طور پر یوکرین کو روسی علاقے میں حملے کرنے کی ترغیب دی ہے، یہاں تک کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے بھی پوچھا ہے کہ کیا وہ ماسکو کو نشانہ بنا سکتے ہیں اگر امریکہ نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار فراہم کیے-
اخبار نے گفتگو سے واقف دو افراد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے بات کرنے کے ایک دن بعد 4 جولائی کو اپنے یوکرائنی ہم منصب سے ایک کال میں بات کی،ٹرمپ نے یوکرین کو امریکی ساختہ ATACMS میزائل بھیجنے پر بھی تبادلہ خیال کیا-
جمشید دستی نااہل قرار، تعلیمی اسناد جعلی نکلیں
وائٹ ہاؤس نے فوری طور پر تبصرہ کے لیے رائٹرز کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ رائٹرز اس رپورٹ کی تصدیق نہیں کر سکے،ٹرمپ نے اس وقت کہا تھا کہ وہ پیوٹن کے ساتھ کال سے مایوس ہوئے ہیں کیونکہ ایسا نہیں لگتا کہ روسی رہنما یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کو روکنے کے خواہاں ہیں۔
واضح رہےکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس سے کہا ہے کہ وہ یوکرین جنگ 50 دن کے اندر ختم کرے ورنہ اسے بڑے پیمانے پر نئی اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا، ٹرمپ نے کیف کے لیے نئے ہتھیاروں کی فراہمی کے منصوبوں کا بھی اعلان کیا ہے، وائٹ ہاؤس میں نیٹو کے سربراہ مارک روٹے کے ساتھ ملاقات کے دوران ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ’ ہم روس سے بہت زیادہ ناخوش ہیں۔’
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’ اگر 50 دنوں میں کوئی معاہدہ نہیں ہوتا تو ہم بہت سخت ٹیرف لگائیں گے، تقریباً 100 فیصد ٹیرف۔’ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ’ ثانوی ٹیرف’ ہوں گے جن کا نشانہ روس کے باقی ماندہ تجارتی شراکت دار ہوں گے، اس طرح ماسکو کی پہلے سے عائد مغربی پابندیوں کے باوجود بچنے کی صلاحیت کو مفلوج کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
کانگریسی رہنما پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرنے پر بھارتی میڈیا پر برس پڑیں
جنوری میں اپنی دوسری مدت صدارت کا آغاز کرنے کے فوراً بعد، ٹرمپ نے پیوٹن کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش شروع کی تھی، کیونکہ انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے اس وعدے کو پورا کرنے کی کوشش کی تھی کہ یوکرین جنگ کو 24 گھنٹوں میں ختم کر دیں گے۔
پیوٹن کی طرف ان کے اس جھکاؤ نے کیف میں خدشات پیدا کردیے تھے، ان خدشات کو فروری میں اس وقت تقویت ملی تھی، جب اوول آفس میں ٹرمپ اور ان کی ٹیم نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی سرزنش کی تھی۔
لیکن ٹرمپ نے حالیہ ہفتوں میں پیوٹن پر بڑھتے ہوئے غصے اور مایوسی کا اظہار کیا، کیونکہ روسی رہنما نے تین سالہ جاری جنگ کو ختم کرنےکے بجائے یوکرین حملے تیز کردیے ہیں ٹرمپ نے پیر کو پیوٹن کے بارے میں مزید کہا کہ’ میں یہ نہیں کہنا چاہتا کہ وہ قاتل ہے، لیکن وہ ایک سخت آدمی ہے۔’
پچھلے ہفتے، ٹرمپ نے پیر کو روس کے بارے میں ایک اعلان کا اشارہ دیا تھا، پھر انہوں نے اتوار کو اعلان کیا کہ وہ یوکرین کو اہم پیٹریاٹ فضائی دفاعی نظام بھیجیں گے تاکہ اسے روسی حملوں کی بڑھتی ہوئی شدت سے بچنے میں مدد مل سکے واشنگٹن نے بھی اس ماہ کے اوائل میں کیے گئے اس اعلان سے یو ٹرن لے لیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ وہ کیف کو کچھ ہتھیاروں کی ترسیل روک دے گا۔