نیویارک : اقوام متحدہ کے 74ویں اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے خوشی ہے آج ہم یہاں مسائل پر بات کرنے کے لیے جمع ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ میں سب سے پہلے موسمیاتی تبدیلی سے اپنے خطاب کا آغاز کروں گا۔
![]() |
جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دنیا میں تیزی سے گلیشیئر پگھل رہے ہیں اور ایک اندازے کے مطابق 5ہزار گلیشیئر پگھل چکے ہیں اور اگر ہم نے اس مسئلے کی طرف ہنگامی بنیادوں پر توجہ نہ دی دنیا ایک بڑی تباہی سے دوچار ہو جائے گی۔
نیویارک میں جنرل اسمبلی کے 74 ویںاجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جب ہماری جماعت خیبر پختونخوا میں اقتدار میں آئی تو ہم نے ایک ارب درخخت لگائے لیکن ایک ملک کچھ نہیں کر سکتا اور اقوام متحدہ اور دنیا کے امیر ممالک کو فوری طور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
![]() |
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دوسرا مسئلہ زیادہ اہم ہے اور وہ یہ کہ ہر سال غریب ملکوں سے اربوں ڈالر نکل کر امیر ملکوں کے بینکوں میں پہنچ جاتے ہیں اور اس کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک تباہ ہو رہے ہیں، منی لانڈرنگ اس لیے ہو رہی ہے کیونکہ پیسے امیر ملکوں سے نکل کر امیر ملکوں میں پہنچ جاتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت کے اقتدار میں آنے سے قبل ہمارے قرضے گزشتہ 60سال میں لیے گئے قرضوں کے مقابلے میں 4گنا بڑھ گئے تھے اور ایسے میں ہم 22کروڑ لوگوں کی خدمت کر سکتے ہیں کیونکہ ہمارے ملک میں چند خاندان حکمران تھے جو کرپشن کر کے اپنے پیسے باہر بھیج دیتے تھے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امید ہے کہ اس حوالے سے اقوام متحدہ قیادت کرے گی۔
![]() |
وزیراعظم عمران خان نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے تیسرے نمبر پر اسلاموفوبیا پر بات کی ، عمران خان نے کہا کہ اسلاموفوبیا نائن الیون کے بعد بڑھا اس حوالے سے عالمی برادری کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔عمران خان نے مزید کہا کہ چند ممالک مین حجاب کو ہتھیار سمجھا جاتا ہے یہ اس لیے کیونکہ اسلاموفوبیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا سے تقسیم ہو رہی ہے، خواتین حجاب پہن رہی ہیں لیکن چند ملکوں میں اس پر پابندی ہے اور انہیں اس سے مسئلہ ہے، کچھ ملکوںمیں کپڑے اتارنے کی تو اجازت ہے لیکن پہننے کی نہیں، اس اسلاموفوبیا کا آغاز 9/11 کے بعد ہوا۔
عمران خان نے کہا کہ دنیا میں کوئی ریڈیکل اسلام نہیں، اسلامی دہشت گردی نام کی کوئی چیز نہیں، صرف ایک اسلام ہے جو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے، دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔
وزیراعظم نے کہا کہ چند مغربی ممالک کے رہنما اس حوالے سے متضاد باتیں کرتے ہیں جس سے غلط فہمیاں بڑھ جاتی ہیں حالانکہ اسلام صرف ایک ہے اس میں کوئی درجے نہیں ہیں۔جنرل اسمبلی کے 74 ویںاجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے اسلامو فوبیا متعدد رہنماؤں کی وجہ سے پھیل رہا اور اس کی وجہ سے مسلمانوں میں مایوسی ہے اور دہشت گردی کو اسلام سے جوڑا جاتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ نائن الیون کے بعد چند وجوہات کے باعث دہشت گردی کو مسلمانوں سے جوڑا گیا حالانکہ نائن الیون سے قبل اکثر خود کش حملوں کا تعلق تامل ٹائیگرز کرتے تھے لیکن کسی نے اس کو ہندووں سے نہیں جوڑا۔
![]() |
ان کا کہنا تھا کہ 9/11 حملوں کے بعد یہ سمجھ لیا گیا کہ خودکش بمبار مسلمان ہوتے ہیں لیکن دنیا میں کسی نے بھی یہ تحقیق نہیں کی کہ خود کش حملے سری لنکا میں تامل نے کیے جن کا مذہب ہندو تھا لیکن اس کے لیے ہندو مذہب کو بنیاد قرار نہیں دیا جا سکتا اور اسی اسی طرح جنگ عظیم میں جاپان کے طیاروں نے خودکش حملے کیے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے کیریئر کے دوران انگلینڈ میں وقت گزارا ہے اور مغربی ممالک ان معاملات کو نہیں سمجھتے، مغرب میں مذہب کو بالکل الگ نظر سے دیکھا جاتا ہے اور انہیں نہیں معلوم کہ ہمارے لیے مذہب کیا حیثیت رکھتا ہے لہٰذا جب ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کی گئی تو اس کا ردعمل سامنے آیا اور اس کے نتیجے میں یہ تصور کر لیا گیا کہ اسلام عدم برداشت پر مبنی مذہب ہے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم نے امریکہ جانے سے پہلے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ وہ عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر کو اس انداز سے اٹھائیںگے کہ پاکسان کی 73 سالہ تاریخمیں ایسے نہیںاٹھایا گیا ،وزیراعظم عمران خان کے دورے کا سب سے اہم مقصد مشن کشمیر ہے کیونکہ بھارت نے 5 اگست سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے وہاں کرفیو نافذ کیا ہوا ہے۔