شہبا ز اکمل جندران۔۔۔
باغی انویسٹی گیشن سیل۔۔۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کے پاس فارن فنڈنگ کیس میں کون سے آپشن بچے ہیں۔۔؟
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس میں چار متفرق درخواستوں میں پی ٹی آئی کے موقف کو یکسر مسترد کردیا ہے۔کمیشن نے فیصلہ سناتے ہوئے سکریسی اور معلومات کی لیکیج وغیرہ سے متلعق چارو ں درخواستیں مسترد کرکے پی ٹی آئی کو 14اکتوبر کو سکروٹنی کمیٹی کے روبرو پیش ہونے کا حکم جاری کیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کے پاس جو آپشن بچے ہیں وہ یہ ہیں۔
پہلا آپشن۔
پی ٹی آئی، الیکشن کمیشن کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردے۔اور عدالت سے استدعا کرے کہ اپیل کے فیصلے تک الیکشن کمیشن کے فیصلے پر عمل در آمد کو روک دیا جائے۔ایسی صورت میں پی ٹی آئی کیس کو التوا میں رکھ سکے گی۔
دوسراآپشن۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کے پاس آپشن موجود ہے کہ وہ مزید ایک یا ایک سے زائد متفرق درخواستیں الیکشن کمیشن میں دائر کردے۔اور کمیشن سے استدعا کرے کہ متفرق درخواستوں کے فیصلے تک پہلے سکروٹنی کمیٹی کے روبرو پیش ہونے کا حکم معطل کیا جائے۔
تیسرا آپشن۔
پی ٹی آئی تیسرے آپشن میں مزید دائر کی جانے والی متفرق درخواستوں پر الیکشن کمیشن کے فیصلوں کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کرسکتی ہے۔اور عدالت سے اپیل کے فیصلے تک کمیشن کے فیصلے پر عمل در آمد کو روکنے کی استدعا کرسکتی ہے۔
چوتھا آپشن۔
پی ٹی آئی سکروٹنی کمیٹی کے تمام یا کسی ایک ممبر کے خلاف کوئی درخواست دائر کرسکتی ہے۔جس کے فیصلے تک کمیشن کو اپنا حکم پر عمل در آمد روکنا پڑے۔
پانچواں آپشن۔
پانچویں آپشن میں پی ٹی آئی سکروٹنی کمیٹی پر مکمل طورپر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کو سپریم کورٹ لے کر جاسکتی ہے۔
واضح رہے،پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈ کا کیس 2014میں پارٹی کے فاونڈر ممبر اکبر ایس بابر نے دائر کیا جس میں مڈل ایسٹ سے تین ملین ڈالر کی رقم ہنڈی کے تحت آف شور کمپنیوں سے منگوانے کا الزام عائد کررکھا ہے۔