فرانس میں سیاسی بحران شدت اختیار کر گیا، قانون سازوں نے وزیرِ اعظم فرانسوا بیرو کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد منظور کرلی، جس کے بعد وہ صرف 9 ماہ بعد ہی عہدے سے مستعفی ہوگئے۔
سی این این کے مطابق پارلیمان میں ہونے والی ڈرامائی ووٹنگ میں بیرو کو سخت دھچکا لگا۔ 194 اراکین نے ان کی پالیسی کی حمایت کی جبکہ 364 نے مخالفت کی۔وزیرِ اعظم بیرو نے 44 ارب یورو کے کفایت شعاری منصوبے کو منظور کرانے کے لیے اعتماد کا ووٹ لیا تھا۔ منصوبے میں سرکاری اخراجات منجمد کرنے اور دو سرکاری تعطیلات ختم کرنے کی تجاویز شامل تھیں، تاہم ان کا اقدام الٹا پڑ گیا۔یہ شکست سابق وزیرِ اعظم مشیل بارنیئر کے بعد دوسری بڑی ناکامی ہے، جنہیں گزشتہ برس دسمبر میں پارلیمان نے فارغ کیا تھا۔ مسلسل ناکامیوں نے صدر ایمانوئیل میکرون کے لیے شدید مشکلات کھڑی کر دی ہیں، جو پہلے ہی منقسم پارلیمان کو متحد رکھنے میں ناکام نظر آتے ہیں۔
بحران نے سرمایہ کاروں کو بھی ہلا دیا ہے۔ فرانسیسی حکومتی بانڈز پر شرح منافع اسپین، پرتگال اور یونان سے بھی بڑھ گئی ہے جس سے خدشہ ہے کہ رواں ہفتے فرانس کی کریڈٹ ریٹنگ میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔بیرو نے ووٹ سے قبل اپنے آخری خطاب میں خبردار کیا تھا کہ منصوبہ مسترد کرنے سے مالی بحران ختم نہیں ہوگا: “حقیقت اپنی جگہ قائم رہے گی، اخراجات بڑھیں گے، قرض کا بوجھ زیادہ ہوگا اور آنے والی نسلوں کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ ہم نے سماجی معاہدہ توڑ دیا ہے۔”
بحران کی جڑیں صدر میکرون کے 2024 کے قبل از وقت انتخابات کے فیصلے سے جڑتی ہیں، جب یورپی پارلیمان میں انتہا پسند دائیں بازو کی جماعت کو غیر معمولی کامیابیاں ملی تھیں۔ اس کے بعد میکرون کا سینٹرلسٹ بلاک کمزور ہوا اور پارلیمان دائیں اور بائیں بازو میں بٹ گیا۔اب صدر میکرون مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔ دائیں بازو کی رہنما میرین لی پین پارلیمان کی تحلیل کا مطالبہ کر رہی ہیں، تاہم نئے انتخابات کی صورت میں ان کی جماعت مزید طاقتور ہوسکتی ہے۔ دوسری جانب نگراں حکومت کی تجویز بھی دی جا رہی ہے اور دفاعی وزیر سباستیان لیکورنو اور وزیرِ انصاف جیرالڈ ڈرمانن ممکنہ امیدواروں میں شامل ہیں۔ تاہم اپوزیشن پہلے ہی عندیہ دے چکی ہے کہ وہ کسی نئے سینٹرلسٹ وزیرِ اعظم کو بھی چیلنج کرے گی۔
ماہرین کے مطابق نئے وزیرِ اعظم کے تقرر کے باوجود بجٹ کی منظوری سب سے بڑا امتحان ہوگی، کیونکہ بائیں بازو امیروں پر ٹیکس بڑھانے اور میکرون کی کارپوریٹ ٹیکس کٹوتیوں کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہا ہے، جبکہ قدامت پسند اس پر کسی سمجھوتے کے لیے تیار نہیں۔ اس تعطل کے باعث فرانس کا مالی بحران مزید سنگین ہونے کا خدشہ ہے۔
لنڈی کوتل : طوفانی بارش، جماعت اسلامی کا مالاکنڈ اور بونیر کی طرح پیکج کا مطالبہ
پاکستان پر قرضوں کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے، حجم 94 ہزار 197 ارب
علیمہ خان سے سوال کرنے پر صحافیوں پر تشدد، مقدمہ درج، میڈیا کا بائیکاٹ