کراچی کی جوڈیشل مجسٹریٹ غربی کی عدالت نے غیر قانونی اسلحہ برآمدگی اور سہولت کاری کے 13 سال پرانے مقدمے میں لیاری گینگ وار کے مبینہ سرغنہ عزیر بلوچ کو بری کر دیا۔

پراسیکیوشن عدالت میں ملزم کے خلاف جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی، جس پر عدالت نے عزیر بلوچ کو مقدمے سے بری کرنے کا فیصلہ سنایا۔وکیلِ صفائی فاروق حیدر کے مطابق عزیر بلوچ کے خلاف کوئی ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے گئے، لہٰذا عدالت نے ملزم کو بری قرار دیا۔پولیس کا کہنا تھا کہ شریک ملزم عبدالغفار بگٹی نے اپنے بیان میں عزیر بلوچ کا نام لیا تھا، جس کی بنیاد پر اس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ رواں سال 14 جنوری کو کراچی کی ایڈیشنل اینڈ ڈسٹرکٹ سیشن عدالت نے بھی عزیر بلوچ کو پولیس اہلکار سمیت تین افراد کے قتل کے مقدمے سے بری کیا تھا۔چاکیواڑہ تھانے میں درج 2009 کے اس مقدمے میں وکیلِ صفائی نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ عزیر بلوچ کو گرفتار ملزمان کے بیان کی بنیاد پر شامل کیا گیا تھا، جبکہ دیگر تمام ملزمان پہلے ہی بری ہو چکے ہیں۔

واضح رہے کہ عزیر بلوچ اب تک دو درجن سے زائد مقدمات میں ثبوتوں کی عدم دستیابی کے باعث بری ہو چکے ہیں.

گوجرانوالہ:چوہدری محمد انور مہر کا پریس کلب عالم چوک آمد پر پرتپاک استقبال

Shares: