مقبوضہ وادی میں کرفیو کا59 واں روز ہے اور عالمی ضمیر ابھی بھی بے حس ہے جو کشمیریوں کے ان مصائب پر نہ تو آواز بلند کر رہا ہے اور نہ ہی بھارت پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے،یاد رہے کہ بھارتی فوج نے 5 اگست سے وادی میں، مارکیٹ، بزنس اور پبلک ٹرانسپورٹ بند کر رکھا ہے، ادویات کی کمی کی وجہ سے مریض جان سے ہاتھ دھونے لگے۔

ذرائع کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی حریت رہنماؤں کا عزم توڑنے کیلئے مزید دباؤ بڑھانے لگی، وادی میں مکمل لاک ڈاؤن کا تسلسل جاری ہے، سیّد علی گیلانی نے پولیس اہلکاروں کو کہا ہے کہ اپنے مادر وطن کو بچائیں جبکہ ایک اور امریکی خاتون کانگریس رہنما نے مظلوم کشمیریوں کیلئے آواز بلند کر دی ہے۔

میں ہمیشہ شادی کے خیال سے بھاگتا تھا ، دوبول میں‌ مقبول ” حرا” ایک آئینہ ہے ، کس اداکار نے راز کی باتیں افشاں کردیں‌ ؟

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میںقابض فوج نے ضلع گندر بل میں نام نہاد سرچ آپریشن کے دوران ایک نوجوان کو شہید کیا، ضلع میں شروع ہونیوالا آپریشن بھارتی قابض فوج کی طرف سے شروع کیا گیا ہے، ایک ہفتے قبل بھارتی قابض فوج نے اسی ضلع گندر بل اور ضلع رمبن میں کارروائی کرتے ہوئے 7 نوجوانوں کو شہید کیا۔ شہید ہونے والوں میں نوجوانوں کو گھروں میں تلاشی کے دوران شہید کیا گیا۔

کشمیر میڈیا سروس کی ریسرچ کے مطابق بھارتی قابض فوج کی طرف سے ریاستی دہشتگردی کے دوران گزشتہ ماہ ستمبر کے دوران 16 کشمیری شہری شہید ہوئے، زیر حراست نام نہاد ان کاؤنٹر کے ذریعے 6 نوجوانوں کو شہید کیا گیا، 281 کے قریب زخمی ہوئے، ان زخمیوں میں زیادہ تر افراد ان لوگوں کی ہے جنہیں پیلٹ گنز اور آنسو گیس کے ذریعے زخمی کیا جو پر امن احتجاج کر رہے تھے۔ حریت رہنماؤں کے 157 کے قریب لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ 25 گھروں سمیت سمیت قیمتی اشیاء کو آتش گیر مواد کے ذریعے تباہ کیا گیا، ایک خاتون کو بیوہ کیا، دو بچے یتیم ہوئے، 4 خواتین کے ریپ کے کیسز سامنے آئے۔

“یااللہ میری توبہ ! خطرناک گٹکے کے 3 لاکھ 62 ہزار 106 پیکٹس پکڑلیے گئے ، فوڈ اتھارٹی کی کامیاب کاروائی” لاک ہے

یااللہ میری توبہ ! خطرناک گٹکے کے 3 لاکھ 62 ہزار 106 پیکٹس پکڑلیے گئے ، فوڈ اتھارٹی کی کامیاب کاروائی

دوسری طرف بھارتی خفیہ ایجنسی حریت رہنماؤں کے عزم توڑنے کے لیے مزید دباؤ بڑھانے لگی ہے، بھارت کی خفیہ تحقیقاتی ادارے نے حریت رہنماؤں کو جعلی کیسز میں پھنسانے کے لیے ضمنی چارج شیٹ تیار کر لی ہے جن حریت رہنماؤں کے خلاف کیسز تیار کیے جا رہے ہیں ان میں حریت رہنما محمد یٰسین ملک، دختر ملت محترمہ آسیہ آندرابی، مسرت عالم بٹ شامل ہیں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل کی انتظامیہ نے حریت رہنما یٰسین ملک کو غیر قانونی نظر بندی کیس میں انہیں عدالت میں پیش نہیں کیا۔ ان پر سابق بھارتی وزیرداخلہ مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیا سعید کو اغواء کرنے کا نام نہاد الزام لگایا گیا ہے، دوسرا الزام بھارت کے چار سابق ایئر فورس کے اہلکاروں کو قتل کرنے کا بھی الزام ہے۔

“بریکنگ : پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ، بزدار حکومت اقدامات کی بجائے اختیارات استعمال کرنے لگی” لاک ہے

بریکنگ : پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ، بزدار حکومت اقدامات کی بجائے اختیارات استعمال کرنے لگی

دریں اثناء وادی بھر میں ہو کا عالم ہے، انٹر نیٹ، لینڈ لائن سمیت دیگر سہولیات ناپید ہیں، ہسپتال ویران ہیں، سڑکیں سنسان ہیں، شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے، میڈیکل سٹوروں پر ادویات کا سٹاک ختم ہو گیا ہے، انسانی بحران سر اٹھاتا نظر آ رہا ہے، 58 ویں روز بھی والدین اپنے بچوں کو سکول نہیں بھیج رہے، ہر گلی، ہر نکڑ پر بھارتی فوج موجود ہے جس کے بعد پوری وادی فوجی چھاؤنی کا منظر پیش کر رہی ہے۔ تاجروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ بزنس بالکل بند ہو کر رہ گیا ہے۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ جنوبی کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں بدترین تشدد کے 19 کیسز سامنے لے آیا، واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر میں 25 سالہ یاسین بھٹ 6 اگست کو رات گئے گھر سے نکلا، مرکزی سڑک پر اس نے درجنوں فوجی دیکھے۔ ایک فوجی نے کشمیر کی خود مختاری کی منسوخی سے متعلق اس کی رائے پوچھی، خوفزدہ بھٹ نے جواب میں اسے اچھا اقدام قرار دیا۔

اس پر فوجی افسر نے کہا کہ جھوٹ نہ بولو، پھر اسے بیچ سڑک پر کپڑے اتارنے کا حکم دیا۔ کئی فوجیوں نے اسے زمین پر لٹایا اور موٹی تار سے اس کی کمر اور ٹانگوں پر ضربیں لگائیں۔ پھر اس کے سینے اور حساس اعضا پر تاریں رکھ کر انہیں بیٹری سے جوڑ دیا اور کرنٹ کے جھٹکوں سے اس کا برا حال کر دیا۔ بھٹ نے بتایا کہ اسے لگا کہ یہ اس کی زندگی کی آخری رات ہو گی۔

یاسین بھٹ ان 19 افراد میں شامل ہے جن کے جنوبی کشمیر کے مختلف قصبوں و دیہات میں واشنگٹن پوسٹ نے انٹرویو کئے۔ ان سب نے کریک ڈاؤن کے دوران بھارتی فوج پر تشدد کے ا لزامات لگائے۔ بھٹ سمیت دو افراد بھارتی فوج کی انتقامی کارروائی سے خوفزدہ مگر اپنے ساتھ ہونیوالا سلوک ریکارڈ پر لانا چاہتے تھے۔ ان کے مطابق انہوں نے چھڑیوں، لوہے کے راڈ اور موٹے تاروں سے تشدد کا نشانہ بنانے کے علاوہ بجلی کے جھٹکے بھی دیئے گئے، کئی کئی گھنٹے الٹا بھی لٹکایا گیا۔

اخبار کے تشدد کا نشانہ بننے والوں کے اہل خانہ کے علاوہ عینی شاہدین سے بھی بات کی، چھ کیسز میں ہسپتال کے ریکارڈ یا زخمیوں کی تصاویر کا جائزہ بھی لیا۔ یاسین بھٹ کی تصویر میں کمر اور ٹانگوں پر گہرے زخمیوں کے نشان دیکھے۔ ترجمان بھارتی وزارت دفاع کرنل آنند نے ان الزامات پر کوئی تبصرہ نہ کیا بلکہ تشدد کےواقعات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فورسز کے انسانی حقوق سے متعلق ریکارڈ کو دنیا تسلیم کرتی ہے۔ واقعات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فورسز کے انسانی حقوق سے متعلق ریکارڈ کو دنیا تسلیم کرتی ہے۔

Shares: