مقبوضہ کشمیر،جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ پر پابندی برقرار
بھارت میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق قانون کا اطلاق کرنیوالے ٹربیونل نے اسیر کشمیری حریت پسند رہنما محمد یاسین ملک کی تنظیم جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) پرعائد کردہ پابندی کی توثیق کر دی ہے۔
جماعت اسلامی پر پابندی کی پانچ سال کے لیے توثیق
ٹریبونل کے مطابق جے کے ایل ایف کو غیر قانونی تنظیم قرار دینے کی متعدد وجوہات موجود ہیں۔بھارتی وزارت داخلہ نے رواں برس مارچ میں فرنٹ پر پابندی عائد کرنے کا کہا تھا۔ قبل ازیںایک اور کشمیری سیاسی و سماجی تنظیم جماعت اسلامی پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی۔ حکام نے ان دونوں تنظیموں کے سینکڑوں کارکنوں اور لیڈروں کو گرفتار کر لیا ہے۔
دلی ہائی کورٹ کے جج چندر شیکھر کی زیرصدارت ٹریبونل نے جاری نوٹفکیشن میں کہا کہ جے کے ایل ایف کی سرگرمیاں ملک مخالف ہیں اور فرنٹ ملک کی خودمختاری اور سالمیت کے لیے خطرہ ہے۔
جج کے مطابق جے کے ایل ایف جموں و کشمیر میں امن وامان خراب کرنے والی دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر کر کام کررہی ہے۔ بھارتی حکومت کے پاس اس تنظیم کے غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا کافی ثبوت ہیں۔
واضح رہے کہ اس گروپ کے خلاف جو مقدمات درج ہیں ان میں فضائیہ کے چار ملازموں کا قتل اور جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کے اغوا شامل ہیں۔
یاد رہے کہ جے کے ایل ایف نے کشمیر میں 1989 میں مسلح جدوجہد شروع کی تھی تاہم یاسین ملک نے1994 میں بندوق چھوڑ کر سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔