کراچی: خودکش بمبار خاتون کا شوہر ہی سہولت کار نکلا:ہوش ربا انکشافات کا سلسلہ جاری

کراچی :جامعہ کراچی میں خود کش دھماکا کرنے والی خاتون خود کش بمبار سے متعلق سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے۔جامعہ کراچی میں دھماکا کرنے والی خاتون خودکش بمبار کینٹ اسٹیشن کے قریب فلیٹس میں رہائش پزیر تھی اور خاتون خودکش بمبار کا شوہر جناح اسپتال کے قریب ہوٹل میں رہائش پزیر تھا جب کہ خاتون بھی اس ہوٹل میں فیملی کے ہمراہ رہتی رہی ہیں۔

ذرائع کے مطابق دھماکا کرنے سے قبل خاتون اور اس کے شوہر نے شادی کی سالگرہ بھی منائی جب کہ خاتون کا شوہر بلوچستان حکومت میں ڈاکٹر ہے اور جناح اسپتال میں ایک ٹریننگ پروگرام میں شریک تھا۔

تحقیقاتی ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون حملہ آور کا شوہر بھی حملے میں ملوث ہے اور وہ اس حملے کا ماسٹر مائنڈ بھی ہوسکتا ہے جب کہ خاتون حملہ آور کے شوہر نے سوشل میڈیا پر خودکش دھماکے کے بعد اپنی اہلیہ کی تعریف بھی کی تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ خاتون خود کش حملہ آور کے جامعہ کراچی میں خود کو اڑانے سے پہلے ہی اس کا شوہر بچوں سمیت غائب ہوگیا اور اب یہ اطلاعات سامنے آرہی ہیں کہ وہ پاکستان سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون دھماکا خیز مواد بیگ پیک میں لے کر سلور جوبلی گیٹ سے داخل ہوئی جہاں اسے ایک اور عورت ملی جو اس کی ’لاسٹ منٹ ہینڈلر‘ تھی اور اس نے دھماکے سے کچھ دیر پہلے ہی خودکش بمبار خاتون کو بریفنگ دی اور وہاں سے چلی گئی۔

دوسری جانب کراچی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ خاتون خودکش بمبار شاری بلوچ کا شوہر ہی مبینہ سہولتکار ہے اور اس حوالے سے پولیس کو تفتیش کے دوران انتہائی اہم شواہد مل گئے ہیں۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ہیبتان بشیر بلوچ کئی ماہ سے کراچی کے نجی ہوٹل میں مقیم تھا ، شاہراہ فیصل پر نجی ہوٹل سے پولیس کو مکمل تفصیلات مل گئی ہیں جب کہ شاری بلوچ گلستان جوہر میں اپنے دیور کے گھر کئی ماہ سے مقیم تھی ، شاری بلوچ عرف برمش کے 2 بچے بھی ساتھ تھے۔

ایس ایس پی ایسٹ کی جانب سے کل گلستان جوہر گھر پر چھاپہ مارا گیا ، روزانہ رات شاری بلوچ کا شوہر اپنے بھائی کے گھر گلستان جوہر چلا جاتا تھا ، ڈاکٹر ہیبتان بشیر بلوچ نے حملے سے ایک روز قبل ہوٹل چھوڑ دیا جب کہ حملے میں لوکل سہولتکاروں کو بھی استعمال کیا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی یونیورسٹی میں ہونے والے بم دھماکے میں 3 چینی شہریوں سمیت 4 افراد ہلاک اور دو چینی باشندوں سمیت 4 افراد زخمی ہوئے تھے جب کہ دھماکے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی

Comments are closed.