مقبوضہ کشمیر میں نماز جمعہ کے بعد کشمیری سڑکوں پر نکل آئے اور بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف احتجاج کیا، دوسری طرف بھارتی فوج نے سیاسی کارکنوں سمیت 12کشمیریوں کو گرفتار کر لیا۔

مقبوضہ کشمیر، مسلسل آٹھویں جمعہ نماز جمعہ نہ ہو سکا

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں نماز جمعہ کے فورا بعد کشمیری سری نگر ، بڈگام ، گاندربل ، اسلام آباد ، پلوامہ ، کولگام، شوپیاں ، بانڈی پورہ ، بارہمولہ ، کپواڑہ اور مقبوضہ وادی کے دیگر علاقوں میں سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے آزادی کے حامی اور بھارت مخالف نعرے بلند کیے۔ بھارتی فوج اور پولیس اہلکاروں نے مظاہرین پر کئی مقامات پر آنسو کے گولے اور چھرے فائر کیے ، جس میں متعدد زخمی ہوگئے۔

دوسری جانب بھارتی فورسز نے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران شوپیاں ، رمبان ، کشتواڑ اور سنبہ اضلاع میں انسانی حقوق کے کارکن محمد احسن اونٹو اور آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنما محمد یاسین عطائی سمیت ایک درجن افراد کو گرفتار کر لیا۔ قابض حکام نے نیشنل کانفرنس کے رکن محمد مقبول یاتو کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا۔

انتظامیہ کی دہشت، جمہوریت کا خاتمہ: غلام نبی آزاد نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بتا دی

بارہمولہ ضلع میں کشمیریوں نے بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس کی ایک گاڑی کو نذر آتش کردیا۔ فوجی گاڑی نے کار کو ٹکر ماری جس سے دو خواتین سمیت تین افراد زخمی ہو گئے۔

مقبوضہ کشمیر،جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ پر پابندی برقرار

قبل ازیں قابض حکام نے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو میں مزید پابندیاں عائد کردی تھیں۔
واضح رہے کہ وادی کشمیر میں گذشتہ 54دنوں سے کرفیو نافذ ہے جس سے معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں دکانیں ، بازار ، کاروباری ادارے اور تعلیمی ادارے بند ہیں۔ موبائل او رانٹرنیٹ سروس بھی بند ہے۔

Shares: