شہباز اکمل جندران۔

باغی ایونویسٹی گیشن سیل۔

ساڑھے تین ہزار سے زائد ڈاکٹر کہاں سے لائیں۔محکمہ صحت پنجاب سرپکڑ کر بیٹھ گیا۔

پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی تعداد روزبرو کم ہونے لگی۔سرکاری ہسپتالوں میں گریڈ17گریڈ 18اور گریڈ 19کی ساڑھے تین ہزار سے زائد عہدے خالی ہونے کی وجہ سے علاج معالجے پہلے سے بھی مشکل ہوگیا۔اورڈاکٹر یاسمین راشد صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کمی کو پورا کرنے اور متعلقہ شعبے سے تعلق رکھنے کے سبب عوام کے ذہنوں میں پرورش پانے والی توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہی ہیں۔

پنجاب کے 2ہزار4سو سے زائد بیسک ہیلتھ یونٹس، 2سو93رورل ہیلتھ یونٹس،88تحصیل ہیڈ کوآرٹرز ہسپتالوں 34ڈسٹرکٹ و ڈویڑنل ہسپتالوں اور 23ٹیچنگ ہسپتالوں میں گریڈ17گریڈ 18اور گریڈ 19کی ساڑھے تین ہزار سے زائدسیٹیں خالی ہیں۔کم تنخواہ،مراعات، سہولیا ت اورترقی کے مواقعوں کی کمی کے باعث سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی تعدادروزبرو کم ہونے لگی ہے۔اور علاج معالجہ پہلے سے بھی مشکل ہوگیا ہے۔

جبکہ ایم ٹی آئی ایکٹ کے نفاذ سیصورتحال مزید ابتر ہونے اور سرکاری ہسپتالوں کے ویران ہونے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے۔اور بہت سے ڈاکٹر ملک چھوڑنے کے لیے تیاریاں کرنے لگے ہیں۔

پنجاب انسٹی ٹیوٹ کارڈیالوجی لاہور، سرگنگارام ہسپتال، میو ہسپتال،جنرل ہسپتال، جناح ہسپتال،سروسز ہسپتال،میاں منشی ہسپتال،ڈویژنل ہیڈ کو آرٹر ہسپتال فیصل آباد، الائیڈ ہسپتال فیصل آباد، نشتر ہسپتال ملتان،شیخ زید ہسپتال رحیم یار خان،بہاول وکٹوریا ہسپتال بہاولپور،فیصل آباد انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی اورراولپنڈی انسٹیٹیو ٹ آف کارڈیالوجی متعدد ٹی ایچ کیو ز، ڈی ایچ کیوز اور ٹیچنگ ہسپتالوں میں میڈیکل افسروں، سینئیر میڈیکل افسروں،رجسٹرارز،اسسٹنٹ پروفیسرز، ایسوسی ایٹ پروفیسرز اور ایڈیشنل پرنسپلز کی سیٹیں خالی ہیں۔

Shares: