مولانا فضل الرحمان کے اسلام آباد میں احتجاجی مارچ کے پیش نظر حکومت نے بڑا فیصلہ کر لیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے اسلام آباد کی جانب اکتوبر میں احتجاجی مارچ کے پش نظر انتظامیہ نے سر جوڑ لئے ہیں، اس حوالہ سے اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسلام آبادلاک ڈاؤن کے پیش نظرپولیس افسران کے تبادلے روک دیئے گئے ہیں. 3 سال سے ایک جگہ تعینات 6 ایس پیز،اے آئی جی کا تبادلہ ہواتھا

حکومت کے گھیراؤ کے لئے مولانا فضل الرحمان نے پھیلائی جھولی

کشمیر پر خاموشی اور حکومت کیخلاف دھرنے کا اعلان، مولانا فضل الرحمن کو تنقید کا سامنا

مولانا فضل الرحمان کا لانگ مارچ، ن لیگ اختلافات کا شکار، اراکین اسمبلی کا نواز شریف کی بات ماننے سے انکار

اجلاس میں مولانا فضل الرحمان کے لانگ مارچ کی سیکورٹی کے حوالہ سے بھی امور زیر بحث آئے، اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ آزادی مارچ کو مکمل سیکورٹی فراہم کی جائے گی، قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی. ریاست کی رٹ ہر صورت میں قائم رکھی جائے گی

وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ فضل الرحمان نےاسلام آباد کی طرف پیش قدمی کی تو لوگ انھیں خود روک لیں گے ، وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جو قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج کریں گے ان کو سہولیات دی جائیں گے ، کیٹینر اور پانی بھی فراہم کریں گے لیکن اگر قانون ہاتھ میں لیا گیا تو روکیں گے

مولانا کے آزادی مارچ کو روکنے کیلیے سعودی عرب سے مدد مانگی گئی؟ حقیقت سامنے آ گئی

واضح‌ رہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے کے بعد سے مولانا فضل الرحمن کی جانب سے کشمیر کے حوالہ سے کوئی مضبوط کردار دیکھنے میں نہیں‌ آیا ہے حالانکہ وہ کشمیر کمیٹی کے متعدد مرتبہ چیئرمین رہ چکے ہیں اور ان کی وزارت پر کروڑوں‌ روپے کے اخراجات آتے رہے ہیں، سوشل میڈیا پر لوگوں کی طرف سے اس بات پر سخت تنقید کی جارہی ہے کہ وہ کشمیر کیلئے کو کچھ کر نہیں‌ رہے، جمعہ کے دن یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر بھی انہوں نے خاموشی اختیار کئے رکھی لیکن حکومت کے خلاف وہ اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے اور دھرنا دینے کیلئے بے تاب نظر آتے ہیں،

آزادی مارچ، مولانا فضل الرحمان نے تاریخ کا اعلان کر دیا،کہا روکا تو پاکستان جام کر دیں گے

اسلام آباد میں بلاول زرداری نے اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کو افطار پارٹی دی تھی جس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ اسلام آباد میں عید کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی مولانا کی زیر صدارت ہو گی. اس اے پی سی کے بعد چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی جس میں اپوزیشن جماعتوں کو ناکامی ہوئی، بعد ازاں ایک اور اے پی سی ہوئی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسلام آباد مارچ کریں گے،اس سے قبل مولانا فضل الرحمان ملک بھر میں ملین مارچ کر رہے ہیں، کراچی، سکھر لاہور سمیت مختلف شہروں میں ان کے پروگرام منعقد ہو چکے ہیں.

اب ہماری طرف سے عمران خان کو کوئی این آر او نہیں ملے گا، مولانا فضل الرحمن

واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان پندرہ برس بعد کشمیر کمیٹی کے چیئرمین سے ہٹائے گئے کیونکہ وہ 2018 کا الیکشن ہار گئے تھے. الیکشن ہارنے کے بعد مولانا نے تحریک انصاف کی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے احتجاجی تحریک کی دھمکی دی تھی جو ابھی تک جاری ہے.

Shares: