ماسکو میں منعقدہ ماسکو فارمیٹ اجلاس میں پاکستان، چین، روس، ایران، بھارت سمیت بڑی علاقائی طاقتوں نے مشترکہ اعلامیے میں کہا ہے کہ افغانستان میں کسی غیر ملکی فوج کی موجودگی کی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔

اعلامیے میں زور دیا گیا کہ تمام ریاستیں افغانستان کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا احترام کریں اور ملک کو بیرونی مداخلت سے محفوظ رکھنے کے لیے اقدامات کریں۔اجلاس میں شریک ممالک نے واضح کیا کہ کسی بھی بہانے سے افغانستان یا اس کے ہمسایہ ممالک میں غیر ملکی فوجی تنصیبات کا قیام خطے کے امن کے لیے نقصان دہ ہوگا۔پاکستان، چین، روس، بھارت، ایران، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان کے خصوصی نمائندے اجلاس میں شریک ہوئے، جبکہ افغان عبوری حکومت کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی پہلی بار مکمل رکن کے طور پر شریک ہوئے۔

اعلامیے میں افغان حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اقدامات کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔پاکستان کی شرکت ایسے موقع پر ہوئی جب اسلام آباد اور کابل کے تعلقات میں تناؤ پایا جا رہا ہے۔ پاکستان کے مطابق تحریک طالبان پاکستان اور دیگر شدت پسند گروہ افغان سرزمین سے حملے کرتے ہیں، تاہم طالبان انتظامیہ اس الزام کی تردید کرتی ہے۔ اس کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان سفارتی روابط اور اعلیٰ سطحی وفود کے تبادلے جاری ہیں۔

اسرائیلی جارحیت کے 2 سال ، غزہ کی 3 فیصد آبادی شہید، 92 فیصد مکانات ملبے کا ڈھیر

کراچی پولیس نے برطانوی پولیس افسر کا گم سامان برآمد کر کےحوالے کر دیا

راولپنڈی میں آپریشن، انتہائی مطلوب افغان ڈکیت سمیت 3 ملزمان ہلاک

جاسوس کی گرفتاری پر بھارتی میڈیا نے وسیم اکرم کی تصویر دیکھا دی

Shares: