پی آئی اے کے معطل پائلٹس کے کیسز کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم،بہت جلد قسمت کے فیصلے ہوں گے

راولپنڈی: معطل پائلٹس کے کیسز کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم،بہت جلد قسمت کے فیصلے ہوں گے ،اطلاعات کےمطابق ایک جانب جہاں مشکوک لائسنسز رکھنے والے پائلٹس کی تصدیق کیا عمل جارہی ہے وہیں دوسری جانب ایوی ایشن ڈویژن نے 194 معطل پائلٹس کے کیسز کی تحقیقات کے لیے ایک 5 رکنی کمیٹی قائم کردی۔

ذرائع کے مطابق مجموعی طور پر 262 پائلٹس ایسے تھے جن کے لائسنسز کے بارے میں کہا گیا تھا کہ یہ مشکوک ہیں، جس پر 28 پائلٹس کے لائسنسز منسوخ کیے گئے تھے جبکہ 194 کو معطل کیا گیا تھا جبکہ باقی 40 پائلٹس جس میں سے 3 انتقال کرچکے ہیں ان کے کیسز زیرغور ہیں۔

ذرائع کے مطابق اس 5 رکنی کمیٹی کی سربراہی ڈائریکٹر ایئرورتھی نیس محمد زاہد بھٹی کریں گے جبکہ فلائٹ انسپکٹر پائلٹ، قائم مقام ایڈیشنل ڈائریکٹر لائسنسنگ، قائم مقام ایڈیشل ڈائریکٹر اور سینئر اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل معاونت کریں گے۔اس کمیٹی نے جمعہ کو اپنے کام کا آغاز کیا تھا اور یہ اپنی تحقیقات 7 روز میں ایوی ایشن ڈویژن کو جمع کروائے گی۔

یہ کمیٹی کمپیوٹر پر مبنی نظریاتی (تھیوری ٹیکل) امتحان کے انعقاد میں مبینہ دھاندلی کے الزامات کا بھی پتا لگائے گی، ساتھ ہی یہ بورڈ آف انکوائری (بی او آئی) کی جانب سے سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے ریکارڈ اور دیگر کوئی دستاویزی ثبوت کے ساتھ فراہم کیے گئے متضاد ثبوت کی تصدیق کرے گی۔

مزید برآں کچھ پائلٹس امتحان میں دھوکا دہی میں ملوث نہیں تھے لیکن باقی وقت میں اڑان بھرتے رہے تھے انہیں جرمانے کا معطلی کا سامنا کرنا پڑے گا۔خیال رہے کہ بی او آئی کی جانب سے معطل کیے گیے 194 پائلٹس میں سے 52 سے زائد نے اب تک اتھارٹیز کے سامنے اپیلز دائر کی ہیں جو ان کی اپیلوں کا جائزہ لے رہی ہیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ 5 رکنی کمیٹی نے 40 پائلٹس کے ڈیٹا کا بھی جائزہ لیا جس میں سے 3 پہلے ہی انتقال کرچکے ہیں تاکہ ان کے کیسز کے جائزے کے بعد فیصلہ کیا جائے۔اس کے علاوہ کمیٹی معطل پائلٹس کی ذاتی فائلز کو بھی دیکھے گی۔

یاد رہے کہ ان 262 پائلٹس میں سے 102 پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز سے منسلک تھے جبکہ ان کو پہلے ہی گراؤنڈ کردیا گیا اور ان کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کا آغاز کردیا گیا۔

علاوہ ازیں ایوی ایشن ڈویژن نے ہوائی اڈوں کے اطراف پرندوں کی سرگرمیوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے ملک بھر کے تمام ایئرپورٹ منیجرز کو ہدایت کی کہ وہ طیاروں کو پرندوں کے حملے سے بچانے کے لیے تمام حفاظتی اقدامات اٹھائیں۔

خیال رہے کہ پائلٹس کے مشکوک یا جعلی لائسنسز کے معاملے کا آغاز 24 جون کو اس وقت ہوا جب قومی اسمبلی میں کراچی مسافر طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا تھا کہ 860 پائلٹس میں سے 262 ایسے پائے گئے جن کی جگہ کسی اور نے امتحان دیا تھا۔

جس کے بعد پاکستان نے 26 جون کو امتحان میں مبینہ طور پر جعل سازی پر پائلٹس کے لائسنسز کو ‘مشکوک’ قرار دیتے ہوئے انہیں گراؤنڈ کردیا تھا۔

Comments are closed.