میگسی سے انعام یافتہ سماجی کارکن سندیپ پانڈے نے کہاہے کہ کشمیر میں کرفیو کو 60دن سے زائد دن گزر گئے ہیںتاہم وہاں حالات ابھی تک نارمل نہیں ہیں۔بڑی تعداد میں کشمیری قید یا نظر بند ہیں۔
واضح رہے کہ پانڈے کی قیادت میں کشمیر جانے والے والے کشمیر ایئرپورٹ سے واپس دہلی بھیج دیا گیا۔
پانڈے نے صحافیوں کوبتایا کہ راشٹریہ جن آندولن سمنوے کے وفد کے ساتھ جب وہ کل صبح سری نگر ایئرپورٹ پر پہنچے تو پتہ چلا کہ ضلع بڈگام کے ضلعی مجسٹریٹ نے انکے خلاف حکم جاری کیا کہ انھیں کشمیر نہ جانے دیاجائے کیونکہ وہ لوگوں کو اشتعال دلانے کے لیے عوامی ریلی کرسکتے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر،صحافیوں نے کیا مطالبہ کیا، اہم خبر آ گئی
پانڈے کے وفد میں خدائی خدمت گار کے فیصل خان ،محمد جاوید ملک ،مصطفی محمد اور لوک شکتی کے پرفل سمانتاراشامل تھے۔پانڈے کے مطابق وہ لوگ مقبوضہ کشمیر میں خدائی خدمت گار کے ساتھیوں سے ملنے گئے تھے۔
مقبوضہ کشمیر، ایک درجن سے زائد کشمیری نوجوان گرفتار
پانڈے نے مزید بتایا کہ وہاں پولیس نے ان سے ان کی بیوی کے بارے میں پوچھا حالانکہ وہ ہمارے ساتھ وہاں گئی بھی نہیں تھیں اور نہ انکا جانے کا کوئی پروگرام تھا۔ پانڈے کے مطابق نہ تو انھیں ایئرپورٹ کے لاونج سے باہر جانے دیاگیااور نہ ہی ایئرپورٹ کے ویٹنگ ہال میں گھومنے دیا گیا۔
پانڈے نے حکومت سے سوال کیا کہ اگر حالات معمول پر ہیں تو پھر ان جیسے امن پسند کارکنوں کو کیوں روکا گیا۔انھوں نے سوال کیا کہ جب سعیدہ حمید ،شبنم ہاشمی اور جیاں دیریز کشمیر جاسکتے ہیں تو وہ کیوں نہیں۔
پانڈے نے مودی حکومت کی اس بات کی بھی نفی کی کہ کشمیر میں ترقی کے لیے آرٹیکل 370کو ہٹایا گیا۔ پانڈے کے مطابق آرٹیکل 370کے ہٹائے جانے سے ریلوے کو دوکروڑ کا نقصان ہوچکاہے۔سیب اور اخروٹ گل سڑ رہے ہیں جس سے معیشت اور سیاحت کو بھی نقصان ہو رہا ہے۔ اسکول خالی ہیں، ہرجگہ دفعہ 144نافذ ہے۔ ا س کے باوجود مظاہرے ہورہے ہیں۔