برلن:جرمنی میں ایک نئی قسم کا ڈائنا سور دریافت ہوا ہے جس کے منہ میں 400 سے زائد دانت تھے اور وہ بطخ اور بگلوں کی طرح کھانا کھاتا تھا۔سائنس اور ٹکنالوجی: ٹیرو سار خاندان سے تعلق رکھنے والے بیلینوگنیتھس مائیوسیری (بیلینوگنیتھس مطلب وہیل کے منہ جیسا) نامی اس ڈائنا سور کی باقیات تقریباً سالم ہیں۔ یہ باقیات جرمنی کی ایک ریاست بیویرین کی ایک کان سے حادثاتی طور پر اس وقت دریافت ہوئیں جب سائنس دان چونے کے بڑے بڑے پتھروں کی کھدائی کر رہے تھے جن میں مگر مچھوں کی ہڈیاں موجود تھیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کے پروٹوکول افسر کینیڈا سے آئے اپنے مہمانوں سمیت ڈاکوؤں کے ہاتھوں…

18 ویں صدی میں پہلی بار ٹیرو سارس دریافت ہونے کے بعد سے اس جگہ سے اڑنے والے اس ڈائنا سور کی سیکڑوں باقیات دریافت کی جا چکی ہیں۔یہ تحقیق یونیورسٹی آف پورٹس ماؤتھ کے پروفیسر ڈیوڈ مارٹِل کی سربراہی میں کی گئی جس میں انگلینڈ، جرمنی اور میکسیکو کے ماہرینِ باقایات بھی شامل تھے۔

آسٹریلیا اور کینیڈا نے بھی چین سے آنیوالے مسافروں کیلئے منفی کورونا ٹیسٹ کی شرط…

پروفیسر مارٹِل کا کہنا تھا کہ تقریباً مکمل ڈھانچے پر چونے کی ایک انتہائی باریک تہہ چڑھی ہوئی تھی جس کی وجہ سے یہ ڈھانچہ بالکل محفوظ تھا۔انہوں نے بتایا کہ اس ٹیروسور کے جبڑے بہت لمبے ہیں اور ان میں چھوٹے، باریک اور خم دار دانت موجود ہیں۔ ان دانتوں کےدرمیان باریک کنگھی کی طرح خلاء موجود ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس کے جبڑے ایووسیٹ نامی پرندے کی چونچ کی طرح اوپر کو مڑے ہوئے ہیں اور آخر میں اسپون بِل پرندے کی طرح پھیل جاتی ہے۔ اس کے منہ کے آخر میں کوئی دانت نہیں لیکن اس کے علاوہ دونوں جبڑوں میں پیچھے تک دانت ہیں۔

Shares: