حویلیاں واقعے پرTLP کی مشاورت سے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے : مفتی منیب الرحمن

0
42

لاہور : مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ حافظ سعد رضوی کے ہمراہ ٹی ایل پی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کی ، جس میں انہوں‌ نے کہا کہ آج شہدا کی تعزیت اور حالات جاننے کے لئے سعد رضوی اور مجلس شوریٰ کے پاس آیا ہوں ۔

مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ میرے پاس اعظم سواتی کے بھائی آئے کہ حویلیاں میں حالات بہتر کرنے کے لئے تعاون کریں ، ہم نے کوشش بھی کی ، میں نے ہری پور کے مفتی عمیر الازھری سے فون پر رابطہ کیا اور حالات سنے ، انہوں نے بتایا کہ ہمارے لوگوں کو گرفتار کر کے ہری پور جیل بھیج دیاگیا ہے ۔

مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ پچاس سال سے میں ڈائیلاگ میں شریک ہوتا رہا ہوں ، کبھی ایسے حالات نہیں پیدا ہوئے ، ڈی پی او نے پہلے اشتعال انگیز کارروائی کی ، یقین دہانی کروائی تھی کہ لوکل ایڈمنسٹریشن یا دوسرے مکاتب فکر کے خلاف کوئی نعرہ نہیں لگے گا ، ٹی ایل پی والے اس سے پہلے بھی امیر معاویہ چوک میں یوم دفاع اور دوسرے جلوس بھی نکالتے رہے ہیں ۔

مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ تصادم کا تاثر غلط ہے ، معاویہ اعظم نے فون کر کے خود کہا کہ وہ تحریک لبیک پاکستان کے پاس آئیں گے ، ہمیں میلاد النبیﷺ کے جلوس پر کوئی اعتراض نہیں تھا ، حویلیاں شہر سے تین کلو میٹر دور جلوس ختم کر دیا ، واپسی کے سفر پر اچانک فائرنگ شروع کر دی گئی ۔ گرنیڈ پھینکے گئے ، چار افراد شہید ہوئے ۔

مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ قتل کی مجرمانہ کارروائی تھی ، جلوس تک کوئی تصادم نہیں ہوا ، ان کے پاس کلپس ہیں ، جن سے ثابت ہوتا ہے، ریاست میں کوئی طبقہ یہ ارادی کارروائی چاہتا تھا ، اس کے شواہد ہیں ، ریاستی اداروں میں ایسا سیل کون سا ہے ، جو ملک میں انتشار برپا کرنا چاہتا ہے ۔

مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ ہم ان کو کول ڈاؤن کرنے آئے ہیں ، مجرموں کو سامنے لایا جائے ، جوڈیشل کمیشن بنایا جائے ، جے آئی ٹی بنائی جائے ، ایسی جے آئی ٹی نہیں جو معاملہ کو دفن کرے ، کمیشن کے ٹی او آرز تحریک لبیک کی مشاورت سے تیار کئے جائیں ، ریاست کو موثر اقدامات کرنا ہونگے ۔

مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ صوبائی حکومت تحقیقاتی کمیٹی بنائے ، اس کمیٹی میں تحریک لبیک اور سول سوسائٹی کے لوگ شامل ہوں ، میرا عمران خان سے مطالبہ ہے ان کی کے پی حکومت ہے ، اپنی صوبائی حکومت کو حکم کریں ، کمیٹی میں متاثر فریق کو شامل کیا جائے ، دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے ۔ ڈی پی او ایبٹ آباد یا لوکل ایڈمنسٹریشن کو شامل کرنا بلی کو دودھ پر رکھوالی دینے کے مترادف ہیں ۔

مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ جھوٹے مقدمات واپس لئے جائیں ، جیلوں میں بند لوگوں کو رہا کیا جائے ، اس مسلے کو مستقل بنیادوں پر حل کیا جائے ،یہ جماعتی نہیں مذہبی مسلۂ ہے ، اس واقعہ کے پیچھے پس پردہ کچھ اور ہیں ، چیف سیکرٹری کے پی کو اعتماد میں لیں ، ریاستی اداروں کو کہتا ہوں کچھ شکوک شبہات ہیں ۔

انہوں نے مذید کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی بلائیں مسلۂ دیکھیں ، اہلسنت کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ، پچھلے معاہدے کے بیشتر نکات پر عملدرآمد ہوا ،یہاں قاتل کو انسداد دہشت گردی کا چارج ختم کر کے سپریم کورٹ گھر بھیج دیتی ہے ، ملک پہلے ہی سیاسی اور معاشی عدم استحکام کا شکار ہے ،اگر مذہبی عنصر شامل ہوگیا تو بہت خطرناک ہوگا ۔

مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ ہم کسی فرقہ پر چارج نہیں لگا رہے، یہ حکومت کی ذمہ داری ہے مجرموں کا تعین کرے ، بے گناہ لوگوں کے مقدمات کو واپس لیا جائے ، ٹی ایل پی کی مجلس شوری سے بھی کہیں گے ٹھنڈے ہو جائیں ، حکومت کو موقعہ دیں ، ریاستی داروں میں عناصر موجود ہیں جو ملکی حالات کو انتشار کی طرف لے جانا چاہتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اگر پرامن طریقے سے مطالبات پیش کئے جائیں تو یہاں کوئی سننے کو تیار نہیں ، یہ عوام کے ٹیکس سے خریدے گئے اسلحہ کو دہشت گردوں کے خلاف استعمال کریں نہ کہ عوام پہ ، فیصلہ کرنے والے سامنے نہیں آتے ان کو سامنا آنا چاہیے ۔

Leave a reply